1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کے لیے  مواخذے سے بچنے کی راہ ہموار

31 جنوری 2020

جمعہ کو امریکی سینٹ میں صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کوششیں ناکام ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

USA | Trump | Impeachment
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/E. Vucci

صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے لیے حزب اختلاف کی ڈیموکریٹک پارٹی امریکی صدر کے سابق مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن اور دیگر سینئر اہلکاروں کو بطور گواہ بلانا چاہتی ہے۔ لیکن اس کے لیے ریپبلکن پارٹی کے کم از کم چار مزید ووٹ درکار ہیں، جن کے بغیر ان گواہان کونہیں بلایا جا سکے گا۔

صدر ٹرمپ کے ناقدین میں شامل ان چار ممنکہ ریپبلکن سینیٹرز میں سے ایک نے جمعرات کو واضح کر دیا کہ وہ مزید گواہان بلانے اور صدر ٹرمپ کے مواخذے کی حمایت نہیں کریں گے۔

ریاست ٹینیسی کے اُناسی سالہ سینیٹر لیمار الیگزینڈر نے کہا کہ اب تک کی کارروائی میں ڈیموکریٹس یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ یوکرائن سے تعلقات میں صدر ٹرمپ 'نا مناسب‘ رویے کے مرتکب ہوئے۔

تاہم سینیٹر نے کہا کہ ان کی نظر میں اس کی وجہ سے ان کو صدارتی عہدے ہٹایا نہیں جانا چاہیے۔ سینیٹر الیگزینڈر کے بقول، صدر ٹرمپ کا احتساب آنے والے الیکشن میں امریکی ووٹرز پر چھوڑ دینا چاہییے۔ 

سینیٹر الیگزینڈر کے اس موقف کے بعد قوی امکان ہے کہ آج جمعہ کی کارروائی میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی کوششیں اپنے منطقی انجام کو پہنچ جائیں گی اور امریکی سینیٹ میں ریپبلکن اکثریت اُنہیں الزامات سے بری کر دے گی۔

تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Zemlianichenko

امریکی سینیٹ میں ریپبلکن کے پاس 53 جبکہ ڈیموکریٹک پارٹی کے پاس 47 ارکان ہیں۔

قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن نے اپنی ایک آنے والی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اُنہیں بتایا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یوکرائن کی حکومت ان کے سیاسی مخالف سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن کے بیٹے کے خلاف مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات کرے ورنہ یوکرائن کی فوجی امداد بند کر دی جائے گی۔

صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ اُنہوں نے ایسا کرکے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور جب امریکی کانگریس نے اس معاملے کی چھان بین کرنا چاہی تو اُنہوں نے اس میں مبینہ طور پر رکاوٹیں ڈالیں۔

صدر ٹرمپ یہ الزامات رد کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں