امریکی صدر ٹرمپ نے امریکا میں کئی برسوں تک رہنے والے، وہاں پڑھنے والے، کاروبار کرنے والے اور حتیٰ کے خاندان تک بنا لینے والے تقریبا آٹھ لاکھ غیرقانونی تارکین وطن کو امریکا میں قیام کے لیے قانونی تحفظ ختم کر دیا ہے۔
اشتہار
یہ وہ افراد ہیں، جو انتہائی کم عمری میں غیرقانونی طور پر امریکا لائے گئے اور انہیں اپنے آبائی ملک سے متعلق کچھ معلوم تک نہیں ہے۔ سابق صدر باراک اوباما کی جانب سے ان تارکین وطن کو امریکا میں قیام کے لیے تحفظ فراہم کرنے کی خاطر ایک پروگرام ترتیب دیا گیا تھا، تاہم صدر ٹرمپ نے DACA نامی یہ استثنائی پروگرام ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
منگل کے روز ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس اعلان کو پورے ملک میں ایک دھچکے کی طرح محسوس کیا گیا۔ یونیورسٹی آف وایومنگ میں ماسٹرز کی تعلیم حاصل کرنے والے 27 سالہ خوزے ریواس کے مطابق، ’’ہم دل، دماغ اور روح سے امریکی ہیں۔ بس ہمارے پاس ایسا پرچہ نہیں ہے، جس پر لکھا ہو کہ ہم امریکی ہیں۔‘‘
ڈیفرڈ ایکشن فار چائلڈہوڈ ارائیول پروگرام یا DACA کے خاتمے کے اعلان کو متاثرہ تارکین وطن ’دھوکا دینے کے مترادف‘ قرار دے رہے ہیں۔ اس پروگرام کے خاتمے کے حامی سابق صدر باراک اوباما کے اس پروگرام کو انتظامی طاقت کا ’غیرآئینی استعمال‘ قرار دیتے آئے ہیں۔
اٹارنی جنرل جیف سیشنز کا اس پروگرام کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ پروگرام انتظامی اختیارات کے اعتبار سے حدود سے تجاوز کرنے کے مترادف ہے، جس کا دفاع محکمہء انصاف نہیں کر سکتا۔
ٹرمپ انتظامیہ اور DACA پر نکتہ چینوں کا موقف ہے کہ غیرقانونی تارکین وطن کے مستقبل سے متعلق کسی فیصلے کا اختیار ملکی پارلیمان کو ہے اور کسی صدر کو انتظامی اختیارات کا استعمال کر کے ایسا کوئی پروگرام مرتب کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔
منگل کی شب امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ اگر امریکی کانگریس اس معاملے میں کوئی راستہ نہیں اپناتی، تو وہ خود اس معاملے میں پڑ جائیں گے۔ انہوں نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں کہا، ’’کانگریس کے پاس اب چھ ماہ ہیں کہ وہ DACA کو قانونی جواز مہیا کرے، جو اوباما انتظامیہ نہیں کر سکی، اگر کانگریس نہیں کرتی، تو میں اس معاملے پر نظرثانی کروں گا۔‘‘
’میکسیکو باڑ یا ٹرمپ کی دیوار‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو سے ملنے والی امریکی سرحد پر ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ ہو گا۔ کئی سالوں سے اس سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے باڑ لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: Reuters/J. L. Gonzalez
ٹرمپ کا تجربہ
اپنی انتخابی مہم میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا، ’’اپنی جنوبی سرحد پر میں ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتا ہوں اور کوئی بھی مجھ سے بہتر دیواریں نہیں بنا سکتا۔ میں اس دیوار کی تعمیر کے اخراجات میکسیکو سے حاصل کروں گا۔‘‘ بہرحال ابھی تک انہوں نے اونچی عمارتین اور ہوٹل ہی بنائے ہیں۔ ٹرمپ کے تارکین وطن سے متعلق دس نکاتی منصوبے میں اس دیوار کی تعمیر کو اوّلین ترجیح حاصل ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Torres
کام جاری ہے
امریکا اور میکسیکو کے مابین سرحد تقریباً تین ہزار دو سو کلومیٹر طویل ہے۔ ان میں سے گیارہ سو کلومیٹر پر پہلے ہی باڑ لگائی جا چکی ہے۔ یہ سرحد چار امریکی اور میکسیکو کی چھ ریاستوں کے درمیان سے گزرتی ہے۔ دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ریاست نیو میکسیکو میں اس باڑ کی تعمیر کا کام ادھورا ہی رہ گیا۔
تصویر: Reuters/M. Blake
حالات کے ہاتھوں مجبور
غیر قانونی طریقوں سے میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سالانہ بنتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق میکسیکو سے ہی ہوتا ہے۔ میکسیکو کے شہریوں کو بہت ہی کم امریکی ویزا جاری کیا جاتا ہے۔ یہ لوگ ایک بہتر زندگی کا خواب لے کر امریکا آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Zepeda
باڑ کی وجہ سے تقسیم
یہ خاندان باڑ کی وجہ سے تقسیم ہیں تاہم ایک دوسرے مصافحہ کیا جا سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے ان لوگوں کے جلد ہی ایک دوسرے سے ملنے کے امکانات بھی تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/J. West
تعصب
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا،’’میکسیکو اپنے اُن شہریوں کو ادھر بھیجتا ہے، جو کسی کام کے نہیں اور نا ہی ان میں کوئی قابلیت ہے۔ یہاں مسائل کا شکار میکسیکن ہی آتے ہیں، جو منشیات فروش اور جرائم پیشہ ہونے کے علاوہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہیں۔‘‘ ٹرمپ ایسے تمام جرائم پیشہ افراد کو ملک بدر کرنا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Bull
ریگستان، سرحد اور واپسی
میکسیکو کے بہت سے شہریوں کے لیے امریکا کا سفر اس باڑ پر ہی ختم ہو جاتا ہے۔ کچھ کو جیل کی ہوا کھانی پڑتی ہے جبکہ کچھ اس سرحد کو پار کرنے کی قیمت اپنی جان سے چکاتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ سرحدی محافظین کی جانب سے میکسیکو میں فائرنگ کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ ایک ایسے واقعے میں میکسیکو کے چھ ایسے شہری ہلاک ہو گئے تھے، جو سرحد پار نہیں کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: Reuters/D.A. Garcia
اپنا محافظ خود
یہ ایک امریکی کاشتکار جم چلٹن ہے، جو اس بندوق کے ساتھ اپنی زمین کی نگرانی کر رہا ہے۔ اس کا دو لاکھ مربع میٹر پر محیط یہ فارم میکسیکو کی سرحد کے پاس جنوب مشرقی ایریزونا میں واقع ہے۔ یہاں پر صرف یہ خار دار تار ہی لگی ہے۔ جم چلٹن خود ہی اپنا محافظ ہے اور اس دوران اسے کئی مرتبہ اپنی یہ شاٹ گن اٹھانی پڑی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F.J. Brown
عجب انداز میں اختتام
عام بول چال میں اس تقریباً ساڑھے بائیس کلومیٹر طویل باڑ کو ’تورتیا وال‘ کے نام سے ہی پکارا جاتا ہے۔ ’تورتیا‘ میکسیکو کی ایک مخصوص قسم کی ایک روٹی کو کہا جاتا ہے۔ یہ باڑ سان ڈیاگو (کیلی فورنیا) اور بحرالکاہل کے درمیان نصب کی گئی ہے۔