1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يورپ ميں عوامی مقامات پر مفت انٹرنيٹ، جلد ايک حقيقت

20 مارچ 2018

يورپی يونين نے 120 ملين يورو ماليت کا ايک نيا پروگرام شروع کيا ہے، جس کی مدد سے يورپ کے مختلف ممالک ميں عوامی مقامات پر بلامعاوضہ انٹرنيٹ کی سہوليات متعارف کرائی جائيں گی۔

Symbolbild WLAN Wifi Hotspot mobiles Internet
تصویر: imago/Westend61

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی بيلجيم کے دارالحکومت برسلز سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق 148 ملين ڈالر ماليت کے اس منصوبے کو منگل بيس مارچ کو شروع کيا گيا۔ منصوبے کے تحت يورپی يونين کے مختلف ملکوں ميں لائبريريز، عجائب گھروں اور پارکس جيسے عوامی مقامات پر ’وائی فائی‘ کے ذريعے انٹرنيٹ کی سہوليات فراہم کی جائيں گی۔ يورپی يونين کی کمشنر برائے ڈيجيٹل اکانامی ماريہ گابريئل نے بتايا، ’’اس منصوبے کا مقصد يہ ہے کہ ہمارے شہريوں کو ان کی روز مرہ کی زندگيوں ميں يورپ نظر آئے اور وہ اس سے مستفيد ہو سکيں۔‘‘

يہ منصوبہ يورپی يونين کے اٹھائيس رکن ملکوں کے ديہی علاقوں تک انٹرنيٹ پہنچانے اور پورے بلاک ميں مجموعی طور پر انٹرنيٹ کی پہنچ بڑھانے کے سلسلے ميں رکن ملکوں ميں قومی سطح پر موجود رکاوٹوں کا حل تلاش کرنے کی ايک کوشش ہے۔ منصوبے کے تحت يورپی بلاک کے تمام ملکوں ميں بلدياتی حکومتيں مالی مدد کی درخواست دے سکتی ہيں۔ انہيں اس مقصد کے ليے پندرہ ہزار يورو فراہم کيے جا سکتے ہيں، جن کی مدد سے وہ وائی فائی کا ساز و سامان خريد کر اسے متعلقہ مقامات پر لگا سکتی ہيں۔ ابتداء ميں يورپی يونين کی جانب سے ايک ہزار درخواست گزاروں کو رقوم مہيا کی جائيں گی۔ ليکن يہ اس اسکيم کا اختتام نہيں۔ آئندہ دو برسوں ميں بھی يہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔ يورپی يونين کی جانب سے ابتدائی ساز و سامان اور اسے انسٹال کرنے کے ليے رقم دی جائے گی تاہم وائی فائی نظام کی ديکھ بھال اور ضرورت پڑنے پر مرمت کا کام بلديات کی اپنی ذمہ داری ہو گی۔

يورپی کميشن کے نائب صدر آندروس آنسپ کے بقول يہ اسکيم تمام يورپی شہريوں کو انٹرنيٹ کی سہولت فراہم کرنے ميں مدد فراہم کرے گی اور اس ضمن ميں ايک اہم پيش رفت ہے۔ انہوں نے رکن ملکوں کی حکومتوں پر زور ديا کہ وہ ٹيلی مواصلات کے نظام ميں اصلاحات متارف کرائيں تاکہ پورے بلاک ميں تيز رفتار انٹرنيٹ کی سہولت ميسر ہو سکے۔

یورپی یونین میں جلد مفت انٹرنیٹ

01:04

This browser does not support the video element.

ع س / ع ت، نيوز ايجنسياں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں