ٹرمپ غالباً بھول گئے کہ اُن کے آباؤ اجداد کہاں سے ہیں
6 جون 2016دو جون 2008ء کو سکاٹ لینڈ کے جزیرے لیوئس کے سٹونووے ایئرپورٹ پر ایک بوئنگ 727 طیارہ اترا، جس پر سنہری حروف میں لفظ Trump لکھا ہوا تھا۔ تب ڈونلڈ ٹرمپ اپنی زندگی میں دوسری مرتبہ اپنی والدہ میری این میکلوڈ کے آبائی وطن گئے تھے۔ یہ دورہ کاروباری نوعیت کا بھی تھا۔ جزیرے لیوئس کے گاؤں ٹونگ میں اپنے ننھیال کے سادہ سے گھر میں صرف ستانوے سیکنڈز گزارنے کے بعد ٹرمپ نے رپورٹرز کو بتایا تھا:’’مجھے یہاں بہت اچھا لگ رہا ہے۔ میرا خیال ہے کہ میں خود کو سکاٹش محسوس کر رہا ہوں۔‘‘
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اکثر میکسیکو کی سرحد پر دیواریں کھڑی کرنے اور تارکینِ وطن کو امریکا سے دور رکھنے کی باتیں کی ہیں لیکن اُنہوں نے اپنی والدہ کے ترکِ وطن کی داستان کا تذکرہ کم ہی کیا ہے۔
درحقیقت ماں کے آبائی وطن نے ٹرمپ کو بہت کچھ دیا ہے، جس میں اُن کے نام کے ساتھ ساتھ اُن کے آگ کی طرح چمکتے سنہری بال بھی شامل ہیں۔ جزیرے لیوئس پر بہت سے لوگوں کے بال سرخ سنہری رنگ کے ہیں اور ہر دوسرے شخص کا پہلا نام ڈونلڈ ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے نام کا پہلا حصہ غالباً 1868ء میں وفات پانے والے اُن کے ایک پڑنانا ڈونلڈ اسمتھ کے نام سے مستعار لیا گیا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اس جزیرے کے کٹر مذہبی باسیوں کی ٹرمپ سے متعلق رائے اچھی نہیں ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ لوگوں کی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھا کر دولت مند بنے ہیں۔ ٹرمپ کے ننھیالی گھر میں مقیم اُن کے رشتے دار بھی ٹرمپ کے بارے میں پوچھے جانے والے سوالات سن سن کر تنگ آ چکے ہیں۔
ٹرمپ کی والدہ میری این میکلوڈ 1912ء میں پیدا ہوئیں اور اُن کی پرورش نو دیگر بہن بھائیوں کے ساتھ ایک ایسے گھرانے میں ہوئی، جہاں ہر کسی سے کھیتوں میں کام کاج کرنے کی توقع کی جاتی تھی۔ جزیرے کے خراب معاشی حالات کی بناء پر وہ 1930ء میں اٹھارہ برس کی عمر میں ایک نئی زندگی شروع کرنے کے لیے سکاٹش بحری جہاز ٹرانسلوینیا پر سوار ہو کر نیویارک کے سفر پر روانہ ہو گئی تھیں۔
2000ء میں امریکا میں 88 برس کی عمر میں اپنے انتقال سے پہلے میری این میکلوڈ باقاعدگی کے ساتھ واپس لیوئس آتی رہیں۔ اس موسمِ گرما میں ٹرمپ کے بھی ایک بار پھر سکاٹ لینڈ آنے کی خبریں ہیں۔ اس بنیادی طور پر کاروباری دورے کے دوران وہ اپنی ملکیت ایک اور گولف کورس کا افتتاح کریں گے۔