چانسلر میرکل اور صدر ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات سے قبل ’بریفنگ رپورٹ‘ کی توجہ جرمنی کے آبادیاتی مسائل پر مرکوز رہی تھی۔ ڈوئچے ویلے نے وائٹ ہاؤس کے جرمنی کے بارے میں خیالات پر ایک نظر ڈالی۔
اشتہار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اقتصادی مشاورتی قونصل کی جانب سے تیار کی گئی ’بریفنگ رپورٹ‘، جرمنی کے بارے میں صدر ٹرمپ کی ’منفی سوچ‘ کی عکاس نظر آتی ہے۔ یہ بریفنگ رپورٹ رواں برس اپریل میں وائٹ ہاؤس میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ایک اہم ملاقات سے ایک روز قبل جاری کی گئی تھی۔
مورخہ ستائیس اپریل 2018ء کو صدر ٹرمپ اور چانسلر میرکل کے درمیان تجارت اور اقتصادی امور پر اختلاف رائے کے باوجود دونوں رہنماؤں کی ملاقات دوستانہ ماحول میں ہوئی تھی۔ بعد ازاں امریکی صدر کی جانب سے جرمنی کے امریکا کے ساتھ بڑے ٹریڈ سرپلس پر تنقید کے ساتھ ساتھ نیٹو اتحاد کے دفاعی بجٹ میں کم ادائیگی پر بھی تنقید دیکھنے میں آئی تھی۔
رواں برس اپریل کے آخر میں جاری کردہ رپورٹ میں جرمنی کو دنیا میں سب سے زیادہ اکاؤنٹ سرپلس رکھنے والا ملک بتایا گیا۔ دو صفحات پر مبنی دستاویز میں یہ بھی بتایا گیا کہ یورپی یونین میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد کے حوالے سے جرمنی دوسرے نمبر پر ہے۔ اس رپورٹ میں مزید شامل تھا کہ جرمنی میں بے روزگاری کی شرح سب سے کم ہے۔
امریکی صدر کی اقتصادی مشاورتی قونصل کی جانب سے تیار کردہ اس دستاویز میں برلن حکومت کی تارکین وطن کے حوالے سے پالیسی کا بھی ذکر کیا گیا۔ ڈیلی اقتصادی بریفنگ کے مطابق، ’’جرمنی میں عمر رسیدہ افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد اور ملک میں غیر ملکیوں کی بڑی تعداد میں آمد ایک بحران کا باعث بن سکتی ہے۔‘‘ واضح رہے صدر ٹرمپ کی جانب سے چانسلر میرکل کے سن 2015 میں لاکھوں مہاجرین کے لیے ملکی سرحدوں کو کھولنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے ادارہ برائے جرمن اور یورپین اسٹڈیز کے ڈائریکٹر جیفری اینڈرسن کے خیال میں یہ رپورٹ جرمنی کے مطابق صدر ٹرمپ کے خدشات اور پہلے سے طے شدہ فیصلوں کی عکاس ہے۔ اینڈرسن کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ میں امریکا میں جرمن سرمایہ کاری کا ذکر نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے امریکا میں روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ لہٰذا یہ رپورٹ یکطرفہ نظریے کی حامل تھی۔
اس وضاحتی دستاویز کے حوالے سے جرمن حکومت کے ترجمان کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی تو جواب میں کہا گیا ’’ہم عموماﹰ دوسرے ممالک کے ’بریفنگ پیپرز‘ پر رائے دینے سے گریز کرتے ہیں۔‘‘
ع آ / ا ا (نیوز ایجنسیاں)
ڈونلڈ ٹرمپ کے جرمنی کے بارے میں بیانات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمنی کی تعریف بھی کر چکے ہیں اور جرمنی پر تنقید بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے چانسلر میرکل کو ’عظیم‘ بھی کہا ہے اور ان کا یہ دعوی بھی ہے کہ برلن حکومت امریکا کی ’مقروض‘ ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
کبھی ایسا تو کبھی ویسا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015ء میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مہاجرین کے لیے سرحدیں کھولنے کے فیصلے کو ایک بہت بڑی غلطی سے تعبیر کیا تھا۔ وہ جرمنی کی پالیسیوں پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں اور کبھی ان حق میں بیان بھی دیتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
’عظیم‘
ٹرمپ نے 2015ء میں اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جرمنی خاموشی سے رقم جمع کرنے اور دنیا کی ایک عظیم رہنما میرکل کے سائے میں قسمت بنانے میں لگا ہوا ہے۔
تصویر: Picture alliance/AP Photo/M. Schreiber
بہت برا
’’جرمن برے ہوتے ہیں، بہت ہی برے۔ دیکھو یہ امریکا میں لاکھوں گاڑیاں فروخت کرتے ہیں۔ افسوس ناک۔ ہم اس سلسلے کو ختم کریں گے۔‘‘ جرمن جریدے ڈیئر شپیگل کے مطابق ٹرمپ نے یہ بیان مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک سربراہ اجلاس کے دوران دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/E. Vucci
کچھ مشترک بھی
ٹرمپ نے مارچ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’ ٹیلفون سننے کی بات ہے، تو میرے خیال میں جہاں تک اوباما انتظامیہ کا تعلق تو یہ چیز ہم میں مشترک ہے۔‘‘ ان کی اشارہ ان الزامات کی جانب تھا، جو وہ ٹیلیفون سننے کے حوالے سے اوباما انتظامیہ پر عائد کرتے رہے ہیں۔ 2013ء میں قومی سلامتی کے امریکی ادارے کی جانب سے میرکل کے ٹیلیفون گفتگو سننے کے واقعات سامنے آنے کے بعد جرمنی بھر میں شدید و غصہ پایا گیا تھا۔
تصویر: Picture alliance/R. Sachs/CNP
غیر قانونی
’’میرے خیال میں انہوں نے ان تمام غیر قانونی افراد کو پناہ دے کر ایک بہت بڑی غلطی کی ہے۔ ان تمام افراد کو، جن کا تعلق جہاں کہیں سے بھی ہے‘‘۔ ٹرمپ نے یہ بات ایک جرمن اور ایک برطانوی اخبار کو مشترکہ طور پر دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
’مقروض‘ جرمنی
ٹرمپ نے 2017ء میں میرکل سے پہلی مرتبہ ملنے کے بعد کہا تھا، ’’جعلی خبروں سے متعلق آپ نے جو سنا ہے اس سے قطع نظر میری چانسلر انگیلا میرکل سے بہت اچھی ملاقات ہوئی ہے۔ جرمنی کو بڑی رقوم نیٹو کو ادا کرنی ہیں اور طاقت ور اور مہنگا دفاع مہیا کرنے پر برلن حکومت کی جانب سے امریکا کو مزید پیسے ادا کرنے چاہیں۔‘‘
تصویر: Picture alliance/dpa/L. Mirgeler
منہ موڑنا
امریکی صدر نے جرمن حکومت کے داخلی تناؤ کے دوران اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’’جرمن عوام تارکین وطن کے بحران کے تناظر میں، جس نے مخلوط حکومت کو مشکلات کا شکار کیا ہوا ہے، اپنی قیادت کے خلاف ہوتے جا رہے ہیں۔ جرمنی میں جرائم کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ لاکھوں افراد کو داخل کر کے یورپی سطح پر بہت بڑی غلطی کی گئی ہے، جس سے یورپی ثقافت پر بہت تیزی سے تبدیل ہو گئی ہے۔‘‘