امریکی صدرٹرمپ اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران اس مسلم ملک کے ساتھ ملٹی بلین ڈالر مالیت کے متعدد عسکری معاہدوں کو حتمی شکل دے سکتے ہیں۔ سابق امریکی صدر اوباما نے ریاض کے ساتھ اسلحے کی ایسی کئی ڈیلز کو معطّل کر دیا تھا۔
اشتہار
ری پبلکن سیاستدان ڈونلڈ ٹرمپ بطور امریکی صدر اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر طے شدہ پروگرام کے تحت انیس مئی کو سعودی عرب کے لیے روانہ ہوں گے۔ ٹرمپ کی طرف سے اپنے پہلے دورے کے لیے سعودی عرب کا انتخاب کرنا، اس سنی مسلم ملک کے ساتھ امریکا کے تعلقات کی بحالی کی طرف سے ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما کے آخری دنوں میں سعودی عرب اور امریکا کے مابین کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔ اس کی وجہ یمن، شام اور ایران کی طرف سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کو قرار دیا جاتا تھا۔ یاد رہے کہ سعودی عرب کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے سابق امریکی صدر اوباما کی انتظامیہ نے ریاض حکومت کے ساتھ اسلحے کی ایسی کئی ڈیلز کو معطّل کر دیا تھا۔
تاہم اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کا ایک نیا باب شروع کرنا چاہتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ ٹرمپ اس دوران ریاض حکومت کے ساتھ سو بلین ڈالر سے زائد مالیت کے مختلف عسکری سمجھوتوں کو حتمی شکل دے دیں گے۔ ان معاہدوں کے تحت سعودی عرب کو جدید اسلحہ بھی فراہم کیا جائے گا۔
یمن میں پھنسے پاکستانی واپس اپنی سرزمین پر
پاکستان نیوی کا بحری جہاز ’پی این ایس اصلت‘ یمن کی خانہ جنگی میں پھنسے پاکستانیوں سمیت ایک سو بیاسی محصورین کو لے کر کراچی پہنچ گیا۔ ان محصورین میں چینی، فلپائنی اور بھارتی شہری بھی شامل ہیں۔
تصویر: DW/R. Saeed
اپنے وطن کی خوشبو
’پی این ایس اصلت‘ کے ذریعے یمن کے شہر المکلہ سے وہ لوگ کراچی پہنچے ہیں، جو روزگار کی خاطر اپنے گھر بار چھوڑ کر یمن جا بسے تھے۔ جیسے ہی یمن میں صورت حال سنگین ہوئی، حکومت پاکستان نے اپنے شہریوں کی بحفاظت واپسی کو اولین ترجیح دی، پی آئی اے نے اپنے طیارے الحدیدہ اور صنعاء بھیجے اور نیوی کے جہازوں کو بھی یمن کی جانب روانہ کیا گیا۔
تصویر: DW/R. Saeed
سبز ہلالی پرچموں کی بہار
سبز ہلالی پرچم اٹھائے محصورین پاکستان کی سرزمین پر اترے تو فضا نعروں سے گونج اٹھی۔ بندگارہ پر استقبالیہ کیمپ قائم کیا گیا تھا، جہاں ریئرایڈمرل مختار خان جدون نے محصورین کو خوش آمدید کہا۔
تصویر: DW/R. Saeed
منزل پر پہنچ جانے کا اطمینان
چین سے غیر معمولی تعلقات کا بھی فائدہ اٹھایا گیا اور عدن میں موجود چینی بحری جہاز کے ذریعے بھی پاکستانیوں کو افریقی ملک جبوتی پہنچایا گیا، جہاں سے ہوائی جہاز کے ذریعے انہیں پاکستان لایا گیا۔
تصویر: DW/R. Saeed
اپنے وطن کی کیا بات ہے!
یمن سے وطن واپس پہنچنے والے پاکستانی شہری بحری جہاز ’اصلت‘ سے اترنے کے بعد پھولوں کے ہار پہنے اپنے بحفاظت انخلاء پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں۔
تصویر: DW/R. Saeed
کئی غیر ملکی شہریوں کا بھی انخلاء ساتھ ہی
پاک بحریہ کے فریگیٹ اصلت کے ذریعے چھتیس غیرملکیوں کا بھی یمن سے محفوظ انخلاء ممکن ہوا۔ ’پی این ایس اصلت‘ نے چین اور فلپائن کے آٹھ، برطانیہ کے چار اور انڈونیشیا کے تین شہریوں کو کراچی کی بندرگاہ پہنچایا۔ کینیڈا، مصر اور اردن کے بھی شہری یمن سے پاکستان منتقل کیے گئے۔ گیارہ بھارتی شہری بھی پاک بحریہ کے فریگیٹ کے ذریعے پاکستان پہنچے۔
تصویر: DW/R. Saeed
استقبال کے لیے پھول ہی پھول
’اصلت‘ کے ذریعے کراچی پہنچنے والے پاکستانیوں کے اہلِ خانہ کی ایک بڑی تعداد اُن کے استقبال کے لیے موجود تھی۔ جیسے ہی یمن میں پھنسے پاکستانی اپنی سرزمین پر قدم رکھتے تھے، لوگ آگے بڑھ کر اُن کے گلے میں ہار ڈالتے تھے۔
تصویر: DW/R. Saeed
کراچی بندرگاہ پر رونقیں
منگل کی سہ پہر پاک بحریہ کا جہاز یمن سے محصورین کو لے کرکراچی کے پورٹ چینل میں داخل ہوا تو پیٹرولنگ بوٹس اور ٹگز نے اسے اپنے حفاظتی حصار میں لے لیا جبکہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی مسلسل فضائی نگرانی کا عمل جاری رہا۔
تصویر: DW/R. Saeed
’اصلت‘ کے عرشے سے وطن کا نظارہ
’اصلت‘ کے بندرگاہ کے قریب پہنچنے پر لوگ اپنے ہم وطنوں کی طرف دیکھ کر ہاتھ ہلا ہلا کر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔ پاک بحریہ کی جانب سے ہم وطنوں کی محفوظ وطن واپسی کے لیے دوسرا بحری ’پی این ایس شمشیر‘ اب بھی خلیج عدن میں موجود ہے، جو جبوتی سے ہوتا ہوا آئندہ ہفتے 36 پاکستانیوں اور 15 غیر ملکیوں کو لے کر کراچی پہنچے گا۔
تصویر: DW/R. Saeed
اپنے پیاروں سے ملن
کراچی کی بندرگاہ پر سات اپریل منگل کو جشن کا سا سماں تھا اور لوگ اپنے عزیزوں اور دوستوں کے خیریت کے ساتھ جنگ زدہ عرب ملک یمن سے واپس پہنچ جانے پر نہال تھے۔
تصویر: DW/R. Saeed
خوش آمدید کہتے اہلِ خانہ
سبز ہلالی پرچم اٹھائے محصورین پاکستان کی سرزمین پر اترے تو فضا نعروں سے گونج اٹھی۔ بندگارہ پر استقبالیہ کیمپ قائم کیا گیا تھا، جہاں ریئرایڈمرل مختار خان جدون نے محصورین کو خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر محصورین کے اہل خانہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔
تصویر: DW/R. Saeed
طویل سفر کے بعد لنگر انداز
’پی این ایس اصلت‘ یمن کے شہرالمکلہ سے 4 اپریل کو روانہ ہوا تھا، جس کے ذریعے پاکستان پہنچنے والوں میں 146 پاکستانیوں کےعلاوہ 11 بھارتی، 8 چینی، 8 فلپینی، 4 برطانوی، 3 انڈونیشین، 2 شامی اور ایک کینیڈین شہری بھی شامل ہے۔
تصویر: DW/R. Saeed
خطرناک حالات کے لیے تیار
مشن کمانڈر کموڈور زاہد الیاس کا کہنا تھا کہ وہ یمن میں ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کےلیے تیار تھے۔ ’پی این ایس اصلت‘ میزائلوں اورجدید ریڈار سے لیس جنگی بحری جہاز ہے، جسے ہر طرح کے حالات کے لیے بنایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک بحریہ کا فریگیٹ بارہ سو میل کا فاصلہ طے کر کے اپنوں کو واپس لایا ہے۔ المکلہ میں بد امنی کے باعث ’پی این ایس اصلت‘ نے ایک اور مقام سے محصورین کو آن بورڈ لیا۔
تصویر: Pakistan Navy
’پاکستان کی بحریہ کا شکریہ‘
برطانوی اور کینیڈین شہری نے پاک بحریہ کی کاوش پر شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ پرخطرحالات میں پاک بحریہ کی یہ کارروائی ایک بڑی کامیابی ہے۔ آئندہ چند روز تک پاک بحریہ خلیج عدن میں موجود رہے گی تاکہ ضرورت پڑنے پر مزید پاکستانیوں یا دوست ممالک کے شہریوں کو تحفظ فراہم کر سکے۔ ’اصلت‘ کے ذریعے پاکستان آئے بھارتی شہریوں نے پاک بحریہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان کی کوششوں سے آج یمن سے انخلاء ممکن ہوا۔
تصویر: DW/R. Saeed
13 تصاویر1 | 13
امریکا سعودی عرب کو اسلحہ فراہم کرنے والا سب سے اہم ملک ہے۔ حالیہ عرصے میں واشنگٹن حکومت نے اربوں ڈالر کے معاہدوں کے تحت سعودی عرب کو F-15 جنگی طیاروں کے علاوہ دیگر جدید طرز کے عسکری ساز وسامان سے لیس کیا ہے۔ ان ڈیلز کے تحت امریکی فوجی ماہرین سعودی عرب کو فراہم کردہ عسکری سازوسامان کی مرمت اور دیکھ بھال کی ذمہ داریاں بھی نبھا رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس سے وابستہ ایک عہدیدار کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ اسلحے کی یہ نئی ڈیل بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو انہوں نے بتایا کہ اس سے امریکی اقتصادیات میں بہتری پیدا ہو گی جبکہ یہ خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے میں بھی مدد گار ثابت ہو گی۔ امریکا نہ صرف سعودی عرب بلکہ اسرائیل اور مصر کو بھی اسلحہ فراہم کرنے والے اہم ممالک میں شامل ہوتا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ سعودی عرب کے بعد اسرائیل بھی جائیں گے۔
انسانی حقوق کے اداروں نے سعودی عرب کو اسلحہ فراہم کرنے پر تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یمن میں سعودی عسکری اتحاد کی کارروائیوں کی وجہ سے وہاں سینکڑوں شہریوں کے ہلاک ہونے کا دعویٰ بھی کیا جاتا ہے۔ سابق امریکی صدر اوباما نے یمن میں سعودی عسکری کارروائی اور انسانی حقوق کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے اسلحے کی کئی ڈیلز کو منجمند کر دیا تھا۔ سکیورٹی تجزیہ کاروں کے مطابق سعودی عرب کو اسلحہ فراہم کرنے سے خطے میں ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑ بھی شروع ہو جائے گی۔ خطے میں سعودی عرب کا روایتی حریف ملک ایران بھی اس ڈیل پر تحفظات رکھتا ہے۔