1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئے ممالک کی يورپی يونين میں شمولیت: شرائط اور مراحل

25 جون 2022

يوکرين اور مالدووا کو يورپی يونين کی رکنیت کے 'اميدوار‘ ممالک تسلیم کر لیا گیا ہے۔ يہ کسی ملک کی باقاعدہ رکنيت کے سفر ميں محض پہلا قدم ہے۔ رکنیت کے ديگر مراحل اور يورپی بلاک کا رکن بننے کے خواہش مند ممالک پر ایک نظر۔

Das EU-Parlament in Straßburg
تصویر: Christoph Hardt/Geisler-Fotopress/picture alliance

سن 1958 ميں نیدرلینڈز، بيلجيم، لکسمبرگ، فرانس، اٹلی اور جرمنی نے يورپی بلاک کی بنياد رکھی۔ بعد ازاں مختلف اوقات پر مزید 21 ممالک اس اتحاد کا حصہ بن گئے۔ اس وقت يورپی يونين کی رکن رياستوں کی تعداد ستائيس ہے۔ يورپی يونين کی رکنيت کے مراحل اور طريقہ کار واضح طور پر لزبن معاہدے کہ شق نمبر 49 ميں طے کیے گئے ہیں۔

رکنيت کے تين مراحل

کوئی بھی یورپی ریاست رکنیت کے لیے درخواست دے سکتی ہے، بشرط یہ کہ وہ يونين کی اقتدار کے مطابق جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کا احترام کرے۔

یورپی یونین کی کونسل (رکن ممالک کی نمائندہ کونسل) متفقہ طور پر درخواست منظور کر کے مذاکرات شروع کرتی ہے۔ یورپی یونین کا کمیشن متعلقہ ملک کی اس بلاک میں شموليت کی سفارش کرتا ہے، جس کی یورپی پارلیمان سے منظوری لازمی ہوتی ہے۔ رکنيت کے ليے کسی بھی ملک کو کئی شرائط اور تقاضے پورے کرنا ہوتے ہیں۔

درخواست دہندہ ملک اور یورپی کونسل بین الاقوامی قوانين کے مطابق باہمی الحاق کے ايک معاہدے پر دستخط کرتے ہیں، جس کی تمام رکن ممالک کی طرف سے توثیق لازمی ہوتی ہے۔ يہ مرحلہ مکمل ہوتے ہی اس بلاک کی رکنيت کا عمل پورا ہو جاتا ہے۔

يورپی يونين کی رکنيت کے ليے مذاکرات کا سلسلہ چند برسوں سے لے کر کئی دہائيوں تک چل سکتا ہے۔ اس کا دار و مدار اس بات پر ہوتا ہے کہ درخواست دہندہ ملک کتنا بڑا ہے اور وہاں کے حالات کيسے ہيں۔ اس دوران امیدوار ملک اپنے ہاں اصلاحات متعارف کراتا ہے۔ علاوہ ازيں پبلک ايڈمنسٹريشن، عدلیہ اور معیشت کو یورپی یونین کے معیارات کے مطابق بنايا جاتا ہے۔ مذاکراتی عمل پينتيس ادوار يا حصوں پر مبنی ہوتا ہے۔ اور ہر دور کی تمام رکن ریاستوں کی طرف سے متفقہ منظوری لازمی ہوتی ہے۔

یورپی یونین درخواست دہندہ ممالک کے لیے معیارات اور اصلاحات تجویز کرتی رہتی ہے۔ یونین کے اندرونی ڈھانچے ميں بھی اب تک کئی بار اصلاحات متعارف کرائی جا چکی ہیں۔

اس وقت کون سا ملک کس مرحلے میں؟

موجودہ درخواست دہندگان کو چار گروپوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

1۔ رکنیت کی درخواست دینے کی تیاری کرنے والی ریاستیں، جيسے کہ کوسووو۔

2۔ وہ ریاستیں جنہوں نے درخواستیں دے رکھی ہیں، جيسے کہ بوسنیا اور ہیرسے گووینا، جارجیا وغیرہ۔

3۔ وہ ریاستیں جو اپنی درخواستوں کی مثبت جانچ پڑتال کے بعد باقاعدہ طور پر امیدوار بن چکی ہیں۔ ان ميں البانیہ، شمالی مقدونیہ اور اب یوکرین اور مالدووا شامل ہيں۔

4۔ وہ ریاستیں جن کے ساتھ مذاکرات جاری ہيں، مثلاﹰ سربیا، مونٹی نیگرو اور ترکی۔

سن 1990ء کی دہائی ميں فن لینڈ کو اس پورے مرحلے سے گزرنے اور رکن بننے ميں صرف تین سال لگے۔ تاہم ترکی کے ساتھ سن 2005 سے مذاکرات جاری ہيں۔ یورپی یونین اس بات پر زور دیتی ہے کہ جس رفتار سے درخواست دينے والے ملک ميں اصلاحات اور تراميم ہوتی ہیں، اسی رفتار سے رکنيت کا معاملہ بھی آگے بڑھتا ہے۔

البتہ مذاکراتی عمل کے دوران تعاون کے کئی معاہدوں کو حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔ يوں اصلاحات کے عمل کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور رسمی اقدامات کے علاوہ معاشی مدد بھی ممکن بنائی جاتی ہے۔ یورپی یونین میں شامل ہونے سے قبل امیدوار ممالک کو اپنے تنازعات اور پڑوسی ریاستوں کے ساتھ علاقائی اختلافات دونوں حل کرنا ہوتے ہیں۔ یہ یوکرین کے لیے انتہائی مشکل ہو گا۔ سربیا اور کوسوو کے لیے بھی يہی بات مسئلہ بنی ہوئی ہے۔

ايک دلچسپ حقيقت

اتفاق یہ ہے کہ سب سے تیز رفتار رکنيت سابقہ ​​مشرقی جرمن ریاست کو ملی۔ ماضی کا یہ ملک سن 1990ء میں وفاقی جمہوریہ جرمنی کا حصہ بن کر رسمی مذاکرات کے بغیر ہی یورپی یونین میں شامل ہو گیا کیونکہ سابقہ مغربی جرمن ریاست پر مشتمل وفاقی جمہوریہ جرمنی پہلے ہی یورپی یونین کی رکن ملک تھی۔

حالیہ برسوں میں اپنی درخواست واپس لے لینے والا واحد ملک آئس لینڈ ہے، جس نے سن 2015ء میں ایسا کيا۔ اب تک کا وہ واحد ملک جس نے اپنی رکنیت ترک کر کے یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کی، برطانیہ ہے۔ برطانیہ سن 2020ء میں اس سے چند برس قبل کرائے گئے ایک عوامی ریفرنڈم کے نتائج کی روشنی میں یورپی یونین سے عملاﹰ نکل گیا تھا، اور یہ اخراج عرف عام میں بریگزٹ کہلاتا ہے۔

ع س / م م (بيرنڈ ريگرٹ)

https://p.dw.com/p/4D9j3

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں