ٹرمپ کی نیٹو پر تنقید یورپ کو 'غیر محفوظ' بنا رہی ہے؟
13 فروری 2024گزشتہ ہفتے کے اواخر میں سابق امریکی صدر ڈونلڈر ٹرمپ نے جنوبی کیرولائنا میں ایک سیاسی جلسے میں اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے نیٹو اتحادیوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ روس کی اس بات پر "حوصلہ افزائی" کریں گے کہ وہ ایسے ممالک کے ساتھ "جو چاہے کرے" جو "اپنے بلوں کی ادائیگی" نہیں کرتے۔ ٹرمپ کے بیانات کے بعد یورپ میں موجود نیٹو کے رکن ممالک میں تشویش مزید بڑھ گئی۔
نیٹو کے بارے میں ٹرمپ کے حالیہ تبصروں کے جواب میں یورپی یونین (ای یو) کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزیپ بوریل نے برسلز میں کہا کہ نیٹو ایک ایسا فوجی اتحاد نہیں ہو سکتا جو امریکی صدر کے 'مزاح‘ پر منحصر ہو۔
دوسری جانب نیٹو کے سکریٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ کا کہنا تھا، "ایسا کوئی بھی بیان جیسے کہ اتحادی ایک دوسرے کا دفاع نہیں کریں گے، امریکہ سمیت ہماری سلامتی کو نقصان پہنچاتا ہے اور امریکی اور یورپی فوجیوں کو بڑھتے ہوئے خطرے میں ڈال دیتا ہے۔"
ٹرمپ کے سخت بیانات، ابھی کیوں؟
ڈونلڈ ٹرمپ ریپبلیکن جماعت کی طرف سے صدارتی امیدوار بننے کے لیے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ برسلز میں انسٹی ٹیوٹ فار یورپیئن اسٹڈیز کے سینیئر ایسوسیئیٹ فیلو الیس ووڈوارڈ کے مطابق ٹرمپ کا گزشتہ دور حکومت یورپ اور امریکی تعلقات میں سب سے مشکل ترین دور تھا۔ "لہٰذا اب یورپ اس بات کی پہلے سے تیاری کر رہا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب ہوتے ہیں تو انہیں کیا کرنا ہوگا۔"
نیٹو کے لیے مشکل وقت
ٹرمپ کے بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب یوکرین اور روس کی جنگ جاری ہے اور نیٹو کے کئی رکن ممالک روس کی طرف سے مزید جارحیت کے خدشے کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یوکرین کے لیے امریکی امداد کی منظوری کانگریس سے ہونا باقی ہے۔ اس کے علاوہ یورپ کو اسلحہ کی تیزی سے پیداوار میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
امریکہ میں قائم تھنک ٹینک جرمن مارشل فنڈ ایسٹ کے مینیجنگ ڈائریکٹر مائیکل بارانوسکی کہتے ہیں کہ ٹرمپ کے بیانات یورپ کو غیر محفوظ بنا رہے ہیں۔ "اس سے کئی رہنماؤں، خاص طور پر مشرقی یورپ کے اتحادیوں کے ذہنوں میں سوال اٹھتا ہے کہ اُن پر حملہ ہونے کی صورت میں امریکہ ان کے ساتھ کھڑا ہوگا یا نہیں۔" واضح رہے نیٹو کے آرٹیکل پانچ کے تحت یورپ یا شمالی امریکہ میں واقع کسی ایک بھی رکن ملک کے خلاف حملہ تمام اتحادیوں کے خلاف حملہ تصور کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں برسلز میں سفارتی حلقے نجی طور پر کہتے ہیں کہ ٹرمپ کے تبصروں نے اتحاد کو پہلے ہی نقصان پہنچایا ہے۔ ان کے بقول، ٹرمپ کی نیٹو اتحادیوں پر "بل کی ادائیگی نہ کرنے" کی تنقید ایک گمراہ کن بیان ہے کیونکہ تکنیکی طور پر، ادائیگی کے لیے کوئی بل نہیں ہے۔
یورپ کے لیے انتباہ
بطور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے بھی ایسے دھمکی آمیز بیانات دے چکے ہیں کہ نیٹو کے جو یورپی رکن ممالک اپنی جی ڈی پی کا دو فیصد حصہ اتحاد کے دفاعی بجٹ میں خرچ نہیں کریں گے امریکہ ان کی حفاظت نہیں کرے گا۔ توقع ہے کہ جرمنی سرد جنگ کے خاتمے کے بعد پہلی بار رواں سال اس ہدف کو پورا کرے گا۔ اس کا زیادہ تر حصہ روس کے یوکرین پر حملے کے جواب میں بنائے گئے ایک سو ارب یورو کے خصوصی فنڈ کی بدولت ادا ہوگا، لیکن اس حوالے سے مزید فنڈنگ ابھی تک غیر واضح ہے۔
یہی وجہ ہے کہ برسلز میں سفارت کار اور ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ یورپ کو اپنے اجتماعی دفاع میں زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ ایسٹونیا کے وزیر اعظم کاجا کالس نے برسلز کے دورے کے دوران صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "میرے خیال میں امریکہ میں صدارتی امیدوار نے جو کچھ کہا وہ ان چند اتحادیوں کو جگانے کے لیے بھی ہے جنہوں نے اتنا کچھ نہیں کیا۔"
ایسا لگتا ہے کہ یورپ کی حکومتیں اب یہ سمجھتی ہیں کہ یورپی اتحادیوں کو اپنے دفاع کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس بات سے قطع نظر کہ امریکہ کا اگلا صدر کون ہوگا۔ اس حوالے سے پس پردہ ہنگامی منصوبوں کے ذریعے کوششیں کی جارہی ہیں یعنی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ اور زیادہ متحد اسٹریٹیجک طریقہ کار پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔
لیکن امریکی حکومت کے تجزیہ نگار بارٹ کیرمینز کے خیال میں ابھی اس میں کافی وقت لگے گا۔ وہ کہتے ہیں، "بات صرف ڈونلڈ ٹرمپ تک محدود نہیں ہے بلکہ اگر یورپ دنیا میں اہم کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو اسے دفاع میں زیادہ سرمایہ کاری کرنا ہو گی کیونکہ دنیا کم سے کم محفوظ ہوتی جا رہی ہے۔
آلیگزاندرا فان ناہمن / ع آ / ک م