’یورپی یونین کا امریکا کے ساتھ رویہ نامناسب ہے‘ یہ کہنا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا۔ ساتھ ہی ٹرمپ نے یورپی گاڑیوں پر اضافی محصولات عائد کرنے کے فیصلے کو مؤخر کر دیا ہے۔ کیا یہ اچھی خبر ہے؟
اشتہار
یورپی یونین کے ساتھ تجارتی تنازعے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر یورپی یونین پر الزام تراشی کی ہے اور ساتھ ہی انہوں نے جرمن کار ساز صنعت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ٹرمپ نے یورپی گاڑیوں پر اضافی محصولات عائد کرنے کے اپنے فیصلے کو چھ ماہ تک کے لیے مؤخر کر دیا ہے۔
ٹرمپ کے اس فیصلے کو یورپی کار ساز صنعت کے لیے ایک مہلت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ٹرمپ چاہتے ہیں کہ یورپی یونین اور جاپان کو مذاکرات کی میز پر واپس لایا جائے تاکہ تجارتی رعایتوں کے موضوع پر بات ہو سکے۔
ٹرمپ کے مطابق، ’’میں کہوں گا کہ یورپی یونین کا امریکا کے ساتھ برتاؤ چین سے بدتر ہے۔ انہیں ہماری زرعی مصنوعات نہیں چاہییں، انہیں ہماری کاریں نہیں چاہییں اور وہ خود مرسیڈیز ایسے امریکا بھیجتے ہیں، جیسا کوئی بسکٹ ہو۔‘‘ ٹرمپ نے مزید کہا کہ یورپی یونین تجارت کے شعبے میں امریکا کا فائدہ اٹھا رہی ہے، ’’ہم سب یورپ سے پیار کرتے ہیں لیکن یہ نا انصافی ہے۔‘‘
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Ernesto
5 تصاویر1 | 5
گزشتہ برس امریکا کی جانب سے فولاد کی یورپی صنعت پر اضافی محصولات نافذ کرنے کے جواب میں یورپی یونین نے امریکی موٹر سائیکلوں، اورنج جوس، وہسکی اور بلیو جینز پر ڈیوٹی بڑھا دی تھی۔ ساتھ ہی امریکی گاڑیوں پر بھی اضافی محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔یورپی یونین نے اضافی محصولات عائد کرنے کو چھ ماہ تک کے مؤخر کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ تجارتی امور کی یورپی کمشنر سیسیلیا مالسٹروم نے کہا ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے جرمن وزیر اقتصادیات پیٹر آلٹمائر کی طرح اس امریکی موقف کو بھی رد کیا، جس میں یورپی گاڑیوں کو امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا تھا۔
یورپ اور امریکا کے تجارتی تعلقات
یورپی یونین اور امریکا ایک دوسرے کی سب سے بڑی برآمدی مارکیٹیں رہی ہیں۔ ڈالتے ہیں ایک نظر ان دونوں خطوں کے درمیان درآمدات و برآمدات پر اور جانتے ہیں وہ کون سی انڈسٹری ہیں جو تجارتی جنگ سے متاثر ہوں گی۔
تصویر: Imago/Hoch Zwei Stock/Angerer
ٹریلین یورو سے زائد کی تجارت
یورپی یونین، امریکا کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے جہاں امریکا کی مجموعی برآمدات کا پانچواں حصہ اپنی کھپت دیکھتا ہے۔ اسی طرح یورپی برآمدات کا پانچواں حصہ امریکی مارکیٹ کا حصہ بنتا ہے۔ سال 2017ء میں دونوں خطوں کے درمیان ساز وسامان اور سروس کی مد میں 1,069.3 بلین یورو کی تجارت ہوئی۔ یورپ نے امریکا سے 256.2 بلین یورو کا سامان درآمد کیا اور 375.8 بلین یورو کا تجارتی مال برآمد کیا۔
تصویر: Imago/Hoch Zwei Stock/Angerer
تجارتی سرپلس
یورپ اور امریکا کے درمیان زیادہ تر مشینری، گاڑیوں، کیمیکلز اور تیار کیے گئے ساز و سامان کی درآمد و برآمد ہوتی ہے۔ ان تینوں کیٹگریوں کے علاوہ کھانے پینے کی تجارت سے یورپ کو تجارت میں بچت یا سرپلس ملتا ہے۔ جبکہ امریکا کو توانائی اور خام مال کی تجارت پر سرپلس حاصل ہوتا ہے۔
تصویر: Reuters
چوٹی کی برآمدات ، گاڑیاں اور مشینری
یورپ امریکا کو گاڑیوں اور مشینری کی مد میں سب سے بڑی برآمد کرتا ہے جس کا حجم 167 بلین یورو ہے
تصویر: picture-alliance/U. Baumgarten
محاصل میں اضافہ
اس برس مئی کے اختتام پر ٹرمپ انتظامیہ نے یورپ کے لیے اسٹیل پر 25 فیصد اور المونیم پر 10 فیصد محصولات عائد کر دی ہیں۔ امریکا کو سن 2017ء میں 3.58 بلین یورو اسٹیل اور ایلمونیئم کی برآمد کی گئی۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
جوابی محاصل
امریکا کی جانب سے محصولات میں اضافہ عائد کرنے کے بعد یورپ کی جانب سے ان مصنوعات کی فہرست مرتب کی گئی ہے جس پر جوابی محصولات عائد کیے گیے ہیں۔ ان میں بعض روایتی امریکی مصنوعات ہیں مثلاﹰ پینٹ بٹر، بربن وہسکی، ہارلی ڈیوڈسن موٹرسائکل، جینز اور نارنگی کے جوس ۔ یورپ نے جن برآمدات کو ٹارگٹ کیا ہے ان سے امریکا کو سالانہ 2.8 بلین ڈالر آمدنی ہوتی ہے۔
تصویر: Shaun Dunphy / CC BY-SA 2.0
سفری اور تعلیمی سروس
خدمات یا سروس کی مد میں یورپ درآمدات کی مد میں 219.3 بلین یورو اور برآمدات کی مد میں 218 بلین یورو کی تجارت کرتا ہے۔ ان میں پروفیشنل اور مینجمنٹ سروسز، سفر اور تعلیم سرفہرست ہیں۔