1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹائٹن آبدوز کے سیاحوں کو بچانے کی امیدیں ختم ہوتی ہوئیں

21 جون 2023

امریکی کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ تلاشی مہم میں شامل ایک کینیڈیائی طیارے کو لاپتہ ہوجانے والی ٹائٹن آبدوز سے کچھ آوازیں سنائی دی ہیں۔لیکن آبدوز میں موجود پانچ افراد کی خاطر آکسیجن اب صرف چند گھنٹے کے لیے ہی باقی رہ گئی ہے۔

Titan | Tauchboot bei Tauchgang zur Titanic vermisst
تصویر: OceanGate Expeditions/dpa/picture alliance

امریکی کوسٹ گارڈز نے ٹوئٹر پر بتایا کہ شمالی بحر اوقیانوس میں غرقاب جہاز ٹائٹینک کی سیر کو جانے والی لاپتہ آبدوز کی تلاش کا کام اب بھی جاری ہے۔ اس جہاز پر دو پاکستانیوں سمیت پانچ افراد سوار تھے۔ اتوار کے روز روانگی کے دو گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر ان کا زمین سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک کینیڈیائی طیارے کو تلاشی کے دوران زیر سمندر کچھ آوازیں موصول ہوئی ہیں جس کے بعد ان کے مقام کا تعین کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ آبدوز کے لاپتہ ہوجانے کے بعد سے اب تک کی سب سے امید افزا خبر ہے۔

امریکی کوسٹ گارڈ حکام کے مطابق کئی ملکوں کے بحری جہاز اور جنگی طیارے شمالی بحر اوقیانوس میں اب تک تقریباً26000 اسکوائر کلومیٹر رقبہ چھان چکے ہیں۔ لیکن تاحال لا پتہ ہو جانے والی آبدوز کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

ٹائٹینک آبدوز: دو پاکستانیوں سمیت پانچوں افراد تاحال لاپتہ

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ تلاشی مہم کے نتائج اب تک منفی رہے ہیں لیکن وہ ٹائٹئن کی تلاش جاری رکھیں گے۔ اس آبدوز میں اب صرف چند گھنٹے کے لیے آکسیجن باقی رہ گئی ہے۔ اتوار کو جب یہ روانہ ہوئی تھی تو اس میں 96 گھنٹے کے لیے آکسیجن تھی۔

امریکی کوسٹ گارڈ کے کپتان جیمی فریڈرک نے منگل کو دوپہر ایک بجے صحافیوں کو بتایا تھا کہ آبدوز میں "اب تقریباً40 گھنٹے سانس لینے کی ہوا بچی ہے۔"

جوں جوں وقت گزرتا جا رہا ہے آبدوز پر سوار سیاحوں کے حوالے سے خدشات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

ممکن ہے کہ ٹائٹن آبدوز، سال 1912 میں غرقاب ہو جانے والے بحری جہاز ٹائٹینک کی باقیات میں الجھ کر پھنس گئی ہوتصویر: Oceangate Expeditions/PA Media/dpa/picture alliance

آبدوز پر کون کون سوار ہیں؟

ٹائٹن نامی اس سیاحتی آبدوز پر پائلٹ اور اوشیئن گیٹ کمپنی کے سی ای او اسٹاکٹن رش، فرانسیسی بحریہ کے سابق اہلکار پال ہنری نارجیولیٹ کے علاوہ ایک ارب پتی برطانوی مہم جو ہمیش ہارڈنگ اور پاکستان کے ایک کاروباری خاندان کے فرد شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، 48 سالہ شہزادہ داود اور ان کے بیٹے 19سالہ سلیمان کے خاندان نے ان کی آبدوزپر موجودگی کی تصدیق کی ہے۔ شہزادہ داؤد اینگرو کے وائس چیئرمین ہیں جو پاکستان کے سب سے بڑے اداروں میں سے ایک ہے۔ وہ برطانیہ میں مقیم اور ایس ای ٹی آئی انسٹی ٹیوٹ میں ٹرسٹی بھی ہیں۔

کورونا کی وبا کے دوران شہزادہ داؤد کے والد حسین داؤد نے، جو پاکستان کے دولتمند ترین لوگوں میں سے ایک ہیں، وباء کے خلاف کام کے لیے تین ملین پاؤنڈ کے مساوی رقم دی تھی۔

اتوار کے روز روانگی کے دو گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر ٹائٹن آبدوز کا زمین سے رابطہ منقطع ہو گیا تھاتصویر: Dirty Dozen Productions/PA Media/dpa/picture alliance

ٹائٹن آبدوز کے ساتھ ہوا کیا ہوگا؟

سائنٹیفک امیریکن نامی ویب سائٹ کے مطابق بہترین صورت حال یہ ہو سکتی ہے کہ ٹائٹن نامی آبدوز کی پاور ختم ہو گئی ہو اور اس کے اندر حفاظتی نظام ہوگا جو اسے سطح پر واپس آنے میں مدد کرے گا۔ بدترین صورت حال یہ ہو سکتی ہے کہ اسے اپنے دباؤ میں تباہ کن اضافے کا سامنا کرنا پڑا ہو، ایسی صورت میں اس کے پھٹنے کا خطرہ ہے۔ ایک اور امکان یہ ہے کہ آبدوز میں آگ لگی ہو، جیسے کہ بجلی کے شارٹ سرکٹ سے۔ اس سے اس کا برقی نظام متاثر ہو سکتا ہے جو آبدوز کے نیوی گیشن اور کنٹرول کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

سی بی ایس نیوز کے صحافی ڈیوڈ پوگ نے پچھلے سال اسی آبدوز میں ایسا ہی سفر کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ آبدوز میں بیرونی رابطے کے دو سسٹم ہیں۔ ایک ٹیکسٹ میسیج کا سسٹم، جو سطح آب پر موجود بحری جہاز کو پیغام بھیج سکتا ہے اور دوسرا "سیفٹی پنگ" کا نظام، جس کے تحت خود کار طور پر آبدوز سے ہر پندرہ منٹ پر پنگ کیا جاتا ہے، جس سے پتہ چلے کہ سب میرین کام کر رہی ہے۔ یہ دونوں ہی نظام آبدوزکے سمندر کی سطح کے نیچے جانے کے ایک گھنٹہ 45 منٹ تک کام کرتے رہے۔

انڈونیشیا کی لاپتہ آبدوز، تلاش میں امریکا سمیت کئی ممالک شامل

ڈیوڈ پوگ نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ "اس کے دو ہی مطلب ہو سکتے ہیں۔ یا تو سب میرین کے سسٹم بند ہو گئے یا اس میں سوراخ ہو گیا اور سب میرین پھٹ گئی۔ دونوں ہی ممکنات انتہائی مایوس کن ہیں۔"

یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ کے ڈائریکٹر ایرک فیوسل کا کہنا ہے کہ سب میرین کا بیرونی سطح سے رابطہ منقطع ہونے کی کوئی اور وجہ بھی ہو سکتی ہے۔ ممکن ہے کوئی ایسی آگ لگی ہو، جس سے عملہ بے ہوش ہو گیا ہو۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ٹائٹن نام کی یہ جدید آبدوز، سال 1912 میں غرقاب ہو جانے والے بحری جہاز ٹائٹینک کی باقیات میں الجھ کر پھنس گئی ہو۔

ٹائٹینک دوئم کی تیاری کا اعلان

ٹائٹن آبدوز پر سوار پانچوں افراد 1912میں غرقاب ہونے والے بحری جہاز ٹائٹینک کی باقیات دیکھنے اور ایک مطالعاتی سیاحتی دورے پر روانہ ہوئے تھے۔ اس آبدوز کو انتہائی جدید ترین آبدوز قرار دیا جا رہا ہے۔ اتوار کو صبح چھ بجے جب یہ سب آبدوز اپنے سفر پر روانہ ہوئی تو اس میں 96 گھنٹے کی آکسیجن سپلائی موجود تھی۔ اوشئن گیٹ ایکسپیڈیشن کمپنی کا کہنا ہے کہ آبدوز کی آکسیجن جمعرات تک ختم ہو جائے گی۔

خیال رہے کہ ٹائٹینک جہاز کی غرقابی پر متعدد کتابیں لکھی جاچکی ہیں اور اس پر 1997میں مشہور فلم "ٹائٹینک"بھی بنائی گئی تھی۔

ج ا/  ص ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں