’ٹرمپ نے حملے کا سوچا تھا‘: ونیزویلا کی فوج تیار رہے، مادورو
5 جولائی 2018
جنوبی امریکی ملک وینزویلا کے صدر نے اپنے ملک کی فوج کو ہمہ وقت چوکس رہنے کا حکم جاری کیا ہے۔ فوج کو چوکس رہنے کی تاکید کی وجہ وہ مبینہ رپورٹ ہے، جس کے مطابق امریکی صدر اس ملک پر فوج کشی کی سوچ رکھتے تھے۔
اشتہار
صدر نکولس مادورو نے اپنی فوج کے سربراہ کو حکم دیا ہے کہ اُن کی فوج کو ہر وقت الرٹ رہنا چاہیے۔ مادُورو نے یہ بھی کہا کہ اس وقت اُن کی سرزمین کو شدید خطرات کا سامنا ہے اور ملک کا ہر ممکن طریقے سے دفاع کرنے کے لیے فوج کا الرٹ رہنا ازحد ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اُن کا ملک امن کا حامی ہے لیکن اُنہیں ملکی تاریخ کے سنگین ترین خطرے کا سامنا ہے۔
مادورو نے اپنی ملکی فوج کو چوکس رہنے کا حکم اُس مبینہ رپورٹ کے تناظر میں دیا ہے، جس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا پر فوج کشی کا ارادہ رکھتے تھے۔ مادورو کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکی فوج کشی وینزویلا کے تمام مسائل کا حل نہیں ہو سکتی۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے عسکری مشیران سے چند ماہ قبل دریافت کیا تھا کہ امریکا وینزویلا میں فوج کشی کیوں نہیں کر سکتا۔ اس موقع پر سابق وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن اور سابق قومی سلامتی کے مشیر ایچ آر میک ماسٹر نے ان کے ساتھ اتفاق نہیں کیا اور اس کارروائی کے امریکا پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اشارہ دیا تھا۔ ان دونوں اعلیٰ سطحی اہلکاروں کو ٹرمپ نے اُن کے منصبوں سے کچھ عرصہ قبل فارغ کر دیا تھا۔
ایسوسی ایٹد پریس کے مطابق رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ لاطینی امریکا کے چار ملکوں کے سربراہان نے بھی وینزویلا کے اندرونی حالات کے تناظر میں امریکی صدر سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں ٹرمپ نے فوج کشی کے ممکنہ ارادے کا اظہار کیا تھا لیکن تمام مہمان صُدور نے اسے مسترد کر دیا تھا۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کے مندرجات پر کسی بھی قسم کا ردعمل ظاہر کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
امریکی صدر نے گزشتہ برس اگست میں ایسا اشارہ دیا تھا کہ وہ وینزویلا کے حوالے سے کچھ نہ کچھ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اسی بیان میں فوجی ایکشن کو بھی خارج از امکان نہیں قرار دیا تھا۔ ٹرمپ کے خیالات کے سامنے آنے پر وینزویلا کے صدر نے عالمی برادری کی توجہ امریکی صدر کے بیان کی جانب مبذول کرانے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے پوپ فرانسس سے بھی اس تناظر میں اپیل کی تھی کہ وہ امریکی صدر کو فوج کشی سے گریز کرنے پر قائل کریں۔
یہ امر اہم ہے کہ وینزویلا کے سیاسی، سماجی اور اقتصادی حالات دگرگوں ہو چکے ہیں۔ اپوزیشن ملکی صدر سے شدید ناراض ہے۔ مادورو نے اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کے لیے اپنی سوچ کے مطابق ایک نئی پارلیمنٹ کو نشکیل دے کر دستوری ترامیم منظور کروا لی ہیں۔ حالیہ صدارتی انتخابات میں انہیں اپوزیشن کے کسی بڑے اور اہم امیدوار کا سامنا نہیں تھا کیونکہ تمام اپوزیشن نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کر رکھا تھا۔ اقتصادی گراوٹ کی وجہ سے وینزویلا کو لاقانونیت کا بھی سامنا ہے۔
’قلت، ہنگامہ آرائی،خشک سالی‘ وینزویلا مشکل میں
وینزویلا کا شمار تیل برآمد کرنے والے دنیا کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں نے اس ملک کو مالی مشکلات کا شکار کر دیا ہے۔ گزشتہ برس کے دوران وینزویلا میں افراط زر میں 180 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EFE/M. Gutiérrez
افراط زر معیشت کو نگل رہی ہے
ضرورت سے زیادہ افراط زر سے وینزویلا میں کاروبار زندگی ایک طرح سے مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ اس سے مقامی اور بین الاقوامی کاروباری اداروں کو شدید مسائل کا سامنا ہے۔ کرنسی کی قدر مسلسل نیچے جا رہی ہے اور حکومت نے بولیواز کی امریکی ڈالر میں منتقلی کو مشکل بنا دیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Ismar
اشیاء کی قلت
اس لاطینی امریکی ملک میں کھانے پینے کی اشیاء کی بھی شدید قلت ہو چکی ہے۔ اکثر سپر مارکیٹوں کی الماریاں خالی دکھائی دیتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Barreto
قطار در قطار
کھانے پینے کی اشیاء کی قلت کا مطلب یہ ہے کہ چیزیں خریدنے کے لیے شہریوں کو لمبی لمبی قطاروں میں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ صرف مخصوص مقامات پر ہی ضروری اشیاء دستیاب ہیں۔ یہ کاراکس کے ایک غریب علاقے میں ایک دکان کے باہرکا منظر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Schemidt
دستخط جمع کیے جا رہے ہیں
وینزویلا میں حزب اختلاف کے رہنما چاہتے ہیں کہ ملک میں ایک ریفرنڈم کرایا جائے اور اس مقصد کے لیے شہریوں کے دستخط جمع کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے انہیں کم از کم بیس لاکھ دستخطوں کی ضرورت ہے اور ابھی تک اٹھارہ لاکھ افراداس دستاویز پر دستخط ثبت کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gutierrez
ریفرنڈم کی اجازت
حزب اختلاف کے رہنما ہینریکے کاپرلس نے صحافیوں کو بتایا کہ ملکی الیکشن کمیشن نے ریفرنڈم کرانے کے اجازت دے دی ہے۔ لیکن صدر نکولس مادورو کی حکومت اس سلسلے میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gutierrez
ریفرنڈم کے لیے احتجاج
شہری حکومت سے ریفرنڈم جلد از جلد کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اکثر مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Bello
طلبہ احتجاج
احتجاج کے معاملے میں طلبہ بھی پیچھے نہیں ہیں۔ یہ لوگ ملک کی کمزور ہوتی ہوئی معیشت اور ریفرنڈم کو ملتوی کرنے کی حکومتی کوششوں کے خلاف سراپا احتجاج بننے ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Schemidt
خشک سالی
وینزویلا کے مسائل میں شدید خشک سالی جلتی پر تیل کا کام کر رہی ہے۔ ملک کے ایک بڑے ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم میں اب پانی کی بجائےصرف مٹی اور کیچڑ ہی دکھائی دیتا ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
تباہی کی شدت
ملکی توانائی کا سب سے زیادہ انحصار گوری ڈیم پر ہے اور یہیں سے پانی کی دیگر ضروریات بھی پوری کی جاتی ہیں۔ اس کا شمار دنیا کے بڑے ڈیموں میں ہوتا ہے۔ تاہم پانی کا ذخیرہ کم ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ صحرا میں تبدیل ہو چکا ہے اور بجلی کی بھی شدت قلت ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
صحت کے شعبے کی زبوں حالی
اولیور سانچیز کی عمر آٹھ سال ہے۔ یہ اپنے ہاتھوں میں جو کارڈ اٹھائے ہوئے ہے اس پر درج ہے، ’’میں صحت مند ہونا چاہتا ہوں، میں امن چاہتا ہوں میں ادویات چاہتا ہوں۔‘‘ سانچیز کاراکس میں ادویات کی عدم دستیابی کے خلاف کیے جانے والے احتجاج میں شریک تھا۔ وینزویلا میں آج کل ادویات بھی نایاب ہو چکی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Cubillos
صدر مادورو ہدف تنقید
وینزویلا کی معیشت میں یہ ابتری عالمی منڈی میں خام تیل کی گرتی ہوتی ہوئی قیمتوں سے ہے۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران اس ملک کی معیشت تقریباً پچاس فیصد سکڑ گئی ہے۔ عوام صدر نکولس مادورو کو بجلی اور اشیاء خوردو نوش کی قلت کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔