1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہیوکرین

يوکرين، بحری راستوں سے گندم کی ترسیل کا سلسلہ شروع

20 اگست 2022

یوکرین سے بحری جہازوں کے ذریعے اناج کی ترسیل کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے باعث یہ بحری راستے کئی ماہ تک بند رہے جس کے سبب عالمی منڈی میں خوراک کی قیمتیں کئی گنا تک بڑھ گئیں۔

Ukraine | Krieg | Odessa | Getreideverschiffung
تصویر: Oleksander Gimanov/AFP/Getty Images

ترکی کی وزارت دفاع کے مطابق يوکرين  کی  چورنومورسک پورٹ سے گندم سے بھرے دو بڑے بحری جہاز آج بروز ہفتہ روانہ ہو گئے ہيں۔ يوں اقوام متحدہ کی ثالثی ميں طے پانے والی ڈيل کے تحت اب تک بحیرہ اسود کی بندر گاہوں سے روانہ ہونے والے خوراک سے بھرے بحری جہازوں کی تعداد ستائيس تک جا پہنچی ہے۔ ہفتے کو روانہ ہونے والے بحری جہازوں کے نام  زمرت انا اور  ایم وی اوشین ایس ہيں۔

یوکرین کی سی پورٹس اتھارٹی کے مطابق تین یوکرینی بندرگاہوں پر سات بحری جہازوں میں خوراک کی ترسیل کا کام شروع ہو چکا ہے جو صارفین کو 66,500 ٹن گندم، مکئی اور سورج مکھی کا تیل فراہم کریں گے۔

یوکرین کی اناج کی برآمدات جنگ کے آغاز سے ہی کم ہو گئی تھی۔ روسی حملے کی وجہ سے بحیرہ اسود کی بندرگاہیں جو کہ اناج کی ترسیل کے لیے ایک اہم راستہ تھیں، بند کر دی گئیں تھی۔ اس سے خوراک کی عالمی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں اشیا خورد و نوش کی شدید قلت  کا خدشہ پیدا ہو گیا۔

ایشیائی منڈیوں تک رسائی کی روسی کوشش

03:11

This browser does not support the video element.

جولائی کے آخر میں بحیرہ اسود کی تین بندرگاہوں کو اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں ماسکو اور کییف کے درمیان ایک معاہدے کے تحت بحال کر دیا گیا۔

حکام کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر بتایا گیا تھا کہ چورنومورسک اور اوڑیسا کی بندرگاہوں پر اناج اور تیل، کنٹینرز پر لادنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے جو کہ سمندری راستے سے فرانس، سوڈان، ترکی اور ہالینڈ پہنچایا جائے گا۔

یوکرین کے انفراسٹرکچر کے وزیر اولیکسینڈر کوبراکوف کے مطابق یوکرین کے بحیرہ اسود کی بندرگاہوں میں مزید دس کارگو جہازوں کو اناج لے جانے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین کی تین بندرگاہوں سے 25 بحری جہاز پہلے ہی روانہ کیے جا چکے ہیں جن میں 630,000 ٹن زرعی مصنوعات موجود  ہیں۔

ر ب / ع آ (نیوز ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں