امریکی صدر نے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کو اُن کے منصب سے ہٹا دیا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق اب سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائیک پومپیو امریکا کے نئے وزیر خارجہ ہوں گے۔
اشتہار
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ چند پالیسی معاملات پر اختلافات گزشتہ برس سے جاری تھے۔ امریکی میڈیا نے انہی کے تناظر میں کہنا شروع کر دیا تھا کہ ٹلرسن کسی بھی وقت منصب سے ہٹائے جا سکتے ہیں یا وہ مستعفی ہو جائیں گے۔ ان خبروں پر ہمیشہ ٹلرسن کا کہنا تھا کہ ان کا صدر سے کوئی اختلاف نہیں اور وہ بدستور اپنے ملک کے وزیر خارجہ ہیں لیکن منگل تیرہ مارچ کو ساری صورت حال واضح ہو گئی ہے۔
ٹلرسن کی جگہ اگلے وزیر خارجہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ مائیک پومپیو کو مقرر کیا گیا ہے۔ پومپیو کے وزیر خارجہ بنائے جانے کی بھی رپورٹیں ذرائع ابلاغ پر آتی رہی تھیں۔ منگل تیرہ مارچ کو ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ سے تمام سابقہ رپورٹوں کو تصدیق کر دی۔ ٹرمپ کے مطابق پومپیو اس منصب پر اپنے فرائض شاندار انداز میں سرانجام دیں گے۔ امریکی صدر نے ریکس ٹلرسن کی بطور وزیر خارجہ خدمت کا اعتراف کرتے ہوئے اُن کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے خفیہ ادارے سی آئی اے کی سربراہ کے طور پر ایک خاتون جینا ہاسپل کو نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ہاسپل پہلی امریکی خاتون ہوں گی جو اِس اہم ادارے کی سربراہی سنبھالیں گی۔
ٹلرسن کو منصب سے ہٹانے اور سی آئی اے کی سربراہی میں تبدیلی کو امریکی صدر کی انتظامیہ میں ایک بہت بڑے تبدیل شدہ منظرنامے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ سابق وزیر خارجہ اور ٹرمپ کے درمیان اختلافات کی ابتدائی خبریں گزشتہ برس اکتوبر میں گردش کرنا شروع ہو گئی تھیں۔ ٹلرسن منصب وزارت خارجہ سنبھالنے سے قبل ایکسون موبیل ادارے کے چیف ایگزیکٹو تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ ٹرمپ نے چند مرتبہ کھلے عام سبکدوش ہونے والے وزیر خارجہ کی سرگرمیوں اور اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ اس میں خاص طور پر روس کے حوالے سے جاری پالیسی پر اختلافات کا امریکی میڈیا ذکر کرتا رہا تھا۔
مائیک پومپیو امریکا کے سترویں وزیر خارجہ ہوں گے۔ انہوں نے جنوری سن 2017 میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر کا منصب سنبھالا تھا۔ پچپن سالہ پومپیو کا تعلق ریاست کنساس سے ہے اور وہیں سے وہ ایوانِ نمائندگان کے رکن منتخب ہوئے تھے۔
ٹرمپ کے ایسے نو ساتھی جو برطرف یا مستعفی ہو گئے
وائٹ ہاؤس کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر ہوپ ہیکس نے اپنے عہدے سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے کتنے اعلی عہدیدار برطرف یا مستعفی ہو چکے ہیں، یہ ان تصاویر کے ذریعے جانیے۔
انتیس سالہ سابق ماڈل ہوپ ہیکس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتہائی قریبی اور پرانی ساتھی قرار دی جاتی ہیں۔ سن دو ہزار پندرہ میں ٹرمپ کی صدارتی مہم کی ترجمان ہوپ نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ذمہ داریاں بڑے احسن طریقے سے نبھائی ہیں۔ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت پر ان سے پوچھ گچھ بھی کی گئی تھی۔
تصویر: Reuters/C. Barria
اسٹیو بینن
سن دو ہزار سولہ کے انتخابات میں ٹرمپ کی فتح اور اُن کے قوم پرستی اور عالمگیریت کے خلاف ایجنڈے کے پس پشت کارفرما قوت اسٹیو بینن ہی تھے۔ گزشتہ ہفتے امریکی ریاست ورجینیا میں شارلٹس ویل کے علاقے میں ہونے والے سفید فام قوم پرستوں کے مظاہرے میں ہوئی پُر تشدد جھڑپوں کے تناظر میں ٹرمپ کو ریپبلکنز کی جانب سے سخت تنقید کے ساتھ بینن کی برطرفی کے مطالبے کا سامنا بھی تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Brandon
انٹونی سکاراموچی
’مُوچ‘ کی عرفیت سے بلائے جانے والے 53 سالی انٹونی سکاراموچی وائٹ ہاؤس میں محض دس روز ہی میڈیا چیف رہے۔ بہت عرصے خالی رہنے والی اس آسامی کو نیو یارک کے اس شہری نے بخوشی قبول کیا لیکن اپنے رفقائے کار کے ساتھ نامناسب زبان کے استعمال کے باعث ٹرمپ اُن سے خوش نہیں تھے۔ سکاراموچی کو چیف آف سٹاف جان کیلی نے برطرف کیا تھا۔
امریکی محکمہ برائے اخلاقیات کے سابق سربراہ والٹر شاؤب نے رواں برس جولائی میں وائٹ ہاؤس سے ٹرمپ کے پیچیدہ مالیاتی معاملات پر اختلاف رائے کے بعد اپنے منصب سے استعفی دے دیا تھا۔ شاؤب ٹرمپ کے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد اُن کے ذاتی کاروبار کے حوالے سے بیانات کے کڑے ناقد رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J.S. Applewhite
رائنس پریبس
صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے فوراﹰ بعد رپبلکن رائنس پریبس کو وائٹ ہاؤس کا چیف آف اسٹاف مقرر کیا تھا۔ تاہم تقرری کے محض چھ ماہ کے اندر ہی اس وقت کے مواصلات کے سربراہ انٹونی سکاراموچی سے مخالفت مول لینے کے سبب اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Segar
شین اسپائسر
وائٹ ہاؤس کے سابق پریس سیکرٹری شین اسپائسر کے ٹرمپ اور میڈیا سے بہت اچھے تعلقات تھے۔ تاہم اُنہوں نے ٹرمپ کی جانب سے انٹونی سکاراموچی کی بطور ڈائرکٹر مواصلات تعیناتی کے بعد احتجاجاﹰ استعفیٰ دے دیا تھا۔ اسپائسر اس تقرری سے خوش نہیں تھے۔
تصویر: Reuters/K.Lamarque
مائیکل ڈیوبک
وائٹ ہاؤس پریس سیکرٹری مائیکل ڈیوبک کو اُن کے امریکی انتخابات میں روس کے ملوث ہونے کے الزامات کو صحیح طور پر ہینڈل نہ کرنے کے سبب ان کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Walsh
جیمز کومی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی کو بھی برطرف کر دیا تھا۔ کومی پر الزام تھا کہ اُنہوں نے ہلیری کلنٹن کی ای میلز کے بارے میں درست معلومات فراہم نہیں کی تھیں۔ تاہم ٹرمپ کے ناقدین کو یقین ہے کہ برطرفی کی اصل وجہ ایف بی آئی کا ٹرمپ کی انتخابی مہم میں روس کے ملوث ہونے کے تانے بانے تلاش کرنا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. S. Applewhite
مائیکل فلن
قومی سلامتی کے لیے ٹرمپ کے مشیر مائیکل فلن کو رواں برس فروری میں اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔ فلن نے استعفے سے قبل بتایا تھا کہ اُنہوں نے صدر ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے قبل روسی سفیر سے روس پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔ فلن پر اس حوالے سے نائب امریکی صدر مائیک پنس کو گمراہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔