امریکا میں آٹھ نومبر کے صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے خلاف کئی شہروں میں مظاہرے جاری ہیں۔ ان احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں لوگ نئے صدر کے انتخاب کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔
اشتہار
امریکا کے کئی شہروں میں نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پرشور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ہزاروں افراد میامی، اٹلانٹا، فلیڈیلفیا، لاس اینجلس، نیویارک، سان فرانسسکو، پورٹ لینڈ اور اوریگن کے شہروں میں باہر نکلے اور نومنتخب صدر کے خلاف نعرے بازی کی۔
کئی دوسرے شہروں میں درمیانے درجے کے مظاہرے بھی ہوئے۔ ان میں ڈیٹرائٹ، مینی ایپلس، کنساس سٹی، میسوری، اولمپیا، واشنگٹن ڈی سی اور آئیوا خاص طور پر نمایاں ہیں۔ ان شہروں میں پانچ سو کے لگ بھگ مظاہرین ’نو ٹرمپ‘ والے بڑے بڑے بینر اٹھائے ہوئے تھے۔
پورٹ لینڈ میں مظاہرین نے ٹریفک روکنے کے علاوہ پولیس پر خالی بوتلیں اور پتھر بھی پھینکے۔ ان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا۔ پولیس نے مشتعل مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے دھماکے اور روشنی والے گرینیڈز بھی پھینکے۔ اس مظاہرے سے پورٹ لینڈ میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ مظاہرین کی جانب سے پٹرول بم بھی پھینکے گئے۔
کئی امریکی شہروں کے تعلیمی اداروں کے اندر بھی طلبہ نے اینٹی ٹرمپ احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ٹینیسی کی وانڈربِلٹ یونیورسٹی کے طلبہ نے ٹرمپ کی کامیابی کے بعد امریکا کی سلامتی کے لیے دعائیہ شبینہ عبادت کا اہتمام کیا۔
لاس اینجلس میں سینکڑوں افراد احتجاجی مارچ میں شریک ہوئے اور ٹریفک کو بلاک کر دیا۔ مظاہرین نے ٹرمپ کو بطور صدر مسترد کرنے کے نعرے لگائے۔ ایک روز قبل لاس اینجلس میں پولیس نے دو سو کے قریب مظاہرین کو گرفتار کیا تھا۔ شکاگو شہر میں آج ہفتہ بارہ نومبر کو کئی تنظیموں کی جانب سے ٹرمپ مخالف مظاہروں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
میامی میں بھی ہزاروں لوگ ایسے ہی مظاہرے میں شریک ہوئے اور چند سو افراد ایک بڑی شاہراہ تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔ ان مظاہرین نے اس شاہراہ کی دو طرفہ ٹریفک کو بند کر دیا۔ نیویارک شہر میں بھی ایسے ہی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے شہر کی فیشن ایبل سٹریٹ ففتھ ایونیو پر واقع ٹرمپ کی رہائش کے باہر بھی احتجاج کیا۔
ٹرمپ کے خلاف مظاہرے تیسری رات بھی جاری
امریکی صدارتی انتخانات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر کئی شہروں میں مظاہرین مسلسل تیسرے دن بھی سراپا احتجاج نظر آئے۔ ۔ ان مظاہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے دور اقتدار کے دوران امریکا میں انسانی حقوق کو زک پہنچ سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Betancur
امریکی عوام سٹرکوں پر
الیکشن کے بعد مسلسل تیسری رات بھی کئی شہروں میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ٹرمپ کے خلاف نعرے بازی کی اور اپنے تحفظات کو رجسٹر کرایا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/The Oregonian/J. Ryan
پولیس کا گشت
ہفتے کی صبح پورٹ لينڈ میں فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ پولیس نے کہا ہے کہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ فائرنگ کس نے کی اور اس واقعے کے پیچھے کیا متحرکات کارفرما تھے۔
تصویر: picture-alliance/The Albuquerque Journal via Zuma
مظاہرین کو منشتر کرنے کی کوشش
نیویارک شہر میں بھی ایسے ہی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے شہر کی فیشن ایبل سٹریٹ ففتھ ایونیو پر واقع ٹرمپ کی رہائش گاہ ’ٹرمپ ٹارو‘ کے باہر بھی احتجاج کیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منشتر کرنے کی کوشش بھی کی، لیکن پورٹ لینڈ میں مظاہرین اور پولیس کے مابین رات بھر آنکھ مچولی جاری رہی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Gibbins/The San Diego Union-Tribune
’ٹرمپ میرا صدر نہیں‘
میامی میں بھی ہزاروں لوگ ایسے ہی مظاہرے میں شریک ہوئے اور چند سو افراد ایک بڑی شاہراہ تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔ ان مظاہرین نے اس شاہراہ کی دو طرفہ ٹریفک کو بند کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/Lloyd Fox/The Baltimore Sun
خواتین پیش پیش
میامی، اٹلانٹا، فلاڈلیفیا، نیو یارک، سان فرانسسکو، پورٹ لینڈ اور اوریگن میں مظاہرین نے بینر اٹھا رکھے تھے۔ ان مظاہرین میں خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی شامل رہی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Skinner
’ٹرمپ کا سخت بیانیہ‘
ان مظاہرین کا کہنا ہے کہ نامزد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازعہ مہم کے دوران مہاجرین، مسلمانوں اور خواتین کے خلاف ایک سخت بیانیہ استعمال کیا گیا تھا، جو باعث تشویش ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. L. Sanchez/Chicago Tribune
پورٹ لینڈ میں تشدد
پورٹ لینڈ میں ہونے والے مظاہروں کے کے دوران پرتشدد واقعات بھی رونما ہوئے۔ ہفتے کی رات بھی وہاں مظاہریں کی ایک بڑی تعداد موجود رہی ہے۔ کچھ مشتعل مظاہرین نے توڑ پھوڑ بھی کی۔
تصویر: Reuters/S. Diapola
’ٹرمپ سے خوف‘
ان مظاہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے دور اقتدار کے دوران امریکا میں انسانی حقوق کو زک پہنچ سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/J. Gress
کئی مظاہرین گرفتار
جمعے کی رات لاس اینجلس میں پولیس نے دو سو کے قریب مظاہرین کو گرفتار کیا تھا۔ شکاگو شہر میں ہفتہ بارہ نومبر کو کئی تنظیموں کی جانب سے ٹرمپ مخالف مظاہروں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Zuma
طلبہ بھی مظاہروں میں شریک
کئی امریکی شہروں کے تعلیمی اداروں کے اندر بھی طلبہ نے اینٹی ٹرمپ احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ٹینیسی کی وانڈربِلٹ یونیورسٹی کے طلبہ نے ٹرمپ کی کامیابی کے بعد امریکا کی سلامتی کے لیے دعائیہ شبینہ عبادت کا اہتمام کیا۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/A. Vigaray
چھوٹے شہروں میں بھی مظاہرے
کئی دوسرے شہروں میں درمیانے درجے کے مظاہرے بھی ہوئے۔ ان میں ڈیٹرائٹ، مینی ایپلس، کنساس سٹی، میسوری، اولمپیا، واشنگٹن ڈی سی اور آئیوا خاص طور پر نمایاں ہیں۔ ان شہروں میں پانچ سو کے لگ بھگ مظاہرین ’نو ٹرمپ‘ والے بڑے بڑے بینر اٹھائے ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Skinner
ٹرمپ پر نسل پرستی کا الزام
ان مظاہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے دور اقتدار کے دوران امریکا میں انسانی حقوق کو زک پہنچ سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliances/dpa/M. Reynolds
ٹرمپ کا ردعمل
ان مظاہروں کے خلاف نامزد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابتداء میں کہا تھا کہ یہ میڈیا کا شاخسانہ ہے لیکن اب انہوں نے اس حوالے سے مؤقف تبدیل کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے کہ وہ امریکا کے لیے ایسے جذبات رکھنے والے مظاہرین کی قدر کرتے ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Anzuoni
سکیورٹی ہائی الرٹ
پورٹ لینڈ میں مظاہرین نے ٹریفک روکنے کے علاوہ پولیس پر خالی بوتلیں اور پتھر بھی پھینکے۔ ان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا۔ پولیس نے مشتعل مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے دھماکے اور روشنی والے گرینیڈز بھی پھینکے۔
تصویر: picture-alliance/AP/T. S. Warren
اوریگن میں افراتفری
اوریگن میں بھی ہفتے کی رات مظاہین کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکلی۔ ان مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے خیالات کا اظہار کھل کر کریں گے۔
تصویر: Reuters/W. Gagan
15 تصاویر1 | 15
ان مظاہروں کے خلاف نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابتدا میں کہا تھا کہ یہ میڈیا کا شاخسانہ ہے لیکن اب انہوں نے اس حوالے سے مؤقف تبدیل کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے کہ وہ امریکا کے لیے ایسے جذبات رکھنے والے مظاہرین کی قدر کرتے ہیں۔