1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يورپی يونين: گذرے ہوئے سال کا جائزہ

25 دسمبر 2012

دسمبر کے شروع تک ايسا معلوم ہوتا تھا کہ يورپی يونين شديد باہمی اختلافات لے کر نئے سال ميں داخل ہو گی۔ ليکن يونين کے حاليہ سربراہی اجلاس ميں ايک نئی اجتماعيت ديکھنے ميں آئی۔

تصویر: dapd

 اگرچہ اب بھی بہت سے مسائل حل کرنا باقی ہيں ليکن يورپی يونين کی حالت اب اتنی غير مستحکم نہيں جتنی کہ 2012ء کے شروع ميں تھی۔

2012ء کے دوران بھی رياستی قرضوں کابحران ہی يورپی يونين ميں اہم ترين موضوع رہا۔ اس کی وجہ سے دوسرے موضوعات پس منظر ميں چلے گئے، مثلاً شام ميں خانہ جنگی، مشرق وسطٰی کے تنازعے ميں شدت يا مصر کے حالات۔

کروشیا کو جلد ہی يورپی يونين ميں شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔ ليکن جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے حاليہ سربراہی کانفرنس ميں یہ صاف صاف کہہ دیا کہ ابھی سربيا کی يونين ميں شموليت کا وقت نہيں آيا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اب تجارتی مقابلے اور اقتصادی صلاحيت کا بہت غور سے جائزہ ليں گے۔ اب يورپی يونين ميں ہر کام سے زيادہ اہميت يورو کرنسی يونين کی لرزتی ہوئی عمارت کو مضبوط بنانے کو دی جا رہی ہے۔ 

يونان ميں حکومتی بچتی منصوبوں کے خلاف عام ہڑتالتصویر: Reuters

علامات سے ظاہر يہ ہوتا ہے کہ مالياتی اور قرضوں کا بحران 2012ء کے دوران اپنے نقطہء عروج تک پہنچ گيا۔ اور يہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ يہ نقطہء عروج سال کے شروع ميں تھا۔ يورپی کميشن کے صدر یوزے مانوئل باروسو نے اُس وقت کہا تھا: ’’کسی کو بھی يہ نہيں سمجھنا چاہيے کہ يورپی منصوبہ اور اس سلسلے ميں حاصل کی جانے والی کاميابياں اتنی مضبوط بن چکی ہيں کہ اُنہیں زوال نہيں آ سکتا۔‘‘ يورپی پارليمنٹ کے اسپيکر مارٹِن شولس نے کہا تھا کہ نوجوانوں کا بڑی تعداد ميں بے روزگار ہونا ايک شرمناک بات ہے۔ يوں ڈوبنے کا سا منظر دکھائی دے رہا تھا اور اس ليے بعض لوگ اور حلقے يورو کرنسی کے خاتمے کی پيش گوئی کر رہے تھے۔

جس ملک کے ساتھ سب سے زيادہ اميديں، خطرات،تنبيہات اور شکايات وابستہ تھيں، وہ يونان تھا۔ وہاں بين الاقوامی امداد کا دوسرا پيکج چل رہا ہے اور نجی قرض خواہوں نے اپنے قرضوں کا ايک حصہ معاف کر ديا ہے ۔ليکن قرضے دينے والوں کو ايک ايسا بچتی اور اصلاحاتی پروگرام ديکھنے کے ليے 2012ء کے موسم خزاں تک انتظار کرنا پڑا، جو اُن کی نظروں ميں قابل اعتبار تھا۔ يورپی يونين کے کرنسی امور کے کمشنر اولی ريہن نے ايک بار کہا: ’يہ ملک ايک عشرے تک اپنی بساط سے زيادہ خرچ کرتا رہا ہے‘۔ اس سال کے شروع ميں صرف جرمنی ہی ميں يہ مطالبہ سننے ميں نہيں آيا کہ يونان يورپی يونين سے نکل جائے۔ آسٹريا کی وزير ماليات ماريا فيکٹر نے تو يہاں تک کہہ ديا تھا کہ يونان پوری يورپی يونين ہی سے نکل جائے اور نئے سرے سے اُس کی رکنيت حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ يہ اس طرف بھی اشارہ تھا کہ يونان نے اپنی اقتصادی حالت بہتر دکھانے کے ليے جعلی اعداد و شمار کی بنياد پر يورپی يونين ميں شموليت حاصل کی تھی۔

ليکن 2012ء کے موسم گرما ميں حالات بہتر ہونا سروع ہوئے۔ يورپی مرکزی بينک کے سربراہ ماريو دراگی نے اچانک اعلان کيا کہ وہ مشکلات ميں گھرے يورو زون کے ممالک کے رياستی بانڈز لا محدود تعداد ميں خريدنے پر تيار ہيں۔ جرمن مرکزی بينک کے صدر يينس وائڈمن پہلے کی طرح اب بھی اسے بہت بڑی غلطی سمجھتے ہيں جبکہ دوسرے اسے مشکلات سے نجات کا ذريعہ قرار ديتے ہيں۔

C.Hasselbach,sas/F.Taube,mm

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں