1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کے قتل کی منصوبہ بندی کا الزام، ایران کی تردید

17 جولائی 2024

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی حکام کو ٹرمپ کے قتل کی ایرانی منصوبہ بندی کی اطلاعات ملی ہیں۔ ایران نے ان الزامات کو "غیر مصدقہ اور بدنیتی پر مبنی" قرار دیا ہے۔

 امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپتصویر: Carolyn Kaster/AP Photo/picture alliance

ایران نے بدھ کے روز امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی منصوبہ بندی میں تہران کے ملوث ہونے کے رپورٹوں کو سختی سے رد کرتے ہوئے ان الزامات کو ''بدنیتی پر مبنی‘‘ قرار دیا۔

ایران کی جانب سے یہ رد عمل امریکی میڈیا کی ان رپورٹس کے بعد سامنے آیا جن میں ذرائع کی شناخت ظاہر کیے بغیر کہا گیا تھا کہ امریکی حکام کو ٹرمپ کے قتل کی ایرانی منصوبہ بندی کی اطلاعات ملی ہیں۔

اس حوالے سے امریکی خبر رساں ادارے سی این این کی رپورٹ میں منگل کو کہا گیا تھا کہ امریکی حکام کو یہ معلومات ایک شخص کے ذریعے ہفتوں پہلے دی گئی تھیں۔ تاہم سی این این کی رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ اس مبینہ منصوبہ بندی کا پچھلے ہفتے ٹرمپ کی ایک الیکشن ریلی کے دوران ہونے والے فائرنگ کے واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ، امریکی سیاست میں تشدد کا اضافہ

02:35

This browser does not support the video element.

اس واقعے میں ٹرمپ زخمی ہوئے تھے اور ریلی میں شریک ان کے حامیوں میں سے ایک شخص ہلاک ہو گیا تھا۔

سی این این اور امریکی ٹی وی چینل این بی سی کی رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے مبینہ طور پر قتل کی منصوبہ بندی کی اطلاعت کے بعد امریکہ کی سیکرٹ سروس نے ٹرمپ کی سکیورٹی بڑھا دی تھی۔

جب جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ان رپورٹس کے حوالے سے امریکی سیکرٹ سروس سے رابطہ کیا، تو اس کے ترجمان نے اس بارے میں بات کرنے سے انکار کر دیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس ایجنسی کو خطرات کے حوالے مسلسل نئی معلومات ملتی رہتی ہیں، جن پر ایکشن بھی لیا جاتا ہے۔

’غیر مصدقہ اور بدنیتی پر مبنی‘

بدھ کے روز اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے ان رپورٹس کو مسترد کرتے ہونے کہا کہ یہ الزامات ''غیر مصدقہ اور بدنیتی پر مبنی‘‘ ہیں۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ ایران کے لیے ٹرمپ ایک "مجرم" ہیں جنہوں نے 2020ء میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو مارنے کا حکم دیا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بنا پر ٹرمپ کو ''سزا ملنی چاہیے، لیکن اس کے لیے ہم نے قانونی طریقہ کار کا انتخاب کیا ہے۔‘‘

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانیتصویر: Rouzbeh Fouladi/ZUMA Press Wire/picture alliance

علاوہ ازیں، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران ''ٹرمپ پر حالیہ حملے میں ملوث ہونے کی (رپورٹس کی) سختی سے تردید کرتا ہے‘‘۔

انہوں نے بھی قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ٹرمپ کے خلاف قانونی کارروائی کیے جانے کے ایرانی موقف کو دوہرایا۔ 

قاسم سلیمانی ایک اعلیٰ ایرانی جنرل تھے جو 2020ء میں عراق میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اور اس حملے کا حکم ٹرمپ نے دیا تھا، جو اس وقت امریکی صدر تھے۔

امریکہ کی قومی سلامتی کونسل نے اس حملے پر ایران کی بدلہ لینے کی دھمکی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ وہ ''برسوں سے سابق صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے اہلکاروں کو ایران کی جانب سے در پیش خطرات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔‘‘

 م ا ⁄ ع ت (اے ایف پی، ڈی پی اے)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں