1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ نے قومی سلامتی کے مشیر بولٹن کو برطرف کر دیا

11 ستمبر 2019

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کی کئی تجاویز اور مشوروں سے بالکل متفق نہیں تھے۔ بولٹن 2018ء سے اس عہدے پر فائز تھے اور ان کا شمار قدامت پسند سیاستدانوں میں ہوتا ہے۔

Karikatur Trump feuert Bolton

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جان بولٹن کو عہدے سے ہٹانے کے بارے میں کئی ٹویٹس کیں، ''میں نے گزشتہ شب جان بولٹن کو بتا دیا کہ وائٹ ہاؤس کو ان کی خدمات کی مزید ضرورت نہیں۔ انتظامیہ کے دیگر اہلکاروں کی طرح مجھے بھی ان کی زیادہ تر تجاویز سے شدید اختلاف تھا۔‘‘

تاہم دوسری جانب بولٹن نے اس واقعے کے بارے میں کچھ اور ہی کہانی سنائی ہے۔ ان کے بقول انہوں نے پیر کی شب خود ہی استعفی دینے کی پیشکش کی تھی، جس کے جواب میں ٹرمپ نے انہیں کہا تھا،'' اس بارے میں کل بات کریں گے‘‘۔

تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Zemlianichenko

ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق حالیہ ہفتوں کے دوران وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور جان بولٹن ٹرمپ پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششوں میں لگے ہوئے تھے۔ ایک پریس کانفرنس میں پومپیو نے کہا کہ خارجہ امور کے حوالے سے ان کے خیالات بعض اوقات بولٹن سے مختلف رہے ہیں۔ یہ پریس کانفرنس بولٹن کے مستعفی ہونے سے قبل منقعد ہوئی تھی اور اس میں انہیں بھی شرکت کرنا تھی۔

ایرانی حکومت کی جانب سے جان بولٹن کی رخصتی کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔ تہران حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے ٹویٹ کی، ''جان بولٹن نے کئی ماہ قبل  یقین دلایا تھا کہ ایران تین مہینوں سے زیادہ موجود نہیں رہے گا۔ ہم یہیں کھڑے ہیں اور وہ نہیں۔‘‘ اطلاعات کے مطابق ٹرمپ کی آمر حکمرانوں سے براہ راست ملاقاتوں پر بولٹن کو اعتراض تھا اور وہ حکومت کی تبدیلی کو ایک بہتر امکان سمجھتے تھے۔

 

بولٹن آرمی کے جنرل ایچ آر میک ماسٹر کے بعد قومی سلامتی کے مشیر بنے تھے۔ وہ ٹرمپ کے دور حکومت میں اس عہدے پر فائز ہونے والی تیسری شخصیت تھے۔ بولٹن نے اپنے سیاسی زندگی کا آغاز سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کے دور میں کیا تھا۔ ان کا شمار انتہائی قدامت پسندانہ سوچ رکھنے والے افراد میں ہوتا ہے۔ انہوں نے جارج بش کے عراق پر حملہ کرنے کے فیصلے کی بھی حمایت کی تھی اور وہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے حق میں بھی نہیں تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں