جین کیرل کے مطابق جنسی ہراسانی کا یہ واقعہ 23 سال قبل نیو یارک کے ایک پرتعیش شاپنگ مال میں کپڑے تبدیل کرنے کے کمرے میں رونما ہوا تھا۔ اس کی تفصیلات امریکی صحافی جین کیرل نے اپنی کتاب میں بیان کی ہیں۔ ٹرمپ کیا کہتے ہیں؟
اشتہار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی جین کیرل کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے تیئس سال قبل نیو یارک کے بیرگڈورف گڈمین شاپنگ مال میں کیرل کو جنسی زیادتی کا نشانہ نہیں بنایا، '' میں اپنی پوری زندگی میں اس خاتون سے نہیں ملا۔ وہ اپنی کتاب فروخت کرنا چاہتی ہیں اور شاید یہ الزامات اسی وجہ سے عائد کیے گئے ہیں۔ میرے خیال میں اس کتاب کو من گھڑت کہانیوں کے طور پر فروخت کرنا چاہیے۔‘‘
ٹرمپ نے اپنے بیان میں دلیل دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کی نا تو کوئی ویڈیو موجود ہے اور نہ ہی کوئی تصویر، نہ ہی شاپنگ مال کے کسی ملازم کا کوئی بیان۔ اس سلسلے میں انہوں نے بیرگڈورف گڈ مین کا بھی شکریہ ادا کیا کہ اس کی انتظامیہ کی جانب سے یہ تصدیق کر دی گئی ہے کہ اس طرح کے واقعے کی کوئی ویڈیو موجود نہیں ہے کیونکہ اس ایسی کوئی واردات رونما ہی نہیں ہوئی۔
دوسری جانب جین کیرل ہیں، جن کا موقف اس سے بالکل ہی مختلف ہے۔ کالم نگار کیرل کی کتاب کے کچھ اقتباسات نیو یارک میگزین نے شائع کیے ہیں، جس کے مطابق شاپنگ کے دوران ٹرمپ نے کیرل سے کہا کہ وہ کسی خاتون کے لیے زیر جامہ لباس خریدنا چاہتے ہیں اور وہ اس سلسلے میں ان کی مدد کریں، ''اس موقع ٹرمپ نے ایک ایسے انتہائی باریک کپڑے کا لباس منتخب کیا، جس کے آر پار دیکھا جا سکتا تھا اور مجھ سے اسے پہننے کو کہا۔ دروازہ بند ہوتے ہی ٹرمپ نے مجھ پر حملہ کیا، مجھے دیوار کے ساتھ لگا دیا اور اپنے چہرے سے زبردستی میرے ہونٹ دبانے لگا۔ پھر ٹرمپ نے میری لیگنگز پھاڑ دی۔ اس دوران میں خود کو آزاد کرانے میں کامیاب ہوئی اور اس کمرے سے بھاگ گئی۔ یہ پوری کارروائی تین منٹ تک جاری رہی۔‘‘
کیرل، جو آج پچھتر برس کی ہيں، نے مزید بتایا کہ جب وہ وہاں سے بھاگیں تو اس وقت شاپنگ مال کا کوئی بھی ملازم وہاں موجود نہیں تھا۔ ان کے مطابق خوف کی وجہ سے انہوں نے اس واقعے کی رپورٹ درج نہیں کرائی۔ انہیں جان سے مارنے کی دھمکیوں اور ملازمت سے فارغ کیے جانے کا خطرہ تھا اور یہ بھی خدشہ تھا کہ انہیں بدنامی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں دو صحافی دوستوں کو بتایا تھا۔ نیو یارک میگزین نے جب ان دونوں صحافیوں سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی۔
2016ء میں صدر بننے سے قبل انتخابی مہم کے دوران بھی کئی خواتین نے ٹرمپ پر جنسی ہراسی کے الزامات عائد کیے تھے۔ جنہیں ٹرمپ نے ہمیشہ مسترد کیا ہے۔ ان زیادہ تر الزامات کا تعلق زبردستی بوسہ لینے اور جسم کے مخصوص حصوں پر ہاتھ لگانے سے متعلق تھا۔ تاہم جین کیرل نے جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا ہے۔
’ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دنیا بھر کی خواتین متحد‘
ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے پہلے روز اُن کے ناقدین نے دنیا بھر میں مظاہرے کیے ہیں، جن میں خواتین پیش پیش ہیں۔ ایک بہت بڑا مظاہرہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ہو رہا ہے، جس میں لاکھوں افراد بالخصوص خواتین شریک ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Caballero-Reynolds
خواتین کی کال
سب سے بڑا مظاہرہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں منعقد کیا جا رہا ہے، جس کی کال ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ نامی تحریک نے جاری کی۔ متعدد خواتین ٹرمپ پر اپنے خلاف جنسی حملوں کے الزامات لگا چکی ہیں جبکہ اسقاط حمل کے حوالے سے ٹرمپ کے کچھ بیانات بھی متنازعہ حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. L. Magana
’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘
’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ نامی تحریک کے منتظمین نے ملک بھر میں سوشل میڈیا پر عوام سے اس جلوس میں شرکت کے لیے اپیل جاری کی تھی۔ ان خواتین کے احتجاج کا مقصد اپنے اُن حقوق کا دفاع کرنا ہے، جنہیں وہ ٹرمپ کے ماضی کے بیانات اور مستقبل کی ممکنہ پالیسیوں کے تناظر میں خطرے میں دیکھ رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. L. Magana
سوشل میڈیا پر رابطہ کاری
جمعے کے روز تک ہی سوا دو لاکھ افراد نے واشنگٹن میں ہونے والے اس مظاہرے میں اپنی شرکت کی تصدیق کر دی تھی۔ اس احتجاجی مظاہرے میں بڑی تعداد میں امریکی شو بزنس سے تعلق رکھنے والے ستارے بھی شریک ہو رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. L. Magana
توقعات سے زیادہ تعداد
منتظمین کو توقع تھی کہ واشنگٹن میں اس مظاہرے میں دو لاکھ افراد شرکت کریں گے تاہم آخری خبریں آنے تک اس مظاہرے میں شریک افراد کی تعداد پانچ لاکھ سے بھی تجاوُز کر چکی تھی۔ خواتین خاص طور پر گلابی رنگ کی ٹوپیاں اور ملبوسات پہنے اس مظاہرے میں شرکت کر رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Ireland
خواتین کے ساتھ یک جہتی
واشنگٹن میں مظاہرہ کرنے والی خواتین کے ساتھ یک جہتی کے طور پر امریکا بھر کے تین سو شہروں میں ’سسٹرز مارچ‘ منظم کیے جا رہے ہیں۔ ان شہروں میں نیویارک، بوسٹن، لاس اینجلس اور سیئیٹل بھی شامل ہیں۔ ان امریکی خواتین کے ساتھ یک جہتی کا اظہار دنیا بھر کے تین سو شہروں میں بھی کیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/R. Tivony
سڈنی میں بھی مظاہرہ
دنیا بھر میں ہونے والے مظاہروں کا آغاز ہفتے کی صبح آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے ہوا تھا۔ بعد ازاں کئی یورپی شہروں بشمول برلن میں بھی مظاہرے منظم کیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Rycroft
ویلنگٹن میں اجتماع
نیوزی لینڈ کے شہر ویلنگٹن میں بھی اکیس جنوری کے دن خواتین نے ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ نامی تحریک سے یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے ایک مظاہرے میں شرکت کی۔
تصویر: Reuters/J. Gimblett
فرانس میں ریلی
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں منعقد ہوئے ایک مظاہرے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سردی کے باوجود یہ لوگ ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے ایفل ٹاور کے قریب جمع ہوئے۔
تصویر: Reuters/J. Naegelen
جنیوا میں اظہار یک جہتی
سوئٹزرلینڈ میں بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا۔ جنیوا میں ٹرمپ کے خلاف منعقد ہونے والے ایک مظاہرے کی تصویر۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Di Nolfi
لندن کی سڑکوں پر ریلی
دیگر یورپی ممالک کی طرح برطانوی دارالحکومت لندن میں بھی لوگوں کی ایک معقول تعداد سڑکوں پر نکلی اور ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا گیا۔
تصویر: Getty Images/D. Kitwood
’نسل پرستی نامنظور‘
لندن میں منعقد ہونے والے مظاہرے میں خواتیں نے ایسے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر درج تھا، ’ٹرمپ اور نسل پرستی نامنظور‘۔ جمعے کے روز ٹرمپ کی حلف برداری کے موقع پر واشنگٹن ہی میں پُر تشدد مظاہرے بھی ہوئے، جن کے دوران پولیس نے دو سو سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔
تصویر: picture-alliance/empics/J. Stillwell
ہیلسنکی میں مظاہرہ
گزشتہ کئی عشروں میں کسی بھی امریکی صدر نے عوام کو اس حد تک تقسیم نہیں کیا، جتنا کہ جائیداد کی خرید و فروخت کا کاروبار کرنے والے ارب پتی ڈونلڈ ٹرمپ نے کر دیا ہے۔ فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی بھی ٹرمپ کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Nukari
برلن کا اجتماع
جرمن دارالحکومت برلن میں بھی خواتین کی ایک بڑی تعداد نے مشہور زمانہ برانڈن برگ گیٹ پر ایک مظاہرے کا اہتمام کیا۔ ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کے ساتھ اظہار یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے جرمن عوام نے ’برابری‘ کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
سپین کی بھی شرکت
’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کی کال پر یورپی ملک اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں بھی ریلی نکالی گئی، جس کے دوران متعدد خواتین نے صنفی برابری اور مساوات کے حق میں نعرے بازی کی۔
تصویر: Reuters/S.Vera
بھارت میں بھی مظاہرہ
مغربی ممالک کی طرح بھارتی شہر کلکتہ میں بھی خواتین نے ایک مارچ کا اہتمام کیا۔ ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ نے دنیا بھر میں بالخصوص خواتین سے اپیل کی تھی کہ وہ ان کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے ٹرمپ کے خلاف مظٰاہرے کریں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Das
ارجنٹائن تک گونج
’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کی اپیل پر ارجنٹائن کے دارالحکومت میں بھی خواتین سڑکوں پر نکلیں۔ بیونس آئرس میں منعقدہ ہوئی ایک ریلی میں خواتین نے امریکی صدر ٹرمپ کو مسترد کر دیا۔