ٹریفک حادثات میں دنیا بھر میں سالانہ سب سے زیادہ انسانی ہلاکتیں بھارت میں ہوتی ہیں، جو کم ازکم بھی ایک لاکھ پینتیس ہزار بنتی ہیں۔ غلط ڈرائیونگ اور متعلقہ ملکی قوانین میں ہم آہنگی کا فقدان ان ہلاکتوں کی بڑی وجوہات ہیں۔
اشتہار
ماہرین کا کہنا ہے کہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے اس دوسرے سب سے بڑے ملک میں اتنی زیادہ انسانی ہلاکتیں بہت باعث تشویش ہیں، وہ بھی ایسی وجوہات کے سبب جن سے بچا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف یہ بھی ایک تکلیف دہ حقیقت ہے کہ اگر حکمرانوں نے اس صورت حال کے تدارک کے لیے نتیجہ خیز اقدامات نہ کیے، تو ان ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھتی جائے گی۔
بھارت میں آج تک پیش آنے والے بد ترین ٹریفک حادثات میں سے ایک اسی مہینے یعنی ستمبر میں دیکھنے میں آیا، جس میں 61 افراد ہلاک ہو گئے۔ ان میں 10 بچے بھی شامل تھے۔ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا، جب گنجائش سے بہت زیادہ مسافروں کو لے کر جانے والی ایک بس جنوبی ریاست تلنگانہ میں ایک کھائی میں جا گری۔
ناقابل فہم بات یہ بھی ہے کہ یہ حادثہ اس ریاست میں ایک ایسی سڑک پر پیش آیا، جہاں ماضی میں بھی کم از کم 11 حادثات پیش آ چکے تھے، جن میں مجموعی طور پر کم از کم 50 افراد مارے گئے تھے۔ سوال یہ ہے کہ بھارتی حکام نے اس صورت حال کا حل کیا نکالا ہے؟
اس بارے میں حیدر آباد شہر میں روڈ سیفٹی اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ٹی کرشنا پرشاد نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’ہمارا المیہ یہ ہے کہ بھارت میں شاہراہوں کو محفوظ بنانے کے لیے کی جانے والی کوششیں اتنی کم ہیں کہ وہ نہ ہونے کے برابر ہیں۔‘‘
کئی ماہرین کی شکایت یہ ہے کہ بھارت میں سڑکوں پر حادثات اور ان میں انسانی جانوں کے ضیاع کے حوالے سے ایک بڑی رکاوٹ یہ بھی ہے کہ ملکی شاہراہوں کے انتظام کا نظام بھی بہت پیچیدہ ہے۔
شاہراہوں کی تعمیر اور ان کے انتظام سے متعلق ضابطوں پر نگاہ رکھنے والے ایک بھارتی ماہر سنجے کمار سنگھ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’ہمارے ہاں سڑکوں پر مہلک حادثات پر قابو پانے کا مسئلہ اس لیے بھی حل نہیں ہوا کہ پورے ملک میں کوئی ایک بھی مخصوص سرکاری ادارہ ایسا نہیں، جو ان حادثات کی روک تھام کا ذمے دار ہو۔ اس حوالے سے مرکزی اور ریاستی سطحوں پر قانون سازی کا شدید فقدان بھی ہے۔‘‘
دنیا میں سب سے زیادہ گاڑیاں کہاں استعمال کی جاتی ہیں؟
کار ساز اداروں کی عالمی تنظیم کے اعداد و شمار کے مطابق یورپ اور بر اعظم امریکا میں قریب چار لاکھ، جب کہ ایشیا میں چار لاکھ چھتیس ہزار گاڑیاں رجسٹر کی گئیں۔ کن ممالک میں گاڑیوں کی تعداد زیادہ ہے؟ جانیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: picture-alliance/dpa
۱۔ امریکا
دنیا میں سب سے زیادہ شہریوں کے پاس گاڑیاں امریکا میں ہیں۔ تعداد کے اعتبار سے ایک ہزار امریکی شہریوں میں سے 821 کے پاس گاڑیاں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. C. Hong
۲۔ نیوزی لینڈ
گاڑیوں کی تعداد کے اعتبار سے اس فہرست میں دوسرا نمبر نیوزی لینڈ کا ہے جہاں فی ایک ہزار نفوس 819 گاڑیاں پائی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
۳۔ آئس لینڈ
تین ملین نفوس پر مشتمل یورپ کا جزیرہ ملک آئس لینڈ گاڑیوں کے تناسب کے اعتبار سے یہ یورپ میں پہلے اور دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے جہاں فی ہزار شہری 796 گاڑیاں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
۴۔ مالٹا
چوتھے نمبر پر بھی ایک چھوٹا سا یورپی ملک مالٹا ہے اور یہاں فی ایک ہزار شہری 775 گاڑیاں بنتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Schulze
۵۔ لکسمبرگ
یورپی ملک لکسمبرگ اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں فی ایک ہزار نفوس 745 گاڑیاں ہیں۔
تصویر: DW/M. M. Rahman
۶۔ آسٹریلیا
چھٹے نمبر آسٹریلیا کا ہے جہاں ایک ہزار شہریوں میں سے 718 کے پاس گاڑیاں ہیں۔
تصویر: M. Dadswell/Getty Images
۷۔ برونائی دار السلام
چالیس لاکھ نفوس پر مشتمل اس ایشیائی ملک میں اکہتر فیصد (یعنی 711 گاڑیاں فی یک ہزار شہری) عوام کے پاس گاڑیاں ہیں۔ یوں وہ اس اعتبار سے مسلم اکثریتی ممالک اور ایشیا میں پہلے جب کہ دنیا میں ساتویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman
۸۔ اٹلی
اٹلی بھی اس عالمی درجہ بندی میں ٹاپ ٹین ممالک میں آٹھویں نمبر ہے جہاں فی ایک ہزار شہری 706 گاڑیاں ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
۹۔ کینیڈا
کینیڈا میں ایک ہزار افراد میں سے 646 کے پاس گاڑیاں ہیں اور وہ اس درجہ بندی میں نویں نمبر پر ہے۔
تصویر: imago/imagebroker
۱۰۔ پولینڈ
پولینڈ میں فی ایک ہزار نفوس 628 گاڑیاں پائی جاتی ہیں اور یوں وہ یورپی یونین میں چوتھے اور عالمی سطح پر دسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture alliance/NurPhoto/J. Arriens
جاپان
جاپانی گاڑیاں بھی دنیا بھر میں مشہور ہیں اور اس ملک کے اپنے ایک ہزار شہریوں میں سے 609 کے پاس گاڑیاں ہیں۔ یوں عالمی سطح پر جاپان تیرہویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/Y. Tsuno
جرمنی
جرمنی بھی گاڑیاں بنانے والے اہم ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے لیکن فی ایک ہزار شہری 593 گاڑیوں کے ساتھ اس فہرست میں جرمنی سترہویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
روس
روس ہتھیاروں کی دوڑ میں تو اب دوبارہ نمایاں ہو رہا ہے لیکن اس فہرست میں وہ انچاسویں نمبر پر ہے اور یہاں فی ایک ہزار شہری گاڑیوں کی تعداد 358 بنتی ہے۔
اقتصادی طور پر تیزی سے عالمی طاقت بنتے ہوئے اس ملک میں ایک ہزار نفوس میں سے 118 کے پاس گاڑیاں ہیں۔ چین اس اعتبار سے عالمی درجہ بندی میں 89ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture alliance/Imaginechina/J. Haixin
بھارت
آبادی کے اعتبار سے دنیا کے اس دوسرے سب سے بڑے ملک میں فی ایک ہزار شہری 22 گاڑیاں ہیں اور عالمی درجہ بندی میں بھارت 122ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Mukherjee
پاکستان
پاکستان اس فہرست میں ایک سو پچیسویں نمبر پر ہے اور کار ساز اداروں کی عالمی تنظیم کے اعداد و شمار کے مطابق یہاں فی ایک ہزار شہری 17 گاڑیاں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb/P. Grimm
16 تصاویر1 | 16
سنجے کمار سنگھ نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ’’بھارت کو ٹریفک حادثات میں انسانی ہلاکتوں کی تعداد کم کرنے کے لیے فوری طور پر ایک جامع پروگرام کی ضرورت ہے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا، تو 2025ء تک ملک میں سڑکوں پر حادثات میں انسانی اموات کی سالانہ تعداد مزید اضافے کے ساتھ ڈھائی لاکھ کی حد بھی پار کر جائے گی۔‘‘
بھارت میں ٹریفک حادثات کا مسئلہ کس حد تک فوری توجہ کا متقاضی ہے، اس کا اندازہ ان حکومتی اعداد و شمار سے بھی لگایا جا سکتا ہے، جو کم پریشان کن نہیں ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں ہر منٹ میں ایک روڈ ایکسیڈنٹ ہوتا ہے۔ ہر چار منٹ بعد کوئی نہ کوئی بھارتی شہری کسی نہ کسی ٹریفک حادثے میں مارا جاتا ہے اور ان حادثات کی بڑی وجوہات میں شراب پی کر گاڑی چلانا بھی شامل ہے۔
بھارت میں سڑکوں، گاڑیوں اور مہلک حادثات ہی کے حوالے سے یہ حقیقت بھی آنکھیں کھول دینے والی ہے کہ اس ملک میں سڑکوں پر چلائی جانے والی گاڑیوں کی کل تعداد دنیا بھر میں زیر استعمال گاڑیوں کا محض قریب دو فیصد بنتی ہے۔ لیکن دنیا بھر میں سالانہ جتنے بھی انسان ٹریفک حادثات میں مارے جاتے ہیں، ان میں سے 12 فیصد سے زیادہ بھارتی ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کا سڑکوں اور شاہراہوں کا نیٹ ورک دنیا کا سب سے غیر محفوظ نیٹ ورک ہے۔
مرلی کرشنن / م م / ا ب ا
دنیا کے کرپٹ ترین ممالک
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ’کرپشن پرسپشن انڈیکس 2017‘ میں دنیا کے ایک سو اسی ممالک کی کرپشن کے حوالے سے درجہ بندی کی گئی ہے۔ کرپٹ ترین ممالک پر ایک نظر
تصویر: picture-alliance/U.Baumgarten
1۔ صومالیہ
افریقی ملک صومالیہ 9 پوائنٹس حاصل کر کے 180ویں نمبر پر ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق سن 2016 میں صومالیہ کے دس پوائنٹس تھے جب کہ اس سے گزشتہ تین برسوں کے دوران بھی یہ ملک آٹھ کے اسکور کے ساتھ کرپٹ ترین ملک رہا تھا۔
2۔ جنوبی سوڈان
افریقی ملک جنوبی سوڈان بارہ کے اسکور کے ساتھ 179ویں نمبر پر رہا۔ سن 2014 اور 2015 میں جنوبی سوڈان کو پندرہ پوائنٹس دیے گئے تھے تاہم گزشتہ دو برسوں کے دوران اس افریقی ملک میں بدعنوانی میں اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: Reuters/T. Negeri
3۔ شام
سب سے بدعنوان سمجھے جانے ممالک میں تیسرے نمبر پر شام ہے جسے 14 پوائنٹس ملے۔ سن 2012 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے ایک سال بعد شام کا اسکور 26 تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic
4۔ افغانستان
کئی برسوں سے جنگ زدہ ملک افغانستان ’کرپشن پرسپشین انڈیکس 2017‘ میں 15 کے اسکور کے ساتھ چوتھا کرپٹ ترین ملک قرار پایا۔ پانچ برس قبل افغانستان آٹھ پوائنٹس کے ساتھ کرپٹ ترین ممالک میں سرفہرست تھا۔
تصویر: DW/H. Sirat
5۔ یمن
خانہ جنگی کے شکار مشرق وسطیٰ کا ایک اور ملک یمن بھی 16 کے اسکور کے ساتھ ٹاپ ٹین کرپٹ ترین ممالک کی فہرست میں شامل رہا۔ سن 2012 میں یمن 23 پوائنٹس کے ساتھ نسبتا کم کرپٹ ملک تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Arhab
6۔ سوڈان
افریقی ملک سوڈان بھی جنوبی سوڈان کی طرح پہلے دس بدعنوان ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ سوڈان 16 کے اسکور حاصل کر کے یمن کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں 175ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Chol
7۔ لیبیا
شمالی افریقی ملک لیبیا 17 پوائنٹس کے ساتھ کُل ایک سو اسی ممالک کی اس فہرست میں 171ویں نمبر پر رہا۔ سن 2012 میں لیبیا کا اسکور اکیس تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Malla
8۔ شمالی کوریا
شمالی کوریا کو پہلی مرتبہ اس انڈیکس میں شامل کیا گیا اور یہ ملک بھی سترہ پوائنٹس حاصل کر کے لیبیا کے ساتھ 171ویں نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/W. Maye-E
9۔ گنی بساؤ اور استوائی گنی
وسطی افریقی ممالک گنی بساؤ اور استوائی گنی کو بھی سترہ پوائنٹس دیے گئے اور یہ لیبیا اور شمالی کوریا کے ساتھ مشترکہ طور پر 171ویں نمبر پر رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kambou
10۔ وینیزویلا
جنوبی امریکی ملک وینیزویلا 18 کے مجموعی اسکور کے ساتھ ایک سو اسی ممالک کی اس فہرست میں 169ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Barreto
بنگلہ دیش، کینیا اور لبنان
جنوبی ایشائی ملک بنگلہ دیش سمیت یہ تمام ممالک اٹھائیس پوائنٹس کے ساتھ کرپشن کے حوالے سے تیار کردہ اس عالمی انڈیکس میں 143ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A.M. Ahad
ایران، یوکرائن اور میانمار
پاکستان کا پڑوسی ملک ایران تیس پوائنٹس حاصل کر کے چار دیگر ممالک کے ساتھ مشترکہ طور پر 130ویں نمبر پر رہے۔
تصویر: picture-alliance/AA/S. Coskun
پاکستان، مصر، ایکواڈور
پاکستان کو 32 پوائنٹس دیے گئے اور یہ جنوبی ایشیائی ملک مصر اور ایکواڈور کے ساتھ کل 180 ممالک میں میں مشترکہ طور پر 117ویں نمبر پر ہے۔ سن 2012 میں پاکستان کو 27 پوائنٹس دیے گئے تھے۔
تصویر: Creative Commons
بھارت اور ترکی
بھارت، ترکی، گھانا اور مراکش چالیس کے مجموعی اسکور کے ساتھ مشترکہ طور پر 81ویں نمبر پر ہیں۔