1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کی یورپ پر سخت تنقید، یورپی رہنماؤں کو ’کمزور‘ قرار دیا

جاوید اختر اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے
10 دسمبر 2025

امریکہ اور اس کے قدیم ترین اتحادیوں کے درمیان خلیج مزید گہری ہوتی جا رہی ہے۔ صدر ٹرمپ نے یورپ کو ’زوال پذیر' اور ’کمزور' قرار دیتے ہوئے اس کی امیگریشن اور یوکرین پالیسیوں پر سخت تنقید کی ہے۔

شرم الشیخ میں امریکی صدر ٹرمپ اور جرمن چانسلر میرس
یورپی کمیشن نے یورپی رہنماؤں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ خطہ یوکرین کی جنگ اور ٹرمپ کی تجارتی پابندیوں جیسی چیلنجوں کے باوجود یورپی اتحاد کے لیے پرعزم ہےتصویر: Evan Vucci/AFP

معروف جریدہ 'پالیٹیکو‘ میں منگل کے روز شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ کی امیگریشن پالیسیوں اور یوکرین کے سے متعلق اس کے رویے پر سخت تنقید کی۔

ٹرمپ نے یورپ پر اپنی تنقید دہراتے ہوئے یورپی اتحادیوں کو امیگریشن پالیسیوں کی وجہ سے انہیں 'کمزور‘ کہا۔ ٹرمپ نے کہا، ''وہ کمزور ہیں۔ وہ سیاسی طور پر بہت زیادہ درست نظر آنا چاہتے ہیں۔‘‘

ٹرمپ کے یہ بیانات گزشتہ ہفتے ان کی انتظامیہ کی نئی قومی سلامتی حکمت عملی میں یورپی اتحادیوں پر کی گئی غیر معمولی تنقید کا تسلسل ہیں۔

ٹرمپ نے جنگ سے تباہ شدہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی پر زور دیا کہ وہ روسی حملے کے باوجود انتخابات کرائیں، اور یہ بھی کہا کہ روس کو 'برتری‘ حاصل ہے۔

ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے کہ ''روس کو برتری حاصل ہے اور طاقت کی جیت ہوتی ہے‘‘، یہ اشارہ بھی دیا کہ ''امریکہ یوکرین کی حمایت سے دستبردار ہو سکتا ہے۔‘‘

اس بیان نے واشنگٹن اور یورپ کے درمیان موجود تناؤ کو مزید بڑھا دیا ہے۔ گزشتہ ہفتے امریکہ نے ایک قومی سلامتی کی رپورٹ جاری کی تھی جس میں یورپ پر اقتصادی اور ثقافتی بنیادوں پر سخت تنقید کی گئی تھی۔

اس دستاویز میں خبردار کیا گیا کہ اگر یورپ نے اپنی حکمت عملی تبدیل نہ کی تو اسے ''نابود ہو جانے‘‘ جیسے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یورپی رہنماؤں نے روس کے ساتھ کسی بھی امن معاہدے میں یوکرین کے لیے طویل مدت کی سیکیورٹی ضمانتوں کا مطالبہ کیا ہےتصویر: Ida Marie Odgaard/Ritzau Scanpix/picture alliance

یورپی یونین کا ردِعمل

یورپی کمیشن کے ایک ترجمان نے یورپی رہنماؤں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ خطہ یوکرین کی جنگ اور ٹرمپ کی تجارتی پابندیوں جیسی چیلنجوں کے باوجود یورپی اتحاد کے لیے پرعزم ہے۔

جرمنی کے چانسلر فریڈرش میرس نے امریکی سکیورٹی منصوبے کے کچھ حصوں کو 'ناقابلِ قبول‘ قرار دیا۔ میرس نے کہا کہ امریکہ کی نئی قومی سلامتی کی حکمت عملی میں ایسے حصے شامل ہیں جو ''یورپی نقطۂ نظر سے ہمارے لیے ناقابلِ قبول ہیں۔‘‘

میرس نے مزید کہا کہ یورپ کو امریکہ پر اپنا انحصار کم کرنا ہو گا۔

اگرچہ میرس نے امریکی حکمت عملی کے کچھ حصوں کو مسترد کیا، مگر انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس حکمت عملی کا عمومی رخ حیران کن نہیں، کیونکہ دستاویز کی بہت سی باتیں وہی ہیں جو امریکی نائب صدر جے ڈی وینس رواں سال فروری میں میونخ سکیورٹی کانفرنس میں پہلے ہی کہہ چکے ہیں۔

جرمن چانسلر نے کہا، ''اس حکمت عملی کا کچھ حصہ قابلِ فہم ہے، کچھ سمجھ میں آنے والا ہے، اور کچھ ہمارے لیے یورپی نقطۂ نظر سے ناقابلِ قبول ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''مجھے امریکیوں کی اس بات کی کوئی ضرورت نظر نہیں آتی کہ وہ اب یورپ میں جمہوریت کو بچانے کی کوشش کریں۔ اگر اسے بچانے کی ضرورت ہوئی، تو ہم خود ایسا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘‘

یوکرین نے فروری 2022 میں روس کے بھرپور حملے کے بعد سے اب تک کوئی انتخاب نہیں کرایا۔ اور زیلینسکی کی پانچ سالہ صدارتی مدت مئی 2024 میں ختم ہو چکی ہےتصویر: POU/ROPI/picture alliance

'انتخابات کرانے کے لیے تیار ہوں‘، زیلینسکی

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی نے کہا کہ اگر امریکہ اور یورپ سکیورٹی کی ضمانت دیں تو وہ انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ٹرمپ نے 'پولیٹیکو‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں یوکرین کے لیے انتخابات کرانے کا وقت آ چکا ہے۔

زیلینسکی نے کہا، ''وہ 60 سے 90 دنوں کے اندر انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ امریکہ اور یورپی اتحادی جنگ کے دوران پولنگ کے لیے سکیورٹی کی ضمانت دے سکیں۔‘‘

زیلینسکی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''میرے اندر اس کے لیے ذاتی طور پر عزم بھی ہے اور آمادگی بھی۔‘‘ اور ''میں اب کھلے عام درخواست کر رہا ہوں کہ امریکہ، ممکن ہو تو یورپی ساتھیوں کے ساتھ مل کر، انتخابات کے انعقاد کے لیے سکیورٹی کو یقینی بنانے میں میری مدد کرے۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ انتخابات کرانے کے لیے یوکرین کے انتخابی قانون میں تبدیلی کرنا ہو گی، کیونکہ موجودہ قانون مارشل لا کے دوران ووٹنگ کی اجازت نہیں دیتا۔

یوکرین نے فروری 2022 میں روس کے بھرپور حملے کے بعد سے اب تک کوئی انتخاب نہیں کرایا۔ زیلینسکی کی پانچ سالہ صدارتی مدت مئی 2024 میں ختم ہو چکی ہے۔

مزید یہ بھی خدشات موجود ہیں کہ ماسکو انتخابات میں مداخلت کر سکتا ہے اور کسی روس حامی رہنما کو اقتدار میں لانے کی کوشش کر سکتا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں