متعدد ممالک کی جانب سے عالمی تجارتی تنظیم میں امریکا کے خلاف شکایات کے تناظر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ امریکا عالمی تجارتی تنظیم WTO سے نکل سکتا ہے۔
اشتہار
حالیہ کچھ عرصے میں کئی ممالک کی جانب سے امریکی تجارتی رویے اور اقدامات کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم سے رجوع کیا گیا ہے، تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ عالمی تنظیم امریکا کے ساتھ نہایت ’نامناسب رویے‘ کا مظاہرہ کر رہی ہے، اس لیے وہ اس سے اخراج کا سوچ رہے ہیں۔
جمعرات کو اپنے ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ اگر عالمی تجارتی تنظیم امریکا کے ساتھ بہتر رویے کا مظاہرہ نہیں کرتی، تو وہ اس عالمی تنظیم سے امریکا کا حصہ نہ رہنے سے متعلق سوچیں گے۔ بلومبرگ نیوز سے بات چیت میں ٹرمپ نے کہا، ’’ڈبلیو ٹی او ہمارے ساتھ بہت برا سلوک کرتی ہے۔‘‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ ڈبلیو ٹی او پر الزام عائد کر چکے ہیں کہ وہ عالمی تجارت میں امریکا کے ساتھ نامناسب سلوک روا رکھتی ہے اور امریکی مفادات کا تحفظ نہیں کرتی۔ ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب متعدد اقوام کی جانب سے دھمکی دی گئی ہے کہ وہ امریکی حکومت کی تجارتی پالیسوں کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم میں شکایات درج کروا سکتی ہیں۔
امریکا اور روس نے عالمی تجارتی تنظیم میں متعدد ایسی شکایات درج کروائی ہیں، جو ایک دوسرے کے خلاف اضافی محصولات عائد کرنے سے متعلق ہیں، جن میں ایلمونیم اور فولاد سے متعلق مصنوعات شامل ہیں۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Ernesto
5 تصاویر1 | 5
صدر ٹرمپ نے حالیہ کچھ عرصے میں یورپی یونین، میکسیکو، کینیڈا اور چین پر نئے محصولات نافذ کی ہیں، جس کی وجہ سے عالمی تجارت میں رخنہ پیدا ہوا ہے۔ مبصرین کے مطابق اگر امریکا عالمی تجارتی تنظیم سے نکلتا ہے، تو اس سے عالمی تجارت کو مزید غیریقینی کی صورت حال کا سامنا ہو گا۔
یہ بات اہم ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے چند انتہائی متنازعہ محصولات کے نفاذ کے اعلان پر بہ طور احتجاج سابق معاشی مشیر برائے امریکی صدر گیری کوہن اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔