امریکی پورن فلم انڈسٹری کی ایک اور اداکارہ نے کہا ہے کہ اُسے بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے ہوٹل آنے کی ہدایت دی تھی۔ اس خاتون اداکارہ کو دعوت سن 2006 میں دی گئی تھی۔
اشتہار
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ہوٹل پہنچنے کی دعوت پورن فلموں کی سابقہ معروف اداکارہ الانا ایوانز کو دی گئی تھی۔ اس اداکارہ نے ایک امریکی جریدے ’دی بیسٹ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے اس دعوت کا انکشاف کیا ہے۔ الانا ایوانز کے مطابق سن 2006 میں کھیلے جانے والے ایک گولف ٹورنامنٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ شریک تھے اور انہیں دعوت ملی تھی کہ وہ اُن سے ملاقات کے لیے ہوٹل آئیں۔
چند روز قبل پورن فلموں کی ایک سابقہ مشہور اداکارہ اسٹیفنی کلفورڈ نے مشہور جریدے ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کو بتایا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک وکیل نے انہیں باقاعدہ طور پر معقول رقم دی تھی تاکہ وہ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والے جنسی رابطے پر اپنی زبان بند رکھیں۔ یہ اداکارہ بھی سن 2006 میں ڈونلڈ ٹرمپ کو گولف ٹورنامنٹ کے دوران ملی تھی۔
الانا ایوانز نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ سن 2006 میں وہ اور اسٹیفنی کلفورڈ (Stephanie Clifford) اچھی دوست تھیں اور رابطے میں تھیں۔ ایوانز کے مطابق اُس وقت اسٹیفنی کلفورڈ کو ’اسٹارمی ڈینیئلز‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا۔ ایوانز نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد اسٹارمی نے اُسے اِس ملاقات کے بارے میں بتاتے ہوئے اگلی ملاقات میں شرکت کی دعوت بھی دی تھی۔
ایوانز نے نے یہ بھی بتایا کہ اسٹارمی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اُس (الانا ایوانز) کے بارے میں آگہی رکھتے تھے۔ ایوانز کے مطابق اگلی رات اُس کی دوست اسٹارمی نے بار بار فون بھی کیا اور کہا کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ ہے اور یہ بہت ہی اچھا ہو گا اگر وہ بھی شریک ہو جائے۔ الانا ایوانز کے مطابق اُس نے ہر مرتبہ ٹرمپ سے ملاقات کی دعوٹ کو رد کردیا تھا۔
ایوانز نے ٹیلی فون کالز کے حوالے سے بتایا کہ چار پانچ مرتبہ فون کیا گیا اور آخری دو کالز میں تو اسٹارمی نے یہ بھی کہا کہ تمہاری گفتگو اِس وقت ڈونلڈ ٹرمپ بھی سن رہے ہیں۔ اسی دوران ٹرمپ نے بھی ہوٹل میں موج مستی کرنے کی دعوت دی۔
جریدے دی بیسٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ اُس کے پاس ایسی گواہان موجود ہیں، جو اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور اسٹیفنی کلفورڈ (اسٹارمی ڈینئلز) کے درمیان تعلقات رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ یا ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
’ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دنیا بھر کی خواتین متحد‘
ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے پہلے روز اُن کے ناقدین نے دنیا بھر میں مظاہرے کیے ہیں، جن میں خواتین پیش پیش ہیں۔ ایک بہت بڑا مظاہرہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ہو رہا ہے، جس میں لاکھوں افراد بالخصوص خواتین شریک ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Caballero-Reynolds
خواتین کی کال
سب سے بڑا مظاہرہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں منعقد کیا جا رہا ہے، جس کی کال ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ نامی تحریک نے جاری کی۔ متعدد خواتین ٹرمپ پر اپنے خلاف جنسی حملوں کے الزامات لگا چکی ہیں جبکہ اسقاط حمل کے حوالے سے ٹرمپ کے کچھ بیانات بھی متنازعہ حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. L. Magana
’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘
’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ نامی تحریک کے منتظمین نے ملک بھر میں سوشل میڈیا پر عوام سے اس جلوس میں شرکت کے لیے اپیل جاری کی تھی۔ ان خواتین کے احتجاج کا مقصد اپنے اُن حقوق کا دفاع کرنا ہے، جنہیں وہ ٹرمپ کے ماضی کے بیانات اور مستقبل کی ممکنہ پالیسیوں کے تناظر میں خطرے میں دیکھ رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. L. Magana
سوشل میڈیا پر رابطہ کاری
جمعے کے روز تک ہی سوا دو لاکھ افراد نے واشنگٹن میں ہونے والے اس مظاہرے میں اپنی شرکت کی تصدیق کر دی تھی۔ اس احتجاجی مظاہرے میں بڑی تعداد میں امریکی شو بزنس سے تعلق رکھنے والے ستارے بھی شریک ہو رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. L. Magana
توقعات سے زیادہ تعداد
منتظمین کو توقع تھی کہ واشنگٹن میں اس مظاہرے میں دو لاکھ افراد شرکت کریں گے تاہم آخری خبریں آنے تک اس مظاہرے میں شریک افراد کی تعداد پانچ لاکھ سے بھی تجاوُز کر چکی تھی۔ خواتین خاص طور پر گلابی رنگ کی ٹوپیاں اور ملبوسات پہنے اس مظاہرے میں شرکت کر رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Ireland
خواتین کے ساتھ یک جہتی
واشنگٹن میں مظاہرہ کرنے والی خواتین کے ساتھ یک جہتی کے طور پر امریکا بھر کے تین سو شہروں میں ’سسٹرز مارچ‘ منظم کیے جا رہے ہیں۔ ان شہروں میں نیویارک، بوسٹن، لاس اینجلس اور سیئیٹل بھی شامل ہیں۔ ان امریکی خواتین کے ساتھ یک جہتی کا اظہار دنیا بھر کے تین سو شہروں میں بھی کیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/R. Tivony
سڈنی میں بھی مظاہرہ
دنیا بھر میں ہونے والے مظاہروں کا آغاز ہفتے کی صبح آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے ہوا تھا۔ بعد ازاں کئی یورپی شہروں بشمول برلن میں بھی مظاہرے منظم کیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Rycroft
ویلنگٹن میں اجتماع
نیوزی لینڈ کے شہر ویلنگٹن میں بھی اکیس جنوری کے دن خواتین نے ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ نامی تحریک سے یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے ایک مظاہرے میں شرکت کی۔
تصویر: Reuters/J. Gimblett
فرانس میں ریلی
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں منعقد ہوئے ایک مظاہرے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سردی کے باوجود یہ لوگ ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے ایفل ٹاور کے قریب جمع ہوئے۔
تصویر: Reuters/J. Naegelen
جنیوا میں اظہار یک جہتی
سوئٹزرلینڈ میں بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا۔ جنیوا میں ٹرمپ کے خلاف منعقد ہونے والے ایک مظاہرے کی تصویر۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Di Nolfi
لندن کی سڑکوں پر ریلی
دیگر یورپی ممالک کی طرح برطانوی دارالحکومت لندن میں بھی لوگوں کی ایک معقول تعداد سڑکوں پر نکلی اور ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا گیا۔
تصویر: Getty Images/D. Kitwood
’نسل پرستی نامنظور‘
لندن میں منعقد ہونے والے مظاہرے میں خواتیں نے ایسے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر درج تھا، ’ٹرمپ اور نسل پرستی نامنظور‘۔ جمعے کے روز ٹرمپ کی حلف برداری کے موقع پر واشنگٹن ہی میں پُر تشدد مظاہرے بھی ہوئے، جن کے دوران پولیس نے دو سو سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔
تصویر: picture-alliance/empics/J. Stillwell
ہیلسنکی میں مظاہرہ
گزشتہ کئی عشروں میں کسی بھی امریکی صدر نے عوام کو اس حد تک تقسیم نہیں کیا، جتنا کہ جائیداد کی خرید و فروخت کا کاروبار کرنے والے ارب پتی ڈونلڈ ٹرمپ نے کر دیا ہے۔ فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی بھی ٹرمپ کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Nukari
برلن کا اجتماع
جرمن دارالحکومت برلن میں بھی خواتین کی ایک بڑی تعداد نے مشہور زمانہ برانڈن برگ گیٹ پر ایک مظاہرے کا اہتمام کیا۔ ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کے ساتھ اظہار یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے جرمن عوام نے ’برابری‘ کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
سپین کی بھی شرکت
’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کی کال پر یورپی ملک اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں بھی ریلی نکالی گئی، جس کے دوران متعدد خواتین نے صنفی برابری اور مساوات کے حق میں نعرے بازی کی۔
تصویر: Reuters/S.Vera
بھارت میں بھی مظاہرہ
مغربی ممالک کی طرح بھارتی شہر کلکتہ میں بھی خواتین نے ایک مارچ کا اہتمام کیا۔ ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ نے دنیا بھر میں بالخصوص خواتین سے اپیل کی تھی کہ وہ ان کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے ٹرمپ کے خلاف مظٰاہرے کریں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Das
ارجنٹائن تک گونج
’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کی اپیل پر ارجنٹائن کے دارالحکومت میں بھی خواتین سڑکوں پر نکلیں۔ بیونس آئرس میں منعقدہ ہوئی ایک ریلی میں خواتین نے امریکی صدر ٹرمپ کو مسترد کر دیا۔