امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم کے سربراہ پال مانافورٹ نے خفیہ طور پر سینیئر یورپی سیاستدانوں کو دو ملین یورو سے زائد کی رقوم فراہم کی تھیں، جن کا مبینہ مقصد یوکرائن میں روس نواز رہنماؤں کی حمایت کرنا تھا۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ گزشتہ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے خصوصی عہدیدار رابرٹ مُلر نے پال مانافورٹ پر نئی فرد جرم عائد کر دی ہے۔
پال مانافورٹ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے سن دو ہزار بارہ اور سن دو ہزار تیرہ کے دوران سینیئر یورپی سیاستدانوں کو دو ملین یورو سے زائد کی رقوم فراہم کی تھیں تاکہ تب لابی کرتے ہوئے یوکرائن میں روس نواز سیاستدانوں کو مضبوط کیا جا سکے۔
اس نئی فرد جرم کے تحت مانافورٹ پر منی لانڈرنگ، سازش اور غلط بیانی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ مانافورٹ نے یوکرائن کے سابق روس نواز صدر وکٹور یانوکووچ کے لیے یورپی لابی کھڑی کرنے کی کوشش کی تھی۔
یانوکووچ سن دو ہزار دس تا دو ہزار چودہ یوکرائن کے صدر رہے تھے تاہم حکومت مخالف تحریک کے نتیجے میں انہیں اپنے منصب سے الگ ہو کر روس فرار ہونا پڑ گیا تھا۔ رابرٹ مُلر کے مطابق مانافورٹ نے یانوکووچ کے روس فرار ہونے کے بعد بھی مبینہ طور پر اپنا لابی کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تھا۔
امریکا میں سن دو ہزار سولہ کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم کے سربراہ رہنے والے پال مانافورٹ نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ مانافورٹ پر البتہ ایسا کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا کہ انہوں نے اس الیکشن میں روسی مداخلت کو ممکن بنانے کے لیے کوئی قدم اٹھایا تھا۔
دوسری طرف ٹرمپ کی صدارتی انتخابی مہم کے نائب سربراہ رک گیٹس نے بھی اعتراف کر لیا ہے کہ انہوں نے سن دو ہزار سولہ کے صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کے حوالے سے غلط بیانی سے کام لیا تھا۔
گیٹس نے کہا ہے کہ وہ رابرٹ ملر اور ان کی ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔ 45 سالہ گیٹس نے یہ بھی کہا کہ وہ اس تفتیش کے دوران مانافورٹ کے یوکرائن میں مشاورتی کام اور مالیاتی امور کے بارے میں بھی معلومات فراہم کریں گے۔
ٹرمپ کے ایسے نو ساتھی جو برطرف یا مستعفی ہو گئے
وائٹ ہاؤس کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر ہوپ ہیکس نے اپنے عہدے سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے کتنے اعلی عہدیدار برطرف یا مستعفی ہو چکے ہیں، یہ ان تصاویر کے ذریعے جانیے۔
انتیس سالہ سابق ماڈل ہوپ ہیکس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتہائی قریبی اور پرانی ساتھی قرار دی جاتی ہیں۔ سن دو ہزار پندرہ میں ٹرمپ کی صدارتی مہم کی ترجمان ہوپ نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ذمہ داریاں بڑے احسن طریقے سے نبھائی ہیں۔ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت پر ان سے پوچھ گچھ بھی کی گئی تھی۔
تصویر: Reuters/C. Barria
اسٹیو بینن
سن دو ہزار سولہ کے انتخابات میں ٹرمپ کی فتح اور اُن کے قوم پرستی اور عالمگیریت کے خلاف ایجنڈے کے پس پشت کارفرما قوت اسٹیو بینن ہی تھے۔ گزشتہ ہفتے امریکی ریاست ورجینیا میں شارلٹس ویل کے علاقے میں ہونے والے سفید فام قوم پرستوں کے مظاہرے میں ہوئی پُر تشدد جھڑپوں کے تناظر میں ٹرمپ کو ریپبلکنز کی جانب سے سخت تنقید کے ساتھ بینن کی برطرفی کے مطالبے کا سامنا بھی تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Brandon
انٹونی سکاراموچی
’مُوچ‘ کی عرفیت سے بلائے جانے والے 53 سالی انٹونی سکاراموچی وائٹ ہاؤس میں محض دس روز ہی میڈیا چیف رہے۔ بہت عرصے خالی رہنے والی اس آسامی کو نیو یارک کے اس شہری نے بخوشی قبول کیا لیکن اپنے رفقائے کار کے ساتھ نامناسب زبان کے استعمال کے باعث ٹرمپ اُن سے خوش نہیں تھے۔ سکاراموچی کو چیف آف سٹاف جان کیلی نے برطرف کیا تھا۔
امریکی محکمہ برائے اخلاقیات کے سابق سربراہ والٹر شاؤب نے رواں برس جولائی میں وائٹ ہاؤس سے ٹرمپ کے پیچیدہ مالیاتی معاملات پر اختلاف رائے کے بعد اپنے منصب سے استعفی دے دیا تھا۔ شاؤب ٹرمپ کے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد اُن کے ذاتی کاروبار کے حوالے سے بیانات کے کڑے ناقد رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J.S. Applewhite
رائنس پریبس
صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے فوراﹰ بعد رپبلکن رائنس پریبس کو وائٹ ہاؤس کا چیف آف اسٹاف مقرر کیا تھا۔ تاہم تقرری کے محض چھ ماہ کے اندر ہی اس وقت کے مواصلات کے سربراہ انٹونی سکاراموچی سے مخالفت مول لینے کے سبب اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Segar
شین اسپائسر
وائٹ ہاؤس کے سابق پریس سیکرٹری شین اسپائسر کے ٹرمپ اور میڈیا سے بہت اچھے تعلقات تھے۔ تاہم اُنہوں نے ٹرمپ کی جانب سے انٹونی سکاراموچی کی بطور ڈائرکٹر مواصلات تعیناتی کے بعد احتجاجاﹰ استعفیٰ دے دیا تھا۔ اسپائسر اس تقرری سے خوش نہیں تھے۔
تصویر: Reuters/K.Lamarque
مائیکل ڈیوبک
وائٹ ہاؤس پریس سیکرٹری مائیکل ڈیوبک کو اُن کے امریکی انتخابات میں روس کے ملوث ہونے کے الزامات کو صحیح طور پر ہینڈل نہ کرنے کے سبب ان کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Walsh
جیمز کومی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی کو بھی برطرف کر دیا تھا۔ کومی پر الزام تھا کہ اُنہوں نے ہلیری کلنٹن کی ای میلز کے بارے میں درست معلومات فراہم نہیں کی تھیں۔ تاہم ٹرمپ کے ناقدین کو یقین ہے کہ برطرفی کی اصل وجہ ایف بی آئی کا ٹرمپ کی انتخابی مہم میں روس کے ملوث ہونے کے تانے بانے تلاش کرنا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. S. Applewhite
مائیکل فلن
قومی سلامتی کے لیے ٹرمپ کے مشیر مائیکل فلن کو رواں برس فروری میں اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔ فلن نے استعفے سے قبل بتایا تھا کہ اُنہوں نے صدر ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے قبل روسی سفیر سے روس پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔ فلن پر اس حوالے سے نائب امریکی صدر مائیک پنس کو گمراہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔