جرمنی میں ووٹرز کے رویوں کے موضوع پر ایک تازہ جائزے میں عوامیت پسندوں کے بجائے مرکزی جماعتوں کے لیے بہت زیادہ حمایت پائی گئی ہے۔ اس جائزے میں یہ بھی واضح ہوا کہ جرمن ووٹرز میں امریکیوں کے مقابلے میں غصہ کم پایا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/Aktivnews
اشتہار
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی ایک وجہ عوام میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ یا افسر شاہی کے خلاف پائی جانے والی مایوسی تھی۔ اسی طرح برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کے نام پر ہونے والے ریفرنڈم یا ’بریگزٹ‘ کی کامیابی کی وجوہات بھی کچھ اسی سے ملتی جلتی تھیں۔ بیرٹلزمان فاؤنڈیشن کے تازہ جائزے کے مطابق جرمنی میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ جذبات پائے تو جاتے ہیں لیکن وہ امریکا اور برطانیہ کی طرح شدید نہیں ہیں اور ستمبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں یہ جذبات کوئی فیصلہ کن کردار ادا نہیں کریں گے۔
ماہرین عوامیت پسندی کو افسر شاہی سے عداوت سے تعبیر کرتے ہیں۔ اس جائزے کے نتائج میں واضح کیا گیا کہ تقریباً 29 فیصد اہل جرمن ووٹرز پوری طرح سے عوامیت پسند ہیں جبکہ 33 فیصد سے زائد کچھ حد تک عوامیت پسندانہ سوچ کی حمایت کرتے ہیں جبکہ 36.9 فیصد عوامیت پسندی کو مکمل طور پر رد کرتے ہیں۔
جرمنوں کا ایک مخصوص حلقہ جمہوریت کی موجودہ صورت سے بالکل بھی مطمئن نہیں ہے۔ تاہم سخت گیر سوچ رکھنے والے عوامیت پسندوں میں بھی ایسے گروپ ہیں، جو جمہوریت کو اصل نظام سیاست سمجھتے ہیں۔ اس جائزے کے شریک مصنف روبرٹ فیئرکیمف نے برلن میں اس دستاویز کو پیش کرتے ہوئے کہا، ’’جرمنی میں عوامیت پسند رویہ رکھنے والوں میں جمہوریت سے نالاں افراد شامل ہیں لیکن یہ لوگ جمہوریت کے دشمن نہیں۔‘‘
2016 میں سب کچھ ہی برا نہیں تھا
سیاست میں عوامیت پسندی، دہشت گردانہ حملے اور کئی مشہور شخصیات کا انتقال، 2016ء میں بہت سی خبریں انتہائی پریشان کن تھیں۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ رواں برس کون کون سے بڑے اور اچھے واقعات بھی دیکھنے میں آئے۔
تصویر: Reuters/China Daily
فارک امن معاہدہ
کولمبیا کے فارک باغیوں کے سربراہ ٹیموشینکو نے اس سال نومبر میں اس امن معاہدے پر دستخط کردیے، جس کے نتیجے میں اس ملک میں نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی کا خاتمہ ممکن ہو سکا۔ یہ خانہ جنگی دو لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد انسانوں کی ہلاکت اور کئی ملین کے بے گھر ہو جانے کی وجہ بنی۔ یہ امن معاہدہ یقینی طور پر اس سال کے اہم ترین خوش کن واقعات میں سے ایک تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/L. Robayo
اتحاد میں مضبوطی
پرامن مظاہرے کامیاب ہو سکتے ہیں، یہ بات جنوبی کوریائی شہریوں نے ثابت کردی۔ جنوبی کوریائی خاتون صدر پارک گُن ہے بدعنوانی کے ایک بڑے سکینڈل کی زد میں آئیں تو پورے ملک میں کئی ملین شہری سڑکوں پر نکل آئے، جس کے بعد خاتون سربراہ مملکت مستعفی ہونے پر مجبور ہو گئیں۔ پولیس نے ان مظاہروں کو ’پرمسرت اجتماعات‘ قرار دیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Jin-man
پہلی خاتون صدارتی امیدوار
چاہے کوئی انہیں پسند کرے یا ناپسند، امریکی صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہلیری کلنٹن کے بارے میں یہ بات تاریخی اہمیت کی حامل تھی کہ وہ نومبر میں ہونے والے امریکی انتخابات میں صدارتی عہدے کے لیے پہلی خاتون امیدوار بن گئیں۔ الیکشن میں ہلیری کلنٹن کی ناکامی کے باوجود ان کا امیدوار بننا ایک تاریخی واقعہ تھا۔
تصویر: Getty Images/D. Angerer
ایبولا کے خلاف جنگ میں پیش رفت
اب جب کہ رواں سال ختم ہونے کو ہے، لگتا ہے کہ ایبولا وائرس کے خلاف ایک ویکسین تیار کر لی گئی ہے۔ دو ہزار پندرہ اور سولہ کے درمیان کیے جانے والے تجربات میں کامیابی کی شرح بہت حوصلہ افزا رہی۔ دوا ساز کمپنی مَیرک اب اس دوائی کی تجارتی بنیادوں پر تیاری کی اجازت کے انتظار میں ہے۔ یوں اس ایبولا وائرس پر قابو پانے کی راہ ہموار ہو سکے گی، جو 2014ء میں 11 ہزار سے زائد انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Leong
شمسی توانائی کے ذریعے دنیا کا چکر
جولائی میں جب سولر امپلس نامی ہوائی جہاز ابوظہبی میں اترا تو وہ تجربہ کامیابی سے ہمکنار ہوا، جس کا مقصد ماحول دوست توانائی کا قابل اعتماد استعمال تھا۔ سوئٹزرلینڈ کے بیرتراں پیکارڈ اور آندرے بورشبرگ نے شمسی توانائی سے چلنے والے سولر امپلس کے ذریعے دنیا کا چکر لگایا۔ اس دوران یہ جہاز 16 مرتبہ زمین پر اترا۔ ماحول دوست توانائی کی ترویج میں اس جہاز کا 40 ہزار کلومیٹر کا سفر ایک تاریخی سنگ میل تھا۔
تصویر: Getty Images/Solar Impulse2/J. Revillard
زندگی کی اہم ترین دوڑ
شام سے تعلق رکھنے والی خاتون پیراک یسریٰ نے اولمپک مقابلوں میں مہاجرین کی ٹیم کی رکن کے طور پر حصہ لیا۔ اس خاتون کی اولمپک مقابلوں میں شرکت سے بھی زیادہ اہم یہ حقیقت ہے کہ 2015ء میں اس شامی خاتون نے بحیرہ روم میں ایک پیراک کے طور پر تارکین وطن کے ایک گروپ کی جانیں بچائی تھیں۔ اس دوران یہ خاتون چند دیگر پیراکوں کے ساتھ تین گھنٹے تک تیر کر مہاجرین کی ایک الٹ جانے والی کشتی کو ساحل تک لے آئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bureau
وائکنگز نے یورپ فتح کر لیا
اس سال ہونے والی فٹ بال کی یورپی چیمپئن شپ میں آئس لینڈ کی قومی ٹیم، جسے قطعی غیر اہم سمجھتے ہوئے کوئی بھی سنجیدگی سے نہیں لیتا تھا، کوارٹر فائنل تک پہنچ گئی۔ یہ کسی بھی ’آؤٹ سائیڈر‘ ٹیم کی ریکارڈ کارکردگی تھی۔ اس دوران آئس لینڈ کی قومی فٹ بال ٹیم نے انگلینڈ جیسی کئی منجھی ہوئی ٹیموں کو بھی شکست سے دوچار کر دیا تھا۔
تصویر: Reuters/C. Hartmann
اور آسکر انعام کے حقدار ہیں ...
ظاہر ہے، لیونارڈو ڈی کاپریو! اس سال یہ امریکی اداکار بالآخر اپنا پہلا آسکر ایوارڈ جیتنے میں کامیاب رہے، فلم ’دا رَیوےنَینٹ‘ میں اپنے مرکزی کردار کی وجہ سے۔ ماضی میں بھی ڈی کاپریو کو کئی مرتبہ مرکزی اداکار کے شعبے میں اس انعام کے لیے نامزد کیا گیا تھا لیکن یہ اعزاز اب 42 سالہ اداکار کے حصے میں پہلی مرتبہ اسی سال آیا۔