امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دنیا کے بڑے ممالک کے درمیان اسلحے کی دوڑ پر پریشانی لاحق ہو گئی ہے۔ اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اسلحے کی دوڑ کو روکنے کے لیے اپنے روسی اور چینی صدر ہم منصبوں سے بات کریں گے۔
اشتہار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر تین دسمبر کو اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں کہا ہے کہ وہ ’ہتھیاروں کی بے قابو دوڑ‘ کو روکنے کے لیے چینی صدر شی جِن پِنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بات کریں گے۔ اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے رواں برس سات سو سولہ ارب ڈالر خرچ کیا، یہ پاگل پن ہے۔
دنیا کی طاقتور عسکری قوتیں
’گلوبل فائر پاور رینکنگ سسٹم‘ کے تحت اس برس کون سے ممالک اپنے دفاعی بجٹ، جدید اسلحے کی تعداد اور جنگی ساز و سامان سمیت 55 مختلف عناصر کی بدولت طاقتور عسکری قوتیں ٹہریں، یہ دیکھتے ہیں اس تصویری گیلری میں۔
ٹرمپ نے اپنی اس ٹوئیٹ میں لکھا، ’’مجھے یقین ہے کہ مستقبل میں کسی وقت، صدر شی جِن پِنگ اور میں، روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ، اس سلسلے کو بامعنی طور پر روکنے کے لیے بات کریں گے جو اسلحے کی بے قابو دوڑ بن چکی ہے۔ امریکا نے اس برس 716 بلین ڈالرز خرچ کیے ہیں، یہ پاگل پن ہے۔‘‘ ٹرمپ نے یہ ٹوئیٹ ارجنٹائن میں ہونے والی جی ٹونٹی سربراہی کانفرنس میں شرکت سے واپسی کے ایک روز بعد جاری کی ہے۔
تاہم ٹرمپ نے اس بارے میں مزید کوئی تفصیل بیان نہیں کی۔ انہوں نے رواں برس اگست میں 716 بلین ڈالرز کی دفاعی پالیسی پر دستخط کیے تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قبل ازیں رواں برس کے آغاز میں امریکا کی نئی ’نیشنل ڈیفنس اسٹریٹیجی‘ کا مرکز چین اور روس کے بڑھتی ہوئی طاقت کو روکنا قرار دیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ تبدیل ہوتی ہوئی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے دنیا کے دیگر علاقوں سے امریکی فورسز کو نکالا جائے گا۔
بھاری اسلحے کے سب سے بڑے خریدار
سویڈش تحقیقی ادارے ’سپری‘ کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران عالمی سطح پر اسلحے کی خرید و فروخت میں دس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس عرصے میں سب سے زیادہ اسلحہ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں درآمد کیا گیا۔
تصویر: Pakistan Air Force
1۔ بھارت
سب سے زیادہ بھاری ہتھیار بھارت نے درآمد کیے۔ سپری کی رپورٹ بھارت کی جانب سے خریدے گئے اسلحے کی شرح مجموعی عالمی تجارت کا تیرہ فیصد بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Khan
2۔ سعودی عرب
سعودی عرب دنیا بھر میں اسلحہ خریدنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ سپری کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سعودی عرب کی جانب سے خریدے گئے بھاری ہتھیاروں کی شرح 8.2 فیصد بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com
3۔ متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات بھی سعودی قیادت میں یمن کے خلاف جنگ میں شامل ہے۔ سپری کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران متحدہ عرب امارات نے بھاری اسلحے کی مجموعی عالمی تجارت میں سے 4.6 فیصد اسلحہ خریدا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Emirates News Agency
4۔ چین
چین ایسا واحد ملک ہے جو اسلحے کی درآمد اور برآمد کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے۔ چین اسلحہ برآمد کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے لیکن بھاری اسلحہ خریدنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک بھی ہے۔ کُل عالمی تجارت میں سے ساڑھے چار فیصد اسلحہ چین نے خریدا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/Pang Xinglei
5۔ الجزائر
شمالی افریقی ملک الجزائر کا نمبر پانچواں رہا جس کے خریدے گئے بھاری ہتھیار مجموعی عالمی تجارت کا 3.7 فیصد بنتے ہیں۔ پاکستان کی طرح الجزائر نے بھی ان ہتھیاروں کی اکثریت چین سے درآمد کی۔
تصویر: picture-alliance/AP
6۔ ترکی
بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی اس فہرست میں ترکی واحد ایسا ملک ہے جو نیٹو کا رکن بھی ہے۔ سپری کے مطابق ترکی نے بھی بھاری اسلحے کی کُل عالمی تجارت کا 3.3 فیصد حصہ درآمد کیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Ozbilici
7۔ آسٹریلیا
اس فہرست میں آسٹریلیا کا نمبر ساتواں رہا اور اس کے خریدے گئے بھاری ہتھیاروں کی شرح عالمی تجارت کا 3.3 فیصد رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Nearmy
8۔ عراق
امریکی اور اتحادیوں کے حملے کے بعد سے عراق بدستور عدم استحکام کا شکار ہے۔ عالمی برادری کے تعاون سے عراقی حکومت ملک میں اپنی عملداری قائم کرنے کی کوششوں میں ہے۔ سپری کے مطابق عراق بھاری اسلحہ خریدنے والے آٹھواں بڑا ملک ہے اور پاکستان کی طرح عراق کا بھی بھاری اسلحے کی خریداری میں حصہ 3.2 فیصد بنتا ہے۔
تصویر: Reuters
9۔ پاکستان
جنوبی ایشیائی ملک پاکستان نے جتنا بھاری اسلحہ خریدا وہ اسلحے کی کُل عالمی تجارت کا 3.2 فیصد بنتا ہے۔ پاکستان نے سب سے زیادہ اسلحہ چین سے خریدا۔
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images
10۔ ویت نام
بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی فہرست میں ویت نام دسویں نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق اسلحے کی عالمی تجارت میں سے تین فیصد حصہ ویت نام کا رہا۔