امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق سربراہ پال مانافورٹ کو ٹیکس اور بینک فراڈ کے ایک مقدمے میں قریب چار برس قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ اس پیش رفت کو صدر ٹرمپ کے لیے ایک اور دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
اشتہار
یہ جرائم خصوصی تفتیش کار رابرٹ میولر کی سن 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق تفتیش میں سامنے آئے تھے۔ جمعرات سات مارچ کے روز ایک عدالت کی جانب سے پال مانافورٹ کو 47 ماہ قید کی سزا سنا دی گئی۔ امریکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی صدر کے اتنے قریبی شخص کو اس قدر سخت سزا سنائی گئی ہے۔
مانافورٹ ریپبلکن سیاسی مشیر رہے ہیں اور ان پر ٹیکس فراڈ سے متعلق پانچ الزامات اور بینک فراڈ سے جڑے دو الزامات کے علاوہ اپنے بینک اکاؤنٹ ظاہر نہ کرنے کا ایک الزام بھی ثابت ہ گیا تھا۔ عدالت نے صدر ٹرمپ کے اس سابق ساتھی کو پچاس ہزار ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے جب کہ انہیں چوبیس ملین ڈالر سے زائد رقم واپس کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔
تاہم خبر رساں اداروں کے مطابق مانافورٹ کے قانونی مسائل فقط یہیں ختم نہیں ہوتے۔ انہیں واشنگٹن کی ایک اور عدالت میں ایک دوسرے مقدمے میں بھی اگلے ہفتے سزا سنائی جا سکتی ہے، جہاں انہیں سازش اور گواہی میں مداخلت جیسے الزامات کا سامنا ہے۔ ان جرائم کی سزا دس برس قید کی صورت میں دی جا سکتی ہے۔
ٹرمپ دنيا بھر ميں کس کس سے ناراضی مول لیے بيٹھے ہيں!
مسائل داخلی ہوں يا بين الاقوامی امريکی صدر ٹرمپ کے ان سے نمٹنے کے انداز کو متنازعہ خیال کیا جاتا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ روايتی حريف روس اور چين ہی نہيں بلکہ يورپی يونين جيسے قريبی اتحادی بھی ٹرمپ سے نالاں دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kamm
پاکستان اور امريکا، ايک پيچيدہ رشتہ
ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال کے آغاز پر اپنی ٹوئيٹس ميں پاکستان پر شديد تنقيد کی۔ انتظاميہ چاہتی ہے کہ اسلام آباد حکومت ملک ميں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف زيادہ موثر کارروائی کرے۔ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کے حلیفوں پاکستان اور امريکا کے بيچ فاصلے بڑھتے جا رہے ہيں۔ ستمبر 2018ء ميں امريکی وزير خارجہ کے دورے سے بھی زيادہ فرق نہيں پڑا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
اقتصادی جنگ ميں چين اور امريکا ميں مقابل
روسی ہتھياروں کی خريداری پر امريکا نے چينی فوج پر ستمبر 2018ء ميں تازہ پابندياں عائد کيں۔ جواباً چين نے دھمکی دی کہ پابندياں خنم کی جائيں يا پھر امريکا اس کا خميازہ بھگتنے کے ليے تيار رہے۔ چين اور امريکا کے مابين يہ واحد تنازعہ نہيں، دنيا کی ان دو سب سے بڑی اقتصادی قوتوں کے مابين تجارتی جنگ بھی جاری ہے۔ دونوں ممالک ايک دوسرے کی درآمدات پر اضافی محصولات عائد کرتے آئے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/newscom/S. Shaver
روس کے ساتھ بھی چپقلش
ادھر روس نے کہا ہے کہ ’امريکا آگ سے کھيل رہا ہے‘ اور اس سے عالمی امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔ يہ بيان روس کے خلاف امريکی پابنديوں کے تناظر ميں سامنے آيا۔ امريکا اور روس کے مابين ان دنوں شام، يوکرائن، امريکی صدارتی انتخابات ميں مبينہ مداخلت، سائبر جنگ اور کئی ديگر اہم امور پر سنگين نوعيت کے اختلافات پائے جاتے ہيں۔ کئی ماہرين کے خیال میں اس وقت ’ايک نئی سرد جنگ‘ جاری ہے۔
اسرائيل اور فلسطين کے مابين تنازعے ميں بھی ٹرمپ کے کردار پر سواليہ نشان لگايا جاتا ہے۔ پچھلے سال کے اواخر ميں جب ٹرمپ انتظاميہ نے يروشلم کو اسرائيل کا دارالحکومت تسليم کيا، تو اس کا عالمی سطح پر رد عمل سامنے آيا اور خطہ اس کے نتائج آج تک بھگت رہا ہے۔ يورپی رياستيں اس پرانے مسئلے کے ليے دو رياستی حل پر زور ديتی ہيں، ليکن ٹرمپ کے دور ميں دو رياستی حل کی اميد تقريباً ختم ہو گئی ہے۔
تصویر: Imago/ZumaPress
اتحاديوں ميں بڑھتے ہوئے فاصلے
ٹرمپ کے دور ميں واشنگٹن اور يورپی يونين کے تعلقات بھی کافی حد تک بگڑ چکے ہيں۔ معاملہ چاہے تجارت کا ہو يا ايران کے خلاف پابنديوں کی بحالی کا، برسلز اور واشنگٹن کے نقطہ نظر مختلف ہوتے ہيں۔ امريکی صدر مہاجرين کے بحران، بريگزٹ، يورپی يونين ميں سلامتی کی صورتحال، يورپ ميں دائيں بازو کی قوتوں ميں اضافہ و مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کے بجٹ جيسے معاملات پر يورپی قيادت کو کافی سخت تنقيد کا نشانہ بنا چکے ہيں۔
جی سيون بھی تنازعے کی زد ميں
اس سال جون ميں کينيڈا ميں منعقد ہونے والی جی سيون سمٹ تنقيد، متنازعہ بيانات اور الزام تراشی کا مرکز بنی رہی۔ ٹرمپ نے اس اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلاميے پر دستخط کرنے سے انکار کر ديا، جس پر تقريباً تمام ہی اتحادی ممالک کے رہنماؤں نے ٹرمپ کے اس رويے کی مذمت کی۔ کيوبک ميں ہونے والی جی سيون سمٹ کے بعد ميزبان ملک کے وزير اعظم جسٹن ٹروڈو اور ٹرمپ کے مابين لفظوں کی ايک جنگ بھی شروع ہو گئی تھی۔
تصویر: Reuters/Prime Minister's Office/A. Scotti
6 تصاویر1 | 6
استغاثہ نے 69 سالہ مانافورٹ کے لیے 19 تا 24 برس قید کی استدعا کی تھی۔ استغاثہ کے مطابق انہوں نے یوکرائن میں ملک کی ایک سابقہ لیکن روسی حمایت یافتہ حکومت کے مشیر کے طور پر لاکھوں ڈالر حاصل کیے تھے اور اس رقم کو چھپایا تھا۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ سن 2014ء میں اس وقت کے یوکرائنی صدر وکٹور یانوکووچ کی برطرفی کے بعد مانافورٹ نے بینکوں سے جھوٹ بول کر اپنی پرتعیش زندگی کے لیے قرضے بھی حاصل کیے تھے۔
تاہم امریکا کی ایک ضلعی عدالت کے جج ٹی ایس ایلیس سوئم نے کہا ہے کہ استغاثہ کی جانب سے مجوزہ سزا کی درخواست اور اس سے دیگر مقدمات پر غیرضروری دباؤ پڑ سکتا ہے۔
اس سماعت میں مانافورٹ نے کوئی بیان نہیں دیا تھا، تاہم سزا کے بعد انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ ان کے اور ان کے خاندان کے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا۔