1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتچین

امریکہ اور چین کے درمیان محصولات میں کمی کا معاہدہ

جاوید اختر اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے
30 اکتوبر 2025

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ چین پر عائد محصولات کو 57 فیصد سے گھٹا کر 47 فیصد کر دے گا، جبکہ بیجنگ نایاب معدنیات کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔

بوسان میں ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ
جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ہونے والے اے پی ای سی اجلاس کے موقع پر ہونے والی دو گھنٹے کی ملاقات 2019 کے بعد ٹرمپ اور شی جن پنگ کی پہلی بالمشافہ ملاقات تھیتصویر: Andrew Caballero-Reynolds/AFP/Getty Images

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کو ''بہت بڑی کامیابی‘‘ قرار دیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت امریکہ چین پر عائد محصولات کو 57 فیصد سے کم کر کے 47 فیصد کرے گا۔ بدلے میں چین نایاب معدنیات کی برآمد جاری رکھے گا۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ چین ''بڑی مقدار میں‘‘ امریکی سویابین خریدے گا اور فینٹینیل کی اسمگلنگ کے خلاف سخت کارروائی کرے گا۔ یہ معاہدہ کم از کم ایک سال تک نافذ العمل رہے گا۔

جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ہونے والے اے پی ای سی اجلاس کے موقع پر ہونے والی دو گھنٹے کی ملاقات 2019 کے بعد دونوں رہنماؤں کی پہلی بالمشافہ ملاقات تھی۔

ٹرمپ نے شی جن پنگ کو ''ایک طاقتور ملک کے بااثر رہنما‘‘ کے طور پر سراہا اور کہا کہ ملاقات کے دوران کئی معاملات ''حتمی مرحلے‘‘ تک پہنچ گئے۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ دونوں رہنما ایک دوسرے کے ممالک کے دورے کریں گے۔

ٹرمپ نے ایئر فورس ون پر صحافیوں کو بتایا، ''میں اپریل میں چین جاؤں گا، اور وہ اس کے بعد کسی وقت یہاں آئیں گے، چاہے وہ فلوریڈا، پام بیچ یا واشنگٹن ڈی سی ہو۔‘‘

امریکہ نایاب چینی معدنیات سے محروم

01:24

This browser does not support the video element.

امریکی سویابین کسانوں کو بڑی راحت

امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ میں امریکی زرعی شعبہ بھی زد میں آ یا ہوا ہے۔

سویابین کے کاشتکار سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ 2025 کی پہلی ششماہی میں چین کے ساتھ تجارت میں 2024 کی اسی مدت کے مقابلے میں 3 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔

روایتی طور پر چین امریکی سویابین کا سب سے بڑا خریدار رہا ہے، جس نے 2024 میں کل پیداوار کا تقریباً نصف خریدا تھا۔

تاہم، چین کی جانب سے سویابین پر جوابی محصولات لگائے جانے کے بعد مئی سے امریکہ کی سویابین فروخت تقریباً بند ہو گئی۔

برازیل اور ارجنٹینا نے فوری طور پر یہ خلا پُر کرنے کی کوشش کی۔

امریکی وزیرِ خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے گزشتہ ہفتے چینی حکام کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے دوران سویابین کے کسانوں کے خدشات کے موضوع  پر براہِ راست بات کی تھی۔

انہوں نے امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''جب چین کے ساتھ ہونے والے معاہدے کا اعلان عوام کے سامنے آئے گا تو ہمارے سویابین کسان بہت خوش ہوں گے، نہ صرف اس سیزن کے لیے بلکہ آنے والے کئی سالوں تک کے لیے بھی۔‘‘

ٹرمپ نے ابھی تک اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ امریکہ ایٹمی دھماکوں کی آزمائش کرے گاتصویر: Ng Han Guan/AP Photo/picture alliance

30 سال بعد پہلی بار امریکی جوہری تجربات کا حکم

شی جن پنگ سے ملاقات کے لیے بوسان پہنچنے سے کچھ دیر قبل، ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات میں اضافہ کریں گے۔

اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے محکمہ دفاع کو ہدایت دی ہے کہ ''فوراً‘‘ جوہری ہتھیاروں کے تجربات شروع کیے جائیں کیونکہ ''دیگر ممالک بھی تجربات کر رہے ہیں‘‘۔

یہ بیان روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے بدھ کے روز اس اعلان کے بعد آیا کہ روس نے "پوسائیڈن" نامی جوہری توانائی سے چلنے والے سپر تارپیڈو کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ہتھیار، جو ایٹمی وارہیڈ سے لیس ہو سکتا ہے، ساحلی علاقوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

چند دن پہلے، روس نے جوہری صلاحیت رکھنے والے ایک نئے 'بیوریویستنک‘ کروز میزائل کا بھی تجربہ کیا اور ایٹمی مشقیں کیں۔

ٹرمپ نے کہا کہ روس کے پاس امریکہ کے بعد سب سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں، ''چین بہت پیچھے ہے، لیکن اگلے پانچ سالوں میں وہ قریب پہنچ جائے گا۔‘‘

ابھی تک اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا کہ امریکہ ایٹمی دھماکوں کی آزمائش کرے گا۔

امریکہ نے آخری بار 1992 میں نیواڈا میں زیرِ زمین جوہری تجربہ کیا تھا۔ 1945 سے 1992 تک، امریکہ نے 1,030 جوہری تجربات کیے، جو کسی بھی دوسرے ملک سے کہیں زیادہ ہیں۔

ادارت: عدنان اسحاق

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں