’ٹائم گوریلا‘ کاسترو اپنی یاداشتوں پر مبنی تصنیف کے ساتھ
5 فروری 2012اس موقع پر کیوبا کے سابق صدر فیدل کاسترو کے عوام کے سامنے آنے کو نادر موقع قرار دیا گیا۔ وہ گزشتہ برس اپریل کے بعد پہلی مرتبہ دکھائی دیے ہیں۔
ان کی یاداشتوں پر مبنی کتاب تقریباﹰ ایک ہزار صفحات پر مشتمل ہے، جس میں ان کے بچپن سے لے کر کیوبا کے انقلاب اور 1958ء میں ان کے اقتدار میں آنے تک کے حالات درج ہیں۔
اس کتاب کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں پچاسی سالہ کاسترو نے کہا کہ کیوبا، دنیا اور انسانیت کے لیے اپنی آخری سانس تک لڑنا، کیوبا کے ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔
کاسترو نے مزید کہا: ’’مجھے جو کچھ بھی اچھی طرح یاد ہے، اسے بیان کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کو تیار ہوں۔ میرے پاس جو بھی آئیڈیاز تھے اور جن احساسات سے بھی میں گزرا ہوں، میں ان کا اظہار کرتا رہا ہوں۔ میں یہ باتیں بتانے کی اہمیت سے آگاہ ہوں تاکہ یہ آگے پہنچیں اور مفید ثابت ہوں۔‘‘
اس موقع پر کاسترو نے وینزویلا کا ذکر بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس ملک کے حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں، جہاں ان کے دوست اوگو چاویز کی حکومت ہے۔
کمیونسٹ پارٹی کے اخبار Granma کے مطابق ہوانا کنوینشن سینٹر میں منعقدہ یہ تقریب تقریباﹰ چھ گھنٹے جاری رہی۔ دو جلدوں پر مشتمل یہ کتاب دراصل فیدل کاسترو اور صحافی Katiuska Blanco کے درمیان مکالمے پر مبنی ہے۔
اس تقریب میں کیوبا کے وزیر ثقافت ابیل پریتو، یونین آف رائٹرز اینڈ آرٹسٹس کے صدر مِگوئیل برنیٹ اور کتاب کے مصنف بلانکو بھی شریک تھے۔ یہ تقریب جمعے کو منعقد ہوئی، جس کے بارے میں خبر رساں اداروں نےمعلومات کیوبا کے ذرائع ابلاغ کے حوالے سے ہفتے کو دی ہیں۔
اُدھر برازیلیہ میں سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ برازیل کی صدر ڈلما روسیف کے رواں ہفتے کے دورہ کیوبا کے موقع پر فیدل کاسترو نے انہیں یہ کتاب پیش کی۔
رپورٹ: ندیم گِل خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان