يونان : مہاجرين کی کشتیاں ڈوبنے کے واقعات ميں سات بچے ہلاک
29 اکتوبر 2015نيوز ايجنسی اے ايف پی کی يونانی دارالحکومت ايتھنز سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق بدھ اٹھائيس اکتوبر کے روز ترکی سے يونان جانے والی تارکين وطن کی چار کشياں ڈوب گئيں۔ ان کشتيوں پر دو سو سے زائد افراد سوار تھے۔ کشتياں ڈوبنے کے نتيجے ميں تاحال سات بچے اور تين بالغوں کی ہلاکت کی تصديق کی جا چکی ہے جبکہ ريسکيو اور سرچ ٹیمیں اب بھی لوگوں کو بچانے کے کام ميں مصروف ہيں۔
درجنوں افراد کو يونانی جزيرے ليسبوز کی قريبی سمندری حدود ميں ايک ڈوبتی ہوئی کشتی سے بچا ليا گيا ہے۔ بچائے جانے والے مہاجرين ميں سے کئی ’ہائپوتھرميہ‘ نامی کيفيت کا شکار تھے، جس ميں انسانی جسم کا درجہ حراست پينتيس ڈگری سينٹی گريڈ سے بھی نيچے گر جاتا ہے۔ سردی کے سبب متاثرين کا جسم کانپنے لگتا ہے اور ان کا دل و دماغ صحيح انداز ميں کام نہيں کرتا۔ بعد ازاں ليسبوز کے ساحل پر ڈاکٹر متعدد بے ہوش بچوں اور بالغوں کو ہوش میں لانے کی کوششوں ميں ديکھے جا سکتے تھے۔ شام کے وقت ترکی کے ايک ساحلی شہر کے قريب ايک عورت اور دو بچوں کی لاشيں مليں۔
يہ امر اہم ہے کہ مشرق وسطٰی کے شورش زدہ ملکوں سے يورپ کا رخ کرنے والے مہاجرين اسی طرح ترکی اور يونان کے راستے مشرقی يورپ پہنچتے ہيں، جہاں سے پھر وہ مغربی يورپ کی جانب بڑھتے ہيں۔ يونانی جزيرہ ليسبوز مہاجرين کی آمد کے لحاظ سے کافی اہميت کا حامل ہے کيونکہ يہ يورپی سرزمين پر تارکين وطن کا پہلا مقام ہوتا ہے۔
يونانی سمندری حدود ميں کشتياں ڈوبنے کے گزشتہ روز رونما ہونے والے تازہ ترين واقعات کے بعد سے حکام تيز ہواؤں کے باوجود لاپتہ افراد کی تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہيں۔ تاحال يہ واضح نہيں کہ اس واقعے ميں کتنے افراد ہلاک ہوئے۔ پوليس حکام بھی اس حوالے سے لا علم ہيں کہ ابھی کتنے مزيد افراد پانی ميں موجود ہيں۔ عينی شاہدين کے اس حوالے سے بيانات واضح صورتحال بيان نہيں کر پا رہے۔ يونان کی بندرگاہی پوليس کے ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ اس ماہ يونانی سمندری حدود ميں ڈوب کر ہلاک ہو جانے والوں کی تعداد 39 ہو گئی ہے۔
اس پيش رفت کے بعد يونان کے شپنگ منسٹر Thodoris Dritsas نے کہا، ’’يورپ کے ليے ترجيح يہی ہے کہ مہاجرين کو محفوظ انداز ميں منتقل کيا جائے۔‘‘ ان کے بقول جب تک يورپی ممالک اپنی قوم پرست انا کا پيٹ بھرتے رہيں گے، اس وقت تک انسانوں کے اسمگلر اپنے اعمال جاری رکھيں گے۔ ايمنسٹی انٹرنيشنل کے يورپ کے ليے ڈپٹی ڈائريکٹرGauri van Gulik نے کہا کہ يہ قابل مذمت ہے کہ يورپی رہنما اپنے ممالک کے ساحلوں پر اس قسم کے افسوسناک واقعات ہونے دے رہے ہيں۔
رواں سال کے آغاز سے اب تک يورپ پہنچنے والے کُل قريب سات لاکھ افراد ميں سے 560,000 سمندری راستہ طے کرتے ہوئے يونان کے ذريعے يورپ پہنچے ہيں۔ اس دوران 3,200 سے زائد افراد لقمہ اجل بھی بن چکے ہيں۔