’ٹرمپ کو نوبل انعام کے ليے نامزد امريکا کے کہنے پر کيا گيا‘
17 فروری 2019
ايک جاپانی اخبار کے مطابق ٹرمپ کو امريکا ہی کی درخواست پر اس سال کے نوبل امن انعام کے ليے نامزد کيا گيا ہے جبکہ جمعے کو ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کيا تھا کہ انہيں شمالی کوريا کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے پر نامزد کيا گيا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/S. Walsh
اشتہار
رواں برس کے نوبل انعام برائے امن کی نامزدگیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور ان میں امریکی صدر کا نام بھی شامل ہے۔ نوبل امن انعام کا اعلان رواں برس اکتوبر میں کیا جائے گا۔ معتبر جاپانی اخبار آساہی نے رپورٹ کیا ہے کہ جاپانی وزیراعظم شینزو آبے نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبل پرائز کے لیے امریکا ہی کی درخواست پر نامزد کیا ہے۔ جاپانی اخبار نے بغیر نام ظاہر کیے بغير ملکی حکومت کے ایک ذریعے کے حوالے سے یہ خبر شائع کی ہے۔ اخباری رپورٹ پر امریکی رد عمل ابھی سامنے نہیں آیا ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے رپورٹرز کو بتایا کہ شیزو آبے نے اُن کی نوبل انعام کی نامزدگی کے لیے پانچ صفحات تحریر کیے ہیں۔ ٹرمپ نے نامزدگی کی اِس تحریر کو انتہائی خوبصورت بھی قرار دیا۔ امریکی حکومت کے مطابق جاپانی وزیراعظم نے گزشتہ برس جون میں ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی لیڈر چیرمین کم جونگ اُن کی سنگاپور میں ہونے والی پہلی سمٹ کی بنیاد پر یہ تجویز کیا ہے۔ نامزدگی کی تحریر میں اس سمٹ کو عالمی امن کے لیے انتہائی اہم قرار دیا گیا۔ یہ امر اہم ہے کہ انہی دونوں لیڈروں کے درمیان ایک اور سمٹ رواں برس فروری کے اختتام پر ہو رہی ہے۔
نوبل امن انعام کا اعلان ہر سال اکتوبر میں کیا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Vergara
جاپانی وزارت خارجہ کی جانب سے امریکی صدر کے جمعے کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ٹوکیو حکومت اس صورت حال سے آگاہ ہے۔ البتہ اس بارے ميں کوئی بيان جار ی کرنے يا تبصرہ کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔ مبصرین کے مطابق جاپانی وزارت خارجہ نے اس طرح اخباری رپورٹ کے انکشاف پر بھی ردعمل ظاہر کرنے سے پہلو بچایا ہے۔
نوبل فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ پر واضح ہے کہ کوئی بھی شخص کسی ایسے شخص کو امن پرائز کے لیے نامزد کر سکتا ہے، جو معیارات پر پورا اترتا ہو۔ یہ معیارات ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ ہر سال کئی ملکوں کے لیڈروں کو نوبل پیس پرائز کے ليے نامزد کيا جاتا ہے۔ ان نامزدگیوں کو پچاس برس کے بعد ظاہر کیا جاتا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما کو سن 2009 میں نوبل امن انعام سے نوازا گیا تھا۔ ان کے علاوہ سن 1906 میں صدر تھیوڈور روزویلٹ کو روسی پانی جنگ ختم کرانے کی کوششوں پر اور پھر سن 1919 میں صدر ووڈرو ولسن کو ’لیگ آف نیشنز‘ کے قیام پر نوبل امن پرائز دیا گیا تھا۔ لیگ آف نیشنز کو موجودہ اقوام متحدہ کی اساس خیال کیا جاتا ہے۔
دو بار نوبل انعام یافتہ سائنسدان خاتون مادام کیوری، ایک مثال
عالمی شہرت یافتہ خاتون سائنسدان مادام میری کیوری آج سے ٹھیک ڈیڑھ سو سال پہلے سات نومبر سن 1867 کو پولینڈ میں پیدا ہوئی تھیں۔ طبیعات اور کیمیا کے شعبوں میں نوبل انعام لینے مادام کیوری نے تابکاری کے شعبے کی بنیاد ڈالی تھی۔
تصویر: imago/United Archives International
اساتذہ کے خاندان میں پرورش
میری کیوری کے نام سے شہرت پانے والی ماریا سکلوڈووسکا کے والد ریاضی اور فزکس کے استاد تھے۔ جبکہ اُن کی والدہ لڑکیوں کے ایک بورڈنگ اسکول کی نگران ٹیچر تھیں۔
تصویر: imago/United Archives International
سب کچھ تعلیم کے لیے
میری کیوری کی والدہ برونِسلاوا سکلوڈووسکا نے اپنی تمام عمر تعلیم کے شعبے کے لیے وقف کر دی تھی۔ جب برونِسلاوا سکلوڈووسکا کا انتقال ہوا، اُس وقت میری کیوری صرف تیرہ برس کی تھیں۔
تصویر: imago/United Archives International
تعلیم تک رسائی صرف لڑکوں کے لیے
سن 1883 میں پندرہ برس کی عمر میں میری کیوری نے ثانوی اسکول کی تعلیم مکمل کر لی۔ لیکن ایک لڑکی ہونے کے ناطے پولینڈ میں انہیں یونیورسٹی جانے کی اجازت نہیں تھی۔ چونکہ میری کے والد انہیں اعلیٰ تعلیم کے لیے باہر بھیجنے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے، میری نے خفیہ طور پر لگائی جانے والی کلاسیں لینا شروع کر دیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پیرس میں تعلیم اور تابکاری کی دریافت
سن 1891 میں ایک نوجوان طالبہ کی حیثیت سے ماریا سکلوڈووسکا پیرس چلی گئیں۔ وہاں انہوں نے طبیعات کی ’ سوربون‘ یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ یہیں انہوں نے تابکاری کی دریافت بھی کی۔ مادام کیوری نے فرانس کی شہریت بھی حاصل کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ریسرچ کے ساتھی پیری کیوری کے ساتھ شادی
پیری کیوری سے میری کی پہلی ملاقات سن 1894 میں ہوئی۔ اُس وقت پیری میونسپل ٹیکنیکل کالج کی تحقیقاتی لیبارٹری کے سربراہ تھے۔ سائنسی تحقیق کے لیے اُن کا مشترکہ جنون انہیں ایک دوسرے کے قریب لے آیا اور وہ چھبیس جولائی سن 1895 میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔
تصویر: imago/Leemage
فزکس میں نوبل پرائز
سن 1903 میں جب مادام کیوری نے ڈاکٹریٹ کیا، انہیں اور اُن کے شوہر پیری کیوری کو سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کی طرف سے نوبل انعام کا حق دار قرار دیا گیا۔ یہ انعام کیوری جوڑے کو تابکاری پر ریسرچ کے لیے اُن کی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا تھا۔
تصویر: gemeinfrei
بن باپ کے بچے
مادام کیوری کی پہلی بیٹی سن 1897 میں پیدا ہوئیں۔ کیوری کی دوسری بیٹی ایو ابھی بہت چھوٹی تھیں کہ اُن کے والد پیری کیوری ایک حادثے میں چل بسے۔
تصویر: imago/United Archives International
امریکا کا سفر
سن انیس سو بیس میں میری کیوری نے امریکا کا سفر اختیار کیا۔ امریکی میڈیا نے انہیں ایک سائنسدان سے زیادہ بطور ایک معالج کے تکریم دی۔ امریکا میں قیام کے دوران مادام کیوری نے وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے کے علاوہ وہاں مختلف اداروں میں لیکچرز دیے اور تحقیقاتی اداروں کا دورہ بھی کیا۔