1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹاپی گیس پائپ لائن کے لیے سرمایہ کاروں کی تلاش

29 جولائی 2012

ترکمانستان نے بذریعہ افغانستان اور پاکستان بھارت تک گیس پائپ لائن بچھانے کے لیے سرمایہ کاروں کی تلاش کا کام تیز کر دیا ہے۔ سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے روڈ شوز بھی کیے جائیں گے۔

ترکمانستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ جنوبی ایشیا میں توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے ٹاپی (ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، بھارت) پائپ لائن بچھانے کے کام کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتا ہے۔ ہفتے کے روز ترکمانستان کے ایک اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اس سلسلے میں ملکی قیادت فریق ممالک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی سرمایہ کاروں کے وفود سے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ترکمانستان کے مطابق اس پروجیکٹ میں سرمایہ کاری اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے دنیا کے مختلف ممالک میں ستمبر اور اکتوبر میں روڈ شوز منعقد کیے جائیں گے۔

یہ گیس پائپ لائن 17 سو کلومیٹر سے زائد طویل ہو گیتصویر: picture-alliance/dpa

واضح رہے کہ ترکمانستان نے بذریعہ افغانستان اور پاکستان بھارت کو گیس برآمد کرنے کے معاہدے پر رواں برس مئی میں دستخط کیے تھے۔ 1735 کلومیٹر طویل یہ گیس پائپ لائن ترکمانستان کے اس منصوبے کا حصہ ہے، جس میں وہ گیس کی فروخت کے لیے روس کے علاوہ دیگر ممالک تک بھی رسائی چاہتا ہے۔

ترکمانستان کے سرکاری ٹی وی چینل کے مطابق ٹاپی پروجیکٹ کے ذریعے پاکستان اور بھارت کو 30 بلین کیوبک میٹر گیس سالانہ بنیادوں پر فراہم کی جائے گی۔ اس گیس پائپ لائن کو امریکا کی حمایت بھی حاصل ہے، جو ایران پر عائد سخت ترین پابندیوں کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں ایرانی گیس کی فروخت پر ترکمان گیس کی فروخت کو مقدم سمجھتا ہے۔

تاہم دفاعی مبصرین کا خیال ہے کہ افغان صوبوں ہرات اور قندھار کے ذریعے پاکستان پہنچنے والی اس گیس پائپ لائن کو کئی طرح کے سکیورٹی مسائل کا سامنا بھی رہے گا اور خصوصا سن 2014ء میں افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد کی صورتحال پر کئی طرح کے سوالیہ نشانات ان خدشات کو اور بھی تقویت دیتے ہیں۔ تاہم سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی رپورٹ میں صدر Berdymukhamedov کا کہنا تھا کہ ترکمانستان جنوبی ایشیائی ممالک کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ اس رپورٹ میں اس گیس پائپ لائن کو درپیش ممکنہ سکیورٹی خدشات کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ صدر Berdymukhamedov کا کہنا تھا کہ یہ پائپ لائن فریق ممالک کی ترقی میں کلیدی کردار کی حامل ہو گی اور اس سے خطے میں استحکام میں اضافہ ہو گا۔

at /sks (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں