ٹرمپ کی سفری پابندی سے امريکی سياحتی کمپنياں بھی نالاں
8 جون 2017
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی رواں سال جنوری ميں چند مسلم ممالک سے امريکا سفر کرنے والوں پر خلاف پابندی کو عدليہ کی جانب سے رد کر ديے جانے کے باوجود پچھلے چند مہينوں ميں امريکی سياحت کی صنعت منفی طور پر متاثر ہوئی ہے۔ اپريل ميں اس صنعت ميں ترقی کی رفتار پچھلے چھ مہينوں کے مقابلے ميں کم رہی۔ يہ انکشاف ’آکسفورڈ اکنامکس‘ کے اشتراک سے امريکی ٹريول ايسوسی ايشن کے منگل کو شائع کردہ اعداد و شمار ميں کيا گيا ہے۔ اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ ميں مزيد لکھا ہے، ’’مستقبل ميں بھی امريکی ڈالر کی قدر، غير مستحکم عالمی معيشت اور موجودہ ملکی سياسی ماحول کے عناصر بين الاقوامی اور داخلی سفر کو منفی طور پر متاثر کر سکتے ہيں۔‘‘
ری پبلکن پارٹی کے ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال جنوری ميں عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد ايک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے چند مسلمان رياستوں کے شہريوں اور پناہ گزينوں کے امريکا سفر پر عارضی پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم ايک عدالت نے اسے نا اہل قرار دے ديا تھا۔ بعد ازاں ابتدائی حکم نامے ميں معمولی ترميم کے ساتھ صدر ٹرمپ نے ايک دوسرا حکم نامہ جاری کيا، جس ميں چھ مسلم ممالک کے شہريوں پر دوبارہ ايسی پابندی عائد کی گئی تاہم يہ پيش رفت بھی اس وقت عدالت ميں زير بحث ہے۔
امريکا ميں سياحت کی صنعت سے وابسہ افراد ٹرمپ کے ’امريکا پہلے‘ کے منشور کو ممکنہ سياحوں کے ليے خطرہ قرار ديتے ہيں۔ ملکی ٹريول ايسوسی ايشن کے چيف ايگزيکيٹو روجر ڈو نے اس بارے ميں بات کرتے ہوئے ايک پريس کانفرنس ميں کہا، ’’ہميں ٹرمپ انتظاميہ کی پاليسيوں کا جائزہ لينا پڑے گا۔ بہت سے سياح اب يہ سوچتے ہوں گے کہ آيا امريکا ہميں خوش آمديد کہتا ہے؟‘‘ ان کے بقول امريکی سياحت کی صنعت کو آئندہ تين تا پانچ برسوں ميں اس کا خميازہ بھگتنا پڑے گا۔
گزشتہ سال امريکا ميں سياحت کی صنعت کی ماليت تقريباً ايک ٹريلين ڈالر تھی۔ اس وقت عالمی سطح پر اس صنعت ميں ترقی ديکھی جا رہی ہے ليکن موجودہ امريکی پاليسياں امريکا کے ليے آنے والے سالوں ميں منفی ثابت ہو سکتی ہيں۔