ٹرمپ کی تقریبِ حلف برادری، مخالفین رنگ میں بھنگ ڈالیں گے
20 جنوری 2017ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے 45 ویں صدر کی حیثیت سے آج دوپہر بائبل پر ہاتھ رکھ کر اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ یہ وہی بائبل ہے جس پر کبھی ابراہم لنکن نے بطورِ صدر حلف لیا تھا۔ نو منتخب صدر اپنے یومِ حلف برداری کا آغاز روایتی عبادات سے کریں گے جو وائٹ ہاؤس کے قریب واقع ایک چرچ میں منعقد ہوں گی۔ اس کے بعد ٹرمپ رخصت ہونے والے صدر باراک اوبامہ سے ملاقات کریں گے اور پھر انتقالِ اقتدار کے لیے دارالحکومت روانہ ہوں گے۔
دوسری جانب ٹرمپ کے مخالفین کے ایک اتحاد نے آج ٹرمپ کی بطور صدر حلف برداری کے موقع پر مظاہرے کرنے اور افتتاحی تقریب میں شرکت کی غرض سے جانے والوں کو سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر روکنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے تاکہ تقریب میں تاخیر ممکن ہو سکے۔
ان افراد کا ارادہ چوکیوں کو بلاک کرنے کا ہے اور خدشہ ہے کہ اس پر انہیں گرفتاریوں اور مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایسا ہی ایک اور مظاہرہ احتجاجی مارچ کی صورت میں ہو گا جو یونین اسٹیشن کے باہر کولمبس سرکل کے مقام پر کی جائے گی۔ اس مارچ میں حصہ لینے والے افراد دوپہر عین اُس وقت جمع ہوں گے جب ٹرمپ اپنے عہدے کا حلف اٹھا رہے ہوں گے۔ اس احتجاجی مارچ کو اس کے منتظمین نے’ فیسٹیول آف ریززسٹینس‘ یا مزاحمت کاروں کے میلےکا نام دیا ہے۔ حلف برادری کے موقع پر سرکاری پریڈ کے راستے میں بھی مظاہرے کا امکان ہے۔
یہ بات بھی دلچسپی کا باعث ہو گی کہ یہ احتجاجی مظاہرے ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں منتقلی کے بعد بھی ختم نہیں ہوں گے۔ حلف برداری کے ٹھیک ایک روز بعد یعنی بروز ہفتہ بتاریخ اکیس جنوری واشنگٹن میں بڑے پیمانے پر خواتین مارچ پر نکلیں گی۔ خواتین کے اس احتجاجی مارچ کے منتظمین کا اندازہ ہے کہ 200،000 کے قریب افراد اس میں حصہ لیں گے۔
گزشتہ رات بھی واشنگٹن میں ٹرمپ کے حامیوں اور اِن کی پالیسیوں کے مخالفین کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں۔ اسی طرح مخنثوں اور ہم جنس پرستوں نے بھی ایک مظاہرہ گزشتہ رات ٹرمپ کے ساتھ حلف اٹھانے والے نائب صدر مائیک پینس کی رہائش گاہ کے باہر کیا۔ پولیس نے مختلف مظاہروں میں بےقابو ہونے والی صورتِ حال کو کنٹرول میں لانے کے لیے مظاہرین پر کیمکل اسپرے کا استعمال بھی کیا تھا۔