بریگزٹ معاہدے پر رائے شماری میں ناکامی جبکہ تحریک عدم اعتماد میں کامیابی۔ برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے مشکل صورتحال سے باہر نکلی ہیں۔ تاہم مے اپنے موقف پر قائم ہیں اور وہ یہی اپنے ہم وطنوں کو بھی باور کرانا چاہتی ہیں۔
اشتہار
اپنے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے صرف تین گھنٹے بعد ہی برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے اپنی سرکاری رہائش گاہ ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ سے ایک وضاحت جاری کی۔ ان حالات میں مے کی بے چینی اور گھبراہٹ محسوس کی جا سکتی ہے۔
مے کے بقول، ’’میرے خیال میں یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں برطانوی عوام کے یورپی یونین سے انخلاء کے فیصلے کا احترام کروں اور اس کے لیے میں تمام تر اقدامات اٹھانے کا ارادہ رکھتی ہوں‘‘۔
یہاں پر ان کی مراد یہ تھی کہ وہ بریگزٹ کو ممکن بنانے کی کوششیں جاری رکھیں گی۔ لندن میں مے نے مزید کہا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پیش آنے والے واقعات عوام کے لیے بے چینی کا باعث بنے ہیں۔
اس موقع پر برطانوی وزیراعظم نے پارلیمان سے متحد رہنے کی درخواست بھی کی۔ ان کے بقول ارکان نے رائے شماری میں اپنی مرضی اور اپنی خواہشات واضح کر دی ہیں، ’’ہمیں لازمی طور پر مثبت انداز میں مل جل کر پارلیمان کے فیصلے کے مطابق کام جاری رکھنا ہو گا۔‘‘
لندن جانے کی دس وجوہات
بریگزٹ کے معاملے پر برطانوی پارلیمان میں رائے شماری پر پوری دنیا کی نگاہیں ہیں۔ مگر لندن کے مرکزِ نگاہ ہونے کی اور بھی وجوہات ہیں۔ یہ یورپ میں سیر کے لیے جانے والوں کا سب سے بڑا مرکز ہے، مگر کیوں؟
تصویر: picture-alliance/Daniel Kalker
دریائے ٹیمز
لندن میں سیاحت کے لیے سب سے زیادہ مشہور جگہیں دریائے ٹیمز کے کنارے ہیں۔ لندن میں اس دریا کے جنوبی کنارے پر ’لندن آئی‘، برطانوی پارلیمان کا حامل ویسٹ منسٹر محل اور مشہورِ زمانہ بگ بین ٹاور دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/M. Simoni
پُل
دریائے ٹیمز پر کئی پل ہیں، مگر ٹاور برج جیسی شہرت کسی دوسرے پل کی نہیں۔ سیاح اس پل کے انجن روم میں جا سکتے ہیں، جہاں کوئلے کے اصل برنر اور بھاپ کے انجن موجود ہیں، جو کسی دور میں کشتیوں کے گزرنے کے لیے پل کو اوپر اٹھانے کا کام سرانجام دیتے تھے۔ وہ افراد جو اونچائی سے ڈرتے نہیں، وہ اس پل پر شیشے کی بنی 42 میٹر اونچی ’اسکائی واک‘ پر چل سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/A. Copson
عجائب گھر
لندن میں وکٹوریہ اور البرٹ میوزم اور برٹش میوزم کو دنیا بھر میں بہترین عجائب گھر قرار دیا جاتا ہے۔ ٹیٹ ماڈرن میوزم میں جدید فنی تخلیقات موجود ہیں، جب کہ یہ ماضی میں ایک بجلی گھر ہوا کرتا تھا۔ بہت سے دیگر عجائب گھروں کی طرح اس میوزم میں داخلے کی بھی کوئی فیس نہیں۔
تصویر: Switch House, Tate Modern/Iwan Baan
موسیقی
کانسرٹس، کانسرٹس اور کانسرٹس۔ موسیقی کے دل دادہ افراد کو لندن ضرور جانا چاہیے۔ اس شہر میں کسی چھوٹے سے پب سے لے کر موسیقی کی بڑی تقریبات تک، ہر جگہ موسیقی کی بہار ہے۔ خصوصاﹰ موسم گرما میں ہائیڈ پارک لندن میں تو جیسے میلہ لگا ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance7Photoshot/PYMCA
محلات
بکنگھم پیلس ملکہ برطانیہ کی سرکاری رہائش گاہ ہے۔ اس محل کے متعدد کمرے جولائی تا اکتوبر عام افراد کے دیکھنے کے لیے کھول دیے جاتے ہیں، کیوں کہ اس وقت ملکہ اسکاٹ لینڈ میں ہوتی ہیں۔ اور صرف یہی نہیں بلکہ شاہی خاندان کے دیگر بہت سے محل بھی آپ دیکھ سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/DPA/M. Skolimowska
پارک
لندن میں بہت سے قابل دید پارک، باغات اور باغیچے ہیں۔ دنیا کے کسی بھی دوسرے بڑے شہر کے مقابلے میں سب سے زیادہ سبزہ لندن کا خاصا ہے۔ لندن کے ریجنٹ پارک کی پریمروز پہاڑی سے پورا شہر آپ کی نگاہوں کے سامنے ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Design Pics/Axiom
دکانیں
لندن میں ہر طرح کے بجٹ کے لیے اور ہر دلچسپی کا سامان موجود ہے۔ چھوٹے بوتیک سے لے کر بڑے بڑے ڈیپارٹمنٹل اسٹورز تک، حتیٰ کہ سیکنڈ ہینڈ سامان کی دکانیں بھی۔ اختتام ہفتہ پر لندن میں جگہ جگہ مارکیٹیں لگی نظر آتی ہیں۔ اس تصویر میں کیمڈن مارکیٹ کا منظر ہے۔ یہ مارکیٹ نوجوانوں میں بے حد مقبول ہے۔
تصویر: picture-alliance/Eibner
گرجا گھر
ویسٹ منسٹر ایبے کے ساتھ سینٹ پال کا کیتھیڈرل لندن کا مشہور زمانہ گرجا گھر ہے، مگر لندن میں بہت سے دیگر کیتھیڈرلز بھی ہیں، جو سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتے ہیں۔ ویسٹ منسٹر ایبے سن 1066ء سے شاہی خاندان کے انتقال کر جانے والے افراد کی آخری آرام گاہ ہے۔ اس میں مشہور زمانہ سائنس دانوں کی قبریں بھی ہیں، جن میں ڈارون اور جے جے تھامسن سے لے کر اسٹیفن ہاکنگ تک کئی شخصیات شامل ہیں۔
دریائے ٹیمز کے جنوبی کنارے پر ’شارڈ‘ سے لندن شہر پر ایک طائرانہ نگاہ۔ 244 میٹر اونچائی سے جیسے کوئی پورا شہر آپ کے سامنے رکھ دے۔ شیشے اور اسٹیل سے بنی یہ عمارت مغربی یورپ کی سب سے بلند عمارت ہے، اسے اسٹار آرکیٹکٹ رینزو پیانو نے ڈیزائن کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/M. Ertman
مے خانے
لندن کی تاریخ ہی مکمل نہیں ہوتی اگر اس شہر سے یہ مے خانے نکال دیے جائیں۔ مقامی طور پر انہیں ’پب‘ کہا جاتا ہے اور یہاں آپ کو ہر طرح کی بیئر اور الکوحل والے دیگر مشروبات کی بہتات ملتی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں لوگ گپ شپ بھی کرتے ہیں اور کھاتے پیتے شامیں گزارتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Rain
10 تصاویر1 | 10
اس دوران مے نے حزب اختلاف کے سیاستدانوں سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔ بریگزٹ معاہدے پر رائے شماری میں ناکامی کے بعد حزب اختلاف کے رہنما جیرمی کوربن نے ٹریزا مے کےخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی۔
اس تحریک کے حق میں تین سو چھ ووٹ پڑے، یوں مے صرف انیس ووٹوں سے اپنی حکومت بچانے میں کامیاب ہوئیں۔ مے کو اب اکیس جنوری تک پارلیمان میں نیا بریگزٹ منصوبہ پیش کرنا ہو گا۔
بریگزٹ کے بعد آزاد نقل و حرکت کا مستقبل کیا ہو گا؟