1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

ٹرمپ اور زیلنسکی میں گرما گرمی، کس نے کس کو کیا کہا؟

1 مارچ 2025

امریکی صدر ٹرمپ نے صدر زیلنسکی پر الزام لگایا کہ وہ امن نہیں چاہتے اور لاکھوں انسانی جانوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں، جبکہ یوکرینی صدر نے سکیورٹی گارنٹی کا مطالبہ کیا۔ دونوں ممالک کے مابین معدنیات کا معاہدہ بھی طے نہ پا سکا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان جمعے کے روز اوول آفس مین ہونے والی ملاقات کی ایک تصویر۔ اس ملاقات میں دونوں صدور میں گرما گرم تکرار ہوئی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان جمعے کے روز اوول آفس مین ہونے والی ملاقات کی ایک تصویر۔ اس ملاقات میں دونوں صدور میں گرما گرم تکرار ہوئیتصویر: Andrew Harnik/Getty Images

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے یوکرینی ہم منصب وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان جمعے کے روز گرما گرم تکرار کے بعد ٹرمپ نے اس بات چیت کے سلسلے کی فوری بحالی کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

دونوں صدور کے مابین یہ تکرار وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ان کی ایک ملاقات کے دوران ہوئی، جس کا ایک مقصد امریکہ کی یوکرین میں زمینی معدنیات تک رسائی کے لیے ایک معاہدے پر اتفاق کرنا بھی تھا۔ تاہم ٹرمپ اور زیلنسکی کی بحث کے باعث یہ معاہدہ طے نہ پا سکا اور یوکرینی صدر مقررہ وقت سے قبل ہی یہ ملاقات چھوڑ کر چلے گئے۔

بعد ازاں ٹرمپ نے کہا، ''وہ (زیلنسکی) اب واپس آنا چاہتے ہیں لیکن میں ایسا نہیں کر سکتا۔‘‘

دریں اثنا امریکی ٹی وی چینل فوکس نیوز پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو کے دوران جب صدر زیلنسکی سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ٹرمپ سے معذرت کریں گے، تو انہوں نے کہا، ''نہیں۔ میں (امریکی) صدر کا احترام کرتا ہوں، اور امریکی عوام کا بھی احترام کرتا ہوں ۔۔۔ اور میرا خیال ہے کہ ہمیں نہایت سچائی کے ساتھ کھل کر بات کرنا چاہیے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ باتیں بند درازوں کے پیچھے ہی ہونا چاہییں۔

یوکرینی صدر زیلنسکی اوول آفس میں امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات مقررہ وقت سے قبل چھوڑ کر وائٹ ہاؤس سے جاتے ہوئےتصویر: Chip Somodevilla/Getty Images

وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں تکرار

ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان جمعے کو اوول آفس میں ہونے والی ملاقات کا بنیادی مقصد سکیورٹی اور باہمی اقتصادی تعاون تھا۔ تاہم ان کی تکرار کی وجہ سے یہ مقصد ادھورا ہی رہ گیا۔

اس ملاقات میں ٹرمپ نے زیلنسکی پر ''بے ادب‘‘ ہونے کا الزام لگایا۔ یوکرین اور روس کی جنگ کی بابت انہوں نے کییف کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا، ''آپ لاکھوں انسانی جانوں کا جوا کھیل رہے ہیں۔ آپ تیسری عالمی جنگ (کے خطرے) کا جوا کھیل رہے ہیں۔‘‘

صدر ٹرمپ نے زور دیا کہ اس تنازعے کا واحد حل روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ایک امن معاہدہ ہے۔ زیلنسکی پر اس حوالے سے سمجھوتہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے ہوئے امریکی صدر نے دھمکی دی کہ بصورت دیگر وہ یوکرین کے لیے امریکی امداد کی فراہمی روک دیں گے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا، ''آپ لوگ بہت بہادر ہیں لیکن آپ کو ڈیل بھی کرنا ہو گی ورنہ ہم (اس معاملے سے) علحیدہ ہو جائیں گے۔ اور اگر ہم علحیدہ ہو گئے تو آپ تنہا لڑ رہے ہوں گے۔ اور میرے خیال میں یہ اچھا نہیں ہو گا۔‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان جمعے کے روز اوول آفس مین ہونے والی ملاقات کی ایک تصویر۔ اس ملاقات میں دونوں صدور میں گرما گرم تکرار ہوئیتصویر: Jim LoScalzo/CNP/ZUMA Press/IMAGO

اس دوران یوکرینی صدر زیلنسکی جھنجھلائے ہوئے نظر آئے۔ ٹرمپ کے الزامات اور دھمکی کے جواب میں انہوں نے کہا، ''ہم کسی ایسے ملک کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کریں گے جس نے ہماری سر زمین پر قتل کیا ہو۔‘‘ انہوں نے ٹرمپ پر الزام لگایا کہ وہ یوکرین اور امریکہ کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

صدر زیلنسکی کا کہنا تھا، ''آپ کی مضبوط پوزیشن کی وجہ سے میں آپ پر بہت انحصار کرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ ہم دونوں مل کر اسے (صدرپوٹن کو) روک پائیں گے۔ لیکن ہمارے لیے اپنے ملک، اقدار، آزادی اور جمہوریت کی حفاظت بھی بہت اہم ہے۔‘‘

اس پر ٹرمپ نے زیلنسکی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''آپ دیکھ رہے ہیں کہ پوٹن کے لیے ان میں کتنی نفرت ہے۔ ایسے میں میرا کسی بھی قسم کی ڈیل کرنا بہت مشکل ہے۔ ان میں بہت زیادہ نفرت ہے، اور مجھے (اس کی وجہ) بھی سمجھ آتی ہے، لیکن میں یہ بھی بتا سکتا ہوں کہ دوسرے فریق بھی ان کی محبت میں مبتلا نہیں۔‘‘

اس گرما گرمی کے بعد زیلنسکی یہ ملاقات ادھوری چھوڑ کر وائٹ ہاؤس سے چلے گئے۔

اس ملاقات کے بعد ٹرمپ اور زیلنسکی کی ایک مشترکہ پریس کانفرنس بھی ہونا تھی، جسے منسوخ کر دیا گیا۔

ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی کے رویے سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ وہ ''امن چاہتے ہیں۔‘‘ جبکہ اپنے بارے میں ان کا کہنا تھا، ''میں اسی وقت سیزفائر چاہتا ہوں۔‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان جمعے کے روز اوول آفس مین ہونے والی ملاقات کی ایک تصویر۔ اس ملاقات میں دونوں صدور میں گرما گرم تکرار ہوئیتصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images

انہوں نے یہ بات بھی دہرائی کہ سمجھوتے سے انکار کی صورت میں یوکرین اس لڑائی میں تنہا رہ جائے گا۔

زیلنسکی کا سکیورٹی ضمانتوں کا مطالبہ

دوسری جانب صدر زیلنسکی نے فوکس نیوز پر نشر کیے گئے انٹرویو میں کہا کہ یوکرین کو فوری طور پر سکیورٹی کی ضمانتوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا، ''ہمیں کوئی سرپرائز نہیں چاہیے‘‘ اور روس کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے صرف معدنیات کا معاہدہ ناکافی ہو گا۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ ''سکیورٹی کی ضمانتیں دینے کی طرف پہلا قدم ہو گا لیکن (مذاکرات شروع کرنے کے لیے) یہ کافی نہیں۔‘‘

یوکرین کو یورپ کی حمایت حاصل

اس تمام قصے کے بعد کئی یورپی لیڈران نے یوکرین کی حمایت میں بیانات دیے۔ اس ہفتے وہ یوکرین کی صورتحال پر بات چیت کے لیے برطانیہ میں ایک اجلاس میں بھی شرکت کریں گے، جس میں یوکرین میں امن کے لیے ممکنہ مذاکرات پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اسی طرح کا یورپی یونین کا ایک اجلاس چھ مارچ کو برسلز میں بھی ہونا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ اگر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے الگ ہو گئے تو کیا ہو گا؟

03:23

This browser does not support the video element.

م ا/ م م (ڈی پی اے، اے پی، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں