1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

یوکرین: روسی میزائل حملہ، بچوں سمیت 18 ہلاک، تین روزہ سوگ

کشور مصطفیٰ اے ایف پی، ڈی پی اے
5 اپریل 2025

یوکرین میں صدر وولودیمیر زیلنسکی کے آبائی شہر کریوی رگ پر روسی بیلسٹک میزائل حملے میں ہلاک ہونے والے نو بچوں سمیت 18 افراد پر سوگ منایا جا رہا ہے۔

روسی حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے بچوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے مقامی رہائشی پھول اور کھلونے وقوعہ پر رکھ رہے ہیں
کریوی رگ میں ہونے والے تازہ روسی بیلسٹک میزائل حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں 9 بچے بھی شامل ہیں تصویر: Uncredited/AP/dpa/picture alliance

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یوکرین میں ملکی صدر کے آبائی شہر کریوی رگ میں ہونے والے تازہ بیلسٹک میزائل حملے میں 18 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں نو بچے بھی شامل ہیں جبکہ 61 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں 12 بچے شامل ہیں۔  خطے کے گورنر نے اس بھیانک حملے کے بارے میں اپنے بیان میں کہا، ''یہ ایسا درد ہے جس کی خواہش انسان اپنے بدترین دشمن  کے لیے بھی نہیں کر سکتا۔‘‘

یوکرین جنگ: ماسکو اور کییف بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر متفق

حملوں کا نشانہ کون تھا؟

دنیپروپیٹروسک کے گورنر سیرگئی لائساک نے ہنگامی کارروائیاں کے رات بھر جاری رہنے والے آپریشن کے بعد ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان میں متعدد بچے بھی شامل تھے۔

یوکرین کا روس پر امریکی ساختہ میزائلوں سے حملہ

03:07

This browser does not support the video element.

کریوی رگ کی فوجی انتظامیہ کے سربراہ اولیکسزینڈر ولکول نے کہا کہ جمعہ کو کیا جانے والا میزائل حملہ، حالیہ ہفتوں میں ہونے والے سب سے زیادہ مہلک حملوں میں سے ایک تھا۔ اس حملے میں بچوں کے کھیل کے میدان کے قریب ایک رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔

 اولیکسزینڈر ولکول نے اس ہلاکت خیز حملے پر سخت دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا، ''7، 8 اور 9 اپریل کو کریوی رگ میں قاتل ملک کی طرف سے ہمارے شہر پر قاتلانہ حملوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کا سہ روزہ سوگ منایا جائے گا۔‘‘

بڑے پیمانے پر روسی حملے میں یوکرین کی اہم تنصیبات کا انفراسٹرکچر متاثر

شہر کریوی رگ میں روسی میزائل حملہتصویر: REUTERS

کریوی رگ کی فوجی انتظامیہ کے سربراہ کا مزید کہنا تھا، ''بچوں، خاندانوں، بوڑھوں، رہائشی علاقوں اور کھیل کے میدانوں پر بیلسٹک میزائل حملے عام شہریوں کے قتل عام سے کم نہیں ہے۔‘‘

ریسکیو سروسز کے ذرائع سے فراہم کی گئی تصاویر میں کئی لاشیں دکھائی دے رہی ہیں، جن میں سے ایک کھیل کے میدان کے جھولے کے قریب موجود ہے۔ دنیپروپیٹروسک کے گورنر سرگئی لائساک نے اس بھیانک حملے کے بارے میں اپنے بیان میں کہا، ''یہ ایسا درد ہے جس کی خواہش انسان اپنے بدترین دشمن  کے لیے بھی  نہیں کر سکتا۔‘‘

یوکرین نے روسی علاقے کرسک پر بڑا فوجی حملہ شروع کر دیا

روسی وزارت دفاع کا بیان

دریں اثناء روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ''زیادہ دھماکہ خیز میزائل کے ساتھ نشانہ عین اُس ریستوراں کو بنا گیا جہاں فارمیشنز کے کمانڈر اور مغربی انسٹرکٹرز میٹنگ کر رہے تھے۔‘‘ روسی وزارت نے مزید کہا کہ روس کی فضائی دفاعی یونٹوں نے گزشتہ شب 49 یوکرینی ڈرونز کو فضا میں ہی تباہ کر دیا۔ اس کے جواب میں یوکرینی فوج کے کمانڈر نے کہا، ''ماسکو اپنے مذموم جرم کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے اور حملے کے ہدف کے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہا ہے۔‘‘ یوکرینی فوج کے کمانڈر نے  روس پر 'جنگی جرائم‘ کے ارتکاب کا الزام لگایا ہے۔

ہنگامی کارروائیاں رات بھر جاری رہیں تصویر: ASSOCIATED PRESS/picture alliance

یوکرین کی ایئر فورس کا دعویٰ

یوکرین کی فضائیہ نے ہفتے کے روز کہا کہ روس نے رات بھر یوکرین میں 92 ڈرون لانچ کیے، جن میں سے 51 کو مار گرایا گیا اور 30 ​​کے قریب دیگر ڈرون ایسی جگہ گِرے جہاں کوئی نقصان نہیں ہوا۔

روس کا اوریشنک میزائل: یہ نیا ہتھیار کیسا ہے؟

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے اپنی دوبارہ انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ تین سال سے جاری تنازعہ کو چند دنوں میں ختم کرائیں گے، یوکرین جنگ کے دونوں فریقوں پر جنگ بندی پر رضامندی کے لیے زور دے رہے ہیں لیکن ان کی انتظامیہ دونوں کے لیے قابل قبول معاہدے تک لانے میں ناکام رہی ہے۔

اس روسی حملے کو حالیہ ہفتوں میں ہونے والے سب سے زیادہ مہلک حملہ کہا جا رہا ہےتصویر: REUTERS

یوکرینی صدر کیا کہہ رہے ہیں؟

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روسی میزائل حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ فروری 2022ء میں شروع کی گئی جنگ کو روکنے میں روس کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ زیلنسکی نے مزید کہا، ''روس جنگ بندی نہیں چاہتا اور ہم اسے دیکھ رہے ہیں۔ پوری دنیا اسے دیکھ رہی ہے۔‘‘

یوکرین اور روس کے ایک دوسرے کے انرجی انفراسٹرکچرز پر حملے

زیلنسکی نے جعہ کے روز کییف میں برطانوی اور فرانسیسی فوج کے سربراہوں سے ملاقات کی تھی جس میں لندن اور پیرس کے اس منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں امن معاہدہ ہونے کی صورت میں یوکرین کے لیے فورس بھیجنے کی دوبارہ باد دہانی کروائی گئی۔

 یوکرین کی جنگ کے تناظر میں یہ یقین دہانی یورپی رہنماؤں کی طرف سے ایک مربوط پالیسی پر اتفاق کرنے کی تازہ کوششوں میں سے ایک ہے۔

ادارت افسر اعوان

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں