امریکا نے ایران کی اسٹیل اور دیگر دھاتیں تیار کرنے والی 12 کمپنیوں اور ان میں سے ایک کمپنی کی غیر ممالک میں موجود تین ایجنٹ کمپنیوں کے خلاف نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
اشتہار
امریکا نے اسٹیل اور دھاتیں تیار کرنے والی ایک درجن ایرانی کمپنیوں کے خلاف نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اس کے علاوہ دھاتوں اور کانکنی کے شعبے سے تعلق رکھنے والی ایک کمپنی کی تین غیر ملکی ایجنٹ کمپنیوں کے خلاف بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ان پابندیوں کا مقصد ایران کو اقتصادی طور پر مزید مشکلات میں ڈالنا ہے۔
ایرانی کمپنیوں کو خام مال کی فراہمی، چینی کمپنی پر بھی پابندی
امریکا نے دھات سازی کے لیے سامان تیار کرنے والی ایک چینی کمپنی پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق چینی کمپنی کائیفینگ پِنگمائی (KFCC) نامی کمپنی نے دسمبر 2019ء سے جون 2020ء کے دوران ایرانی دھات ساز کمپنیوں کو ہزاروں میٹرک ٹن ایسا کاربن میٹیریل فراہم کیا جو اسٹیل کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔
امریکا کی طرف سے جن 12 ایرانی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے ان میں 'مڈل ایسٹ مائنز اینڈ منرل انڈسٹریز ڈیویلپمنٹ ہولڈنگ ‘ (MIDHCO) بھی شامل ہے۔ ایرانی وزارت خزانہ کے مطابق اسی کمپنی کے جرمن شہر ہیمبرگ میں واقع ذیلی ادارے 'جی ایم ای پراجیکٹس ہیمبرگ‘ پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اسی کمپنی کے چین اور برطانیہ میں قائم ذیلی ادارے بھی پابندیوں کی زد میں آئے ہیں۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Ernesto
5 تصاویر1 | 5
امریکی سیکرٹری خزانہ اسٹیون منوچن کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ''ٹرمپ انتظامیہ ایرانی حکومت کو پیسے کی فراہمی روکنے کے فیصلے پر قائم ہے، کیونکہ اس نے دہشت گرد گروپوں کی پشت پناہی، جابرانہ حکومتوں کی مدد اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش جاری رکھی ہوئی ہے۔‘‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت صدارت 20 جنوری کو ختم ہو رہی ہے جب ڈیموکریٹک پارٹی کے نو منتخب شدہ صدر جو بائیڈن اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد یہ عہدہ سنھبالیں گے۔