يورپی پارليمان کے آئندہ اليکشن، دائيں بازو ابھی سے سرگرم
17 نومبر 2018
امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کاميابی کے ’تخليق کار‘ اسٹيو بينن اب يہ چاہتے ہيں کہ يورپی پارليمان ميں بھی زيادہ سے زيادہ دائيں بازو کے عواميت پسند رہنماؤں کی رسائی ممکن ہو۔
تصویر: Getty Images/M. Wilson
اشتہار
امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق سياسی مشير و پاليسی ساز اسٹيو بينن آئندہ برس ہونے والے يورپی پارليمان کے اليکشن کی تياری کے سلسلے ميں ہنگری کے وزير اعظم وکٹور اوربان کے ساتھ کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہيں۔ بينن نے يہ بات نجی نشرياتی ادارے ’آر ٹی ايل‘ کے ايک پروگرام ميں کہی، جو جمعے کی شب نشر کيا گيا۔
اسٹيو بينن ’برائٹ بارٹ‘ نامی ايک انتہائی دائيں بازو کی ويب سائٹ کے سابق چيئرمين رہ چکے ہيں۔ انہيں سن 2016 کے امريکی صدارتی انتخابات ميں ڈونلڈ ٹرمپ کی کاميابی کے ’آرکيٹيکٹ‘ يا تخليق کار کے طور پر ديکھا جاتا ہے۔ انہوں نے ايک تحريک شروع کر رکھی ہے، جس کا مقصد يورپی پارليمان ميں دائيں بازو کے قوم اور عواميت پسند رہنماؤں کا انتخاب ہے۔
بينن نے اس سال مئی ميں ہنگری کے دارالحکومت بوداپیسٹ ميں ايک ليکچر ديا تھا۔ وہ ايک سے زيادہ مرتبہ ہنگری کا دورہ کر چکے ہيں اور اوربان اور ان کی ٹيم سے ملاقاتيں بھی کر چکے ہيں۔ تاہم ان ملاقاتوں کی تفصيلات جاری نہيں کی گئيں۔ فوری طور پر بوداپیسٹ حکومت کی جانب سے اس تازہ پيش رفت پر کوئی رد عمل موصول نہ ہو سکا۔
وکٹور اوربان نے ’دا موومنٹ‘ کہلانے والے بينن کے گروپ کا خير مقدم کيا ہے۔ ان کے بقول وقت آ گيا ہے کہ امريکا سے کوئی آ کر يورپ ميں قدامت پسند سوچ کی وکالت کرے، نہ کہ آزاد پسندانہ سوچ کی۔ آر ٹی ايل کے انٹرويو ميں بينن نے کہا، ’’اگر ہو سکے، تو ميں تو يہ چاہوں گا کہ ميری تحريک کا ہيڈ کوارٹرز بوداپیسٹ ميں ہو کيوں کہ اب سے لے کر انتخابات تک يہاں کافی آنا جانا ہو گا۔ تاہم يہ ذرا مشکل ہے۔‘‘
سن 2010 ميں واضح کاميابی کے بعد سے وکٹور اوربان نے اپنی پارليمانی اکثريت کو بروئے کار لاتے ہوئے عدالتوں، ذرائع ابلاغ اور غير سرکاری تنظيموں پر کافی دباؤ ڈالا ہے۔ يورپی يونين ان متنازعہ اقدامات کو اس کے قوانين کی خلاف ورزی کے طور پر ديکھتی ہے اور اسی ضمن ميں يورپی پارليمان نے ستمبر ميں ہنگری پر پابندياں عائد کرنے کی منظوری بھی دے دی تھی۔
اوربان، جرمن چانسلر انگيلا ميرکل پر کڑی تنقيد اور يورپ ميں مسلمان ممالک سے پناہ کے ليے آنے والے تارکين وطن کے ليے سخت قوانين اور پاليسيوں کی وکالت کے ليے بھی جانے جاتے ہيں۔
’مہاجرین کے روپ میں مسلمان حملہ آور یورپ آ رہے ہیں‘
تیسری مرتبہ ہنگری کے وزیراعظم منتخب ہونے والے وکٹور اوربان یورپی ممالک میں مہاجرین کی آمد کے خلاف اٹھنے والی نمائندہ آواز رہے ہیں۔ تارکین وطن کو ’زہر‘ اور مہاجرت کو ’حملہ‘ قرار دینے والے اوربان تنقید سے کبھی نہیں ڈرے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
’مہاجرین کے روپ میں مسلم حملہ آور‘
اوربان نے جرمن روزنامے ’دی بلڈ‘ کو دیے ایک انٹرویو میں کہا تھا،’’میں ان لوگوں کو مسلم تارکین وطن نہیں بلکہ مسلمان حملہ آور سمجھتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ بڑی تعداد میں یورپ آئے یہ مسلمان مہاجر ہمیں متوازی معاشروں کی طرف لے کر جائیں گے کیوں کہ مسیحی اور مسلم سماج کبھی یکجا نہیں ہو سکتے۔‘‘ اوربان کا کہنا تھا کہ متنوع ثقافت محض ایک واہمہ ہے۔
تصویر: Reuters/F. Lenoir
’مہاجرین آپ کو چاہیے تھے، ہمیں نہیں‘
جرمن اخبار ’دی بلڈ‘ کے اس سوال پر کہ کیا یہ نا انصافی نہیں کہ جرمنی تو لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کو قبول کرے لیکن ہنگری چند کو بھی نہیں، اوربان نے کچھ یوں رد عمل ظاہر کیا،’’ مہاجرین آپ کو چاہیے تھے، ہمیں نہیں۔ مہاجرت سے ہنگری کی خود مختاری اور ثقافتی اقدار کو خطرہ ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/L. Balogh
’مہاجرت زہر ہے‘
یہ پہلی بار نہیں جب ہنگری کے اس رہنما نے مہاجرت پر تنقید کی ہے۔ سن دو ہزار سولہ میں بھی اپنے ایک بیان میں اوربان نے کہا تھا کہ ہنگری کو اپنے مستقبل یا معیشت یا ملکی آبادی کو برقرار رکھنے کے لیے کسی ایک بھی مہاجر کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا،’’ہمارے لیے مہاجرت حل نہیں بلکہ مسئلہ ہے، دوا نہیں بلکہ زہر ہے۔ ہمیں تارکین وطن کی ضرورت نہیں۔‘‘
تصویر: picture alliance/dpa/AP Photo/P. Gorondi
’دہشت گردی اور ہم جنس پرستی کی درآمد‘
وکٹور اوربان نے سن 2016 کے اوائل میں بلڈ اخبار کو بتایا تھا،’’اگر آپ مشرق وسطیٰ سے لاکھوں کی تعداد میں غیر رجسٹرڈ شدہ تارکین وطن کو قبول کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ آپ اپنے ملک میں دہشت گردی، سامیت دشمنی، جرائم اور ہم جنس پرستی کو در آمد کر رہے ہیں۔‘‘
تصویر: Reuters/L. Balogh
’تمام دہشت گرد بنیادی طور پر مہاجرین ہیں‘
اوربان نے یورپی یونین کے رکن ریاستوں میں مہاجرین کی تقسیم کے کوٹے کے منصوبے پر بھی متعدد بار تنقید کی ہے۔ سن 2015 میں یورپی یونین سے متعلق خبریں اور تجزیے شائع کرنے والی نیوز ویب سائٹ ’پولیٹیکو‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ہنگری کے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ ’تمام دہشت گرد بنیادی طور پر مہاجرین ہیں‘۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Bozon
متوازی معاشرے
پولینڈ اور آسٹریا جیسی ریاستیں بھی مہاجرین کے حوالے سے ہنگری جیسے ہی تحفظات رکھتی ہیں اور یوں اوربان کے اتحادیوں میں شامل ہیں۔ سن 2015 میں اسپین کے ایک ٹی وی چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں اوربان کا کہنا تھا،’’ہم کس قسم کا یورپ چاہتے ہیں۔ متوازی معاشرے؟ کیا ہم چاہتے ہیں مسلمان اور مسیحی افراد ساتھ ساتھ رہیں؟‘‘