اسرائیل میں سینکڑوں یہودی گھروں کی تعمیر کی منظوری
22 جنوری 2017اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ وہ آج اتوار 22 جنوری کی شام کو نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بذریعہ ٹیلی فون بات چیت بھی کریں گے جس میں اسرائیل اور فلسطین کے علاوہ ایران کے معاملے پر بھی بات ہو گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مشرقی یروشلم میں تین مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر 566 نئے یہودی گھروں کی تعمیر کی اجازت دی گئی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق گزشتہ امریکی انتظامیہ کی طرف سے یہودی بستیوں کی آبادکاری پر تنقید اور گزشتہ برس دسمبر میں اس کے خلاف سلامتی کونسل میں منظور کی جانے والی ایک قرارداد کے بعد نیتن یاہو کی درخواست پر نئے گھروں کی تعمیر کی اجازت دینے کے معاملے کو التواء میں رکھا گیا تھا۔ اسرائیل کی طرف سے انتظار کیا جا رہا تھا کہ نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ صدارت سنبھال لیں۔ اسرائیل کو امید ہے کہ ٹرمپ کی طرف سے اس اقدام کی حمایت کی جائے گی۔
یروشلم کے ڈپٹی میئر نے اے ایف پی کو بتایا کہ مشرقی یروشلم میں یہودی آبادکاروں کے لیے مزید 1100 گھروں کی تعمیر کا معاملہ بھی زیر غور ہے تاہم یہ نہیں بتایا کہ اس بارے میں حتمی منظوری کب دی جائے گی۔ میر ترجیمان جو ان گھروں کی تعمیر کی اجازت دینے والی پلاننگ کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں، کہنا تھا، ’’ڈونلڈ ٹرمپ کے بطور صدر عہدہ سنبھالنے کے بعد کھیل کے اصول بدل گئے ہیں۔۔۔ اب ہمارے ہاتھ اُس طرح سے مزید بندھے ہوئے نہیں ہیں جیسے باراک اوباما کے وقت میں تھے۔ بالآخر اب ہم تعمیر کر سکتے ہیں۔‘‘
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی طرف سے آج اتوار کی صبح بتایا گیا کہ وہ آج شام نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ان کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد پہلی بار بات چیت کریں گے۔ نیتن یاہو کے مطابق بذریعہ ٹیلی فون ہونے والی اس بات چیت میں کئی ایک معاملات زیر غور آئیں گے۔ اپنی کابینہ کی میٹنگ کے آغاز پر بات چیت کرتے ہوئے نیتن یاہو کا کہنا تھا: ’’بہت سے معاملات کا ہمیں سامنا ہے، اسرائیل فلسطین کا مسئلہ، شام کی صورتحال اور ایرانی خطرہ۔‘‘