1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يہودی عبادت گاہ پر حملے کے متاثرين معاوضے کے منتظر

11 اپریل 2012

تيونس ميں جربہ کے يہودی عبادت گھر پر دہشت گردانہ حملے ميں 21 سياح ہلاک ہوئے تھے جن ميں سے 14 جرمن تھے۔ 24 سالہ خود کش حملہ آور نثار نوار نے مائع گيس سے بھرا ايک چھوٹا ٹرک عبادت گھر کی ديوار سے ٹکرا ديا تھا۔

جربہ ميں وہ يہودی عبادت گھر جس پر خودکش حملہ ہوا
جربہ ميں وہ يہودی عبادت گھر جس پر خودکش حملہ ہواتصویر: AP

 بعد ميں دہشت گرد تنظيم القاعدہ نے جربہ کے اس خودکُش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔

سن 2006 ميں حملہ آور کے چچا بن قاسم نوار کو اس حملے ميں مدد دينے پر 20 سال قيد اور اس کے اختتام پرحفظ ماتقدم کے طور پرمزيد پانچ سال قيد کی سزا سنائی گئی۔ سن 2009 ميں پيرس کی ايک عدالت نے جرمن نو مسلم اور القاعدہ کی رکنيت اختيار کرنے والے کرسٹيان گنچارسکی کو 18 سال قيد کی سزا سنائی۔ اس کے ايک سال بعد پيرس ہی کی ايک جيوری نے جربہ کے دہشت گردانہ حملے ميں بچ جانے والے اور ہلاک شدگان کے پسماندگان 21 جرمنوں کو کُل 2.4 ملين يورو کا معاوضہ ادا کرنے کا فيصلہ ديا، ليکن ابھی تک يہ رقم متاثرين کو مکمل طور پر ادا نہيں کی گئی ہے۔

ابھی 1.7 ملين يورو کی ادائيگی باقی ہے۔ جوڈتھ آدم کاميل جربہ کے دہشت گردانہ حملے ميں ہلاک ہونے اور بچ جانے والے 21 جرمنوں کی وکيل ہيں۔ اُنہوں نے ڈوئچے ويلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے ميں اپنی ماں کھو دينے والے برلن کے ايک شہری 10 سال بعد بھی صدمہ کی حالت سے دوچار تھے۔ وہ اس حملے ميں شديد طور پر جھلس جانے والے اُس وقت چار سال کی عمر کے ايک لڑکے کے والد کی وکالت بھی کر رہی ہيں۔ لڑکے کے والد اس صورتحال کا بار بار سامنا نہيں کرنا چاہتے۔ اس حملے کے آٹھ سال بعد بھی جب اُنہيں عدالت ميں بيان دينا پڑا تو وہ کئی راتوں تک صحيح طرح سو نہ سکے۔ کمرہ ء عدالت ميں وہ حملے ميں ملوث گنچارسکی کے بالکل بالمقابل کھڑے تھے۔

حملے ميں شديد زخمی ہونے والے جرمن جرمن فضائيہ کے طيارے سے ہيمبرگ پہنچنے پرتصویر: picture-alliance/dpa

وکيل کو اميد ہے کہ معاوضے کی ادائيگی کے سلسلے ميں عدالت اسی سال کے دوران فيصلہ سنا دے گی۔

جربہ کے دہشت گردانہ حملے کے اثرات تيونس کے سياحتی شعبے پر بھی پڑے ہيں۔ اس حملے سے قبل ہر سال تقريباً تين لاکھ جرمن سياح جربہ جاتے تھے۔ ليکن حملے کے بعد جرمن سياحوں کی تعداد نصف سے بھی کم رہ گئی۔ تاہم بين الاقوامی سياحوں کی تعداد دو سال بعد ہی اپنی سابق سطح پر واپس آ گئی۔ اس طرح يہ خاص طور پر جرمن سياح ہیں جو جربہ جانے سے گريز کر رہے ہيں۔

اپريل سن 2002 کے جربہ حملے کے مقدمے کا فيصلہ پيرس کی اس عدالت ميں سنايا گياتصویر: AP

تيونس ميں پچھلے سال زین العابدین بن علی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے سياحوں کی آمد کم ہو گئی ہے۔ ليکن رفتہ رفتہ صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔

Marco Müller/sas/Leug Andrea

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں