ٹرمپ پر پابندی درست تاہم یہ ایک ’خطرناک نظیر‘ ہے: ٹویٹر
14 جنوری 2021
سوشل نیٹ ورکنگ سروس ٹویٹر نے تشدد برپا کرنے میں صدر ٹرمپ کے کردار کے لیے ان پر پابندی لگانے کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔ تاہم اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس اقدام کے ’حقیقی اور اہم مضمرات‘ بھی ہیں۔
اشتہار
ٹویٹر کے چیف ایگزیکٹیو جیک ڈورزی نے بدھ کے روز کہا کہ کیپیٹل ہل میں ہونے والے پرتشدد واقعات کے تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر سوشل میڈیا پر پابندی عائد کرنا درست فیصلہ تھا تاہم اس سے ایک خطرناک نظیر بھی قائم ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا، ''میرے خیال سے ٹویٹر کے لیے یہ بالکل درست فیصلہ تھا۔ ہمیں ایک غیر معمولی اور ناقابل برداشت صورتحال کا سامنا کرنا پڑا، جس نے ہمیں مجبور کیا کہ ہم اپنی تمام تر توجہ عوام کی حفاظت پر مرکوز کریں۔''
اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں انہوں نے مزید کہا، ''ایسے اقدامات سے عوام کی بات چیت بھی انتشار کا شکار ہو جاتی ہے۔ انہوں نے ہمیں تقسیم کر دیا۔وہ وضاحت اور ہمارے سیکھنے کی صلاحیت کو محدود کرتے ہیں۔ عالمی عوام کے ایک حصے کی گفتگو پر ایک فرد یا پھر ایک کمپنی کی اس قدر طاقت کی حیثیت سے، یہ ایک ایسی نظیر پیش کرتا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ خطرناک ہے۔''
ان کا مزید کہنا تھا، ''اس طاقت پر نظر رکھنا اور جوابدہ رہنا بھی ایک حقیقت ہے، اور ٹویٹر اس مسئلے پر انٹرنیٹ پر ہونے والی وسیع تر عوامی گفتگو کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ اگر لوگ ہمارے قوانین اور اس کے نفاذ سے متفق نہیں ہیں تو وہ آسانی سے کسی دوسری انٹرنیٹ سروس پر جا سکتے ہیں۔''
ٹویٹر، فیس بک اور یو ٹیوب جیسی سوشل میڈیا ویب سائٹوں نے اس خدشے کے پیش نظر کہ صدر ٹرمپ مزید تشدد بھڑکانے کے لیے ان کے پلیٹ فارم کا استعمال کر سکتے ہیں، ان پر پابندی عائد کر دی ہے یا پھر ان کے ذاتی اکاؤنٹ کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔
انسٹاگرام ماحول کو بیدردی سے تباہ کر رہا ہے
سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اثر و رسوخ رکھنے والوں نے کچھ حیرت انگیز مقامات کو انتہائی ستم ظریفی سے برباد کر دیا ہے۔ ان کے فالورز انہی قدرتی مقامات کا رخ کرتے ہیں اور کوڑا کرکٹ وہاں چھوڑ آتے ہیں۔
تصویر: instagram.com/publiclandshateyou
سُپر بلوم سے بربادی تک
گزشتہ برس غیرمعمولی زیادہ بارشوں کی وجہ سے جنوبی کیلیفورنیا میں رواں برس جنگلی پھولوں کے کارپٹ بچھ گئے تھے۔ دیکھتے ہی دیکھتے پچاس ہزار سے زائد لوگوں نے اس علاقے کا رخ کیا۔ بہت سے لوگ ایک اچھی انسٹاگرام تصویر کے لیے نازک پھولوں کو روندتے اور کچلتے چلے گئے۔ جو کچرا وہاں پھینکا گیا، اسے چننے میں بھی ایک عرصہ لگے گا۔
تصویر: Reuters/L. Nicholson
جب کوئی قدرتی مقام مشہور ہو جائے
امریکا کا دریائے کولوراڈو مقامی خاندانوں کے لیے پکنک کی جگہ ہوتا تھا لیکن انسٹاگرام کی وجہ سے یہ امریکا کا سب سے بڑا سیاحتی مقام بنتا جا رہا ہے۔ انسٹاگرام کے آنے کے بعد سے یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد چند ہزار سے بڑھ کر لاکھوں میں پہنچ گئی ہے۔ ٹریفک کے مسائل بڑھنے کے ساتھ ساتھ مقامی وسائل کا بھی بے دریغ استعمال ہو رہا ہے۔
تصویر: imago/blickwinkel/E. Teister
غیر ارادی نتائج
جرمنی کے ایک مقامی فوٹوگرافر یوہانس ہولسر نے اس جھیل کی تصویر انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی تو اس کے بعد وہاں سیاحوں نے آنا شروع کر دیا۔ ایک حالیہ انٹرویو میں اس فوٹوگرافر کا کہنا تھا جہاں گھاس تھی اب وہاں ایک راستہ بن چکا ہے اور یوں لگتا ہے جیسے فوجیوں نے مارچ کیا ہو۔ اب وہاں سگریٹ، پلاسٹک بوتلیں اور کوڑا کرکٹ ملتا ہے اور سیاحوں کا رش رہتا ہے۔
آسٹریا کے اس گاؤں کی آبادی صرف سات سو نفوس پر مشتمل ہے لیکن انسٹاگرام پر مشہور ہونے کے بعد یہاں روزانہ تقریبا 80 بسیں سیاحوں کو لے کر پہنچتی ہیں۔ یہاں روزانہ تقریبا دس ہزار سیاح آتے ہیں۔ نتیجہ کوڑے کرکٹ اور قدرتی ماحول کی تباہی کی صورت میں نکل رہا ہے۔
اسپین کا جزیرہ ٹینیریف سیاحوں کا پسندیدہ مقام ہے۔ یہاں قریبی ساحل سے جمع کیے گئے پتھروں سے ہزاروں ٹاور بنائے گئے ہیں۔ یہ تصاویر کے لیے تو اچھے ہیں لیکن ان پتھروں کے نیچے رہنے والے کیڑوں مکڑوں کے گھر تباہ ہو رہے ہیں۔
تصویر: Imago Images/McPHOTO/W. Boyungs
قدرتی ماحول میں تبدیلیاں نہ لائیں
پتھروں کی پوزیشن تبدیل کرنے سے زمین کی ساخت اور ماحول بھی تبدیل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال کے شروع میں یہ تمام ٹاور گرا دیے گئے تھے اور ماہرین نے سیاحوں سے درخواست کی تھی کہ وہ ایسی تبدیلیاں نہ لائیں۔ لیکن اس کے چند ہفتوں بعد ہی سیاحوں نے دوبارہ ایسے ٹاور بنانا شروع کر دیے تھے۔
تصویر: Imago Images/robertharding/N. Farrin
آئس لینڈ کی کوششیں
دس ملین سے زائد تصاویر کے ساتھ آئس لینڈ انسٹاگرام پر بہت مشہور ہو چکا ہے۔ بہترین تصویر لینے کے چکر میں بہت سے سیاح سڑکوں کے علاوہ قدرتی ماحول میں گاڑیاں چلانا اور گھومنا شروع کر دیتے ہیں۔ اب ایسا روکنے کے لیے سیاحوں سے ایئرپورٹ پر ایک معاہدہ کر لیا جاتا ہے کہ وہ قدرتی ماحول کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/E. Rhodes
شرم کا مقام
ایک نامعلوم انسٹاگرام اکاؤنٹ ’پبلک لینڈ ہیٹس یو‘ انسٹاگرامرز کے غیرذمہ دارانہ رویے کے خلاف کوششوں کا حصہ ہے۔ اس اکاؤنٹ پر ان مشہور انسٹاگرامرز کی تصاویر جاری کی جاتی ہیں، جو قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ماحول کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس طرح امریکی نیشنل پارک سروس نے کئی انسٹاگرامر کے خلاف تحقیات کا آغاز کیا۔
تصویر: instagram.com/publiclandshateyou
8 تصاویر1 | 8
ٹویٹر کے سی ای او جیک ڈورزی کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں سوشل میڈیا نے ایک دوسرے سے رابطے میں رہ کر کوئی مشترکہ کارروائی نہیں کی البتہ دوسروں کے اقدامات سے حوصلہ افزائی ضرور ملی۔
ٹرمپ پر پابندی کیوں لگی؟
ٹرمپ نے امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج کے جواز پر بارہا سوال اٹھایا اور سوشل میڈیا پر خاص طور پر وہ بغیر کسی ثبوت کے بار بار یہ جھوٹا دعوی کرتے رہے کہ ووٹنگ میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔ اس سے ان کے حامیوں کے ایک بڑے طبقے نے یہ باور کر لیا کہ انتخابات غیر منصفانہ تھے اور ان کو فتح سے محروم کردیا گیا۔
چھ جنوری کو جب کانگریس میں نو منتخب صدر جو بائیڈن کی جیت کی تصدیق کے لیے ارکان جمع ہوئے تو ٹرمپ کے حامیوں کا ایک برہم گروپ واشنگٹن پہنچا جس سے صدر ٹرمپ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ الیکشن کی چوری کو روکنے کے لیے ''جم کر لڑیں۔'' اس کے بعد ہی ان کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا اور عمارت کے اندر گھس کر خوب توڑ پھوڑ کی۔ تحفظ کے لیے کانگریس کے ارکان کو تہہ خانے میں پناہ لینی پڑی۔
اشتہار
ٹرمپ کا رد عمل
ذاتی اکاؤنٹ پر پابندی کے بعد ابتداء میں ٹرمپ نے اپنے حکومتی ٹویٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کر کے اس پابندی کو توڑنے کی کوشش کی۔ لیکن چونکہ ٹویٹر اس طرح کی معطلی کے فیصلے پر دوسرے اکاؤنٹ سے بھی ٹویٹ کی اجازت نہیں دیتا اس لیے ان کی تمام ٹویٹس کو ڈیلیٹ کر دیا گیا۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا کے اس فیصلے پر شدید نکتہ چینی کی اور اسے آزادی اظہار پر غیر مثالی حملہ قرار دیا۔
سیاسی رہنماؤں کا رد عمل
بیشتر ڈیموکریٹ سیاست دانوں نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا جبکہ بعض نے کہا کہ یہ قدم بہت پہلے اٹھانے کی ضرورت تھی۔ لیکن متعدد ریپبلکنز نے اس پر یہ کہہ کر نکتہ چینی کی یہ صدر ٹرمپ کی آزادی رائے کو دبانے کی باغیانہ کوشش ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی ٹریٹر کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ آزادی رائے کے اظہار کا حق بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔
ادیتیہ شرما / ص ز / ج ا
ٹک ٹاک پر پابندی اظہار رائے پر پابندی ہے، نگہت داد