ٹرمپ روس تعلقات: FBI کے سابق سربراہ تحقیقاتی افسر مقرر
18 مئی 2017امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب قریب ایک ہفتہ قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی کو ان کے عہدے سے الگ کر دیا تھا۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق جیمز کومی کی برطرفی سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ وہ ان کے قریبی ساتھی اور قومی سلامتی کے سابق مشیر مائیکل فلن کے خلاف تحقیقاتی عمل روک دیں۔ کومی کی سربراہی میں ایف بی آئی، مائیکل فلن اور روس کے درمیان رابطوں کے معاملے کی تحقیقات کر رہا تھا۔
امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے رابرٹ مُلر کو خصوصی تحقیقاتی افسر مقرر کیے جانے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک بیان میں امید ظاہر کی گئی ہے یہ معاملہ جلد حل ہو جائے گا: ’’جیسا کہ میں پہلے بھی کئی بار کہہ چکا ہے کہ تفصیلی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو جائے گی اور جو ہم پہلے سے ہی جانتے ہیں کہ میری انتخابی مہم اور کسی بیرونی قوت کا آپس میں کوئی رابطہ نہیں تھا۔‘‘
امریکی CBS نیوز کے مطابق رابرٹ مُلر نے کہا ہے، ’’میں یہ ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اسے اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق نبھانے کی کوشش کروں گا۔‘‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ہی اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ اس الزام کے حوالے سے کہ روس نے صدارتی انتخابات میں ان کی کامیابی کے لیے کوئی کردار ادا کیا تھا، ماضی میں کسی سیاستدان کے ساتھ ’’اس قدر بری طرح اور نا انصافی کے ساتھ برتاؤ‘‘ نہیں کیا گیا جیسا ان کے ساتھ ہو رہا ہے۔
روس کی طرف سے بھی اس بات کی تردید کی جاتی ہے کہ اُس نے گزشتہ برس کے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے لیے کسی قسم کا کوئی کردار ادا کیا تھا۔
ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی کو برطرف کرنے پر وائٹ ہاؤس پہلے ہی تنقید کی زد میں تھا کہ منگل 16 مئی کو واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 10 مئی کو روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں انہیں دہشت گرد گروپ داعش کے حوالے سے انتہائی خفیہ معلومات فراہم کی تھی۔ یہ معلومات اسرائیلی انٹیلیجنس نے حاصل کی تھی اور اسی باعث یہ خدشات بھی بیان کیے گئے کہ ٹرمپ کے اس اقدام سے اسرائیل امریکا تعلقات بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔