ٹوئٹر نے واشنگٹن میں چینی سفارتخانے کا اکاونٹ بند کردیا
22 جنوری 2021
ٹوئٹر نے سنکیانگ صوبے میں ایغور مسلمانوں کے حوالے سے ایک متنازعہ ٹوئٹ کرنے پر امریکا میں چینی سفارت خانے کے ٹوئٹر اکاونٹ کو معطل کردیا۔
اشتہار
واشنگٹن میں چینی سفارت خانے نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ایغور خواتین''بچے پیدا کرنے کی مشین نہیں رہ گئی ہیں۔" ٹوئٹر نے اسے انسانوں کی ”تذلیل" کے متعلق کمپنی کی پالیسیوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے جمعرات کے روز چینی سفارت خانے کا ٹوئٹر اکاونٹ بند کر دیا۔
چینی سفارت خانے نے سات جنوری کو اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا، ”انتہا پسندی پر قابو پانے کے عمل میں، ایغور خواتین کو ذہنی آزادی، صنفی مساوات اور تولیدی صحت کو فروغ دیا گیا جس سے اب وہ صرف بچے پیدا کرنے کی مشین نہیں رہ گئی ہیں۔"
ٹوئٹر نے اس پوسٹ کو ہٹا دیا اور اس کی جگہ ایک لیبل لگا دیا ہے جس پر لکھا ہے کہ یہ اب دستیاب نہیں ہے۔
ٹوئٹر کے ایک ترجمان نے جمعرات کے روز بتایا، ”ہم نے اس ٹوئٹ پر کارروائی کی ہے جس میں انسانوں کی تذلیل کے خلاف ہماری پالیسی کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ اس پالیسی میں کہا گیا ہے: ہم انسانوں کے کسی بھی گروپ کو ان کے مذہب، ذات،عمر، معذوری، سنگین بیماریوں، قومیت یا نسل کی بنیاد پر تذلیل کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔"
انسٹاگرام ماحول کو بیدردی سے تباہ کر رہا ہے
سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اثر و رسوخ رکھنے والوں نے کچھ حیرت انگیز مقامات کو انتہائی ستم ظریفی سے برباد کر دیا ہے۔ ان کے فالورز انہی قدرتی مقامات کا رخ کرتے ہیں اور کوڑا کرکٹ وہاں چھوڑ آتے ہیں۔
تصویر: instagram.com/publiclandshateyou
سُپر بلوم سے بربادی تک
گزشتہ برس غیرمعمولی زیادہ بارشوں کی وجہ سے جنوبی کیلیفورنیا میں رواں برس جنگلی پھولوں کے کارپٹ بچھ گئے تھے۔ دیکھتے ہی دیکھتے پچاس ہزار سے زائد لوگوں نے اس علاقے کا رخ کیا۔ بہت سے لوگ ایک اچھی انسٹاگرام تصویر کے لیے نازک پھولوں کو روندتے اور کچلتے چلے گئے۔ جو کچرا وہاں پھینکا گیا، اسے چننے میں بھی ایک عرصہ لگے گا۔
تصویر: Reuters/L. Nicholson
جب کوئی قدرتی مقام مشہور ہو جائے
امریکا کا دریائے کولوراڈو مقامی خاندانوں کے لیے پکنک کی جگہ ہوتا تھا لیکن انسٹاگرام کی وجہ سے یہ امریکا کا سب سے بڑا سیاحتی مقام بنتا جا رہا ہے۔ انسٹاگرام کے آنے کے بعد سے یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد چند ہزار سے بڑھ کر لاکھوں میں پہنچ گئی ہے۔ ٹریفک کے مسائل بڑھنے کے ساتھ ساتھ مقامی وسائل کا بھی بے دریغ استعمال ہو رہا ہے۔
تصویر: imago/blickwinkel/E. Teister
غیر ارادی نتائج
جرمنی کے ایک مقامی فوٹوگرافر یوہانس ہولسر نے اس جھیل کی تصویر انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی تو اس کے بعد وہاں سیاحوں نے آنا شروع کر دیا۔ ایک حالیہ انٹرویو میں اس فوٹوگرافر کا کہنا تھا جہاں گھاس تھی اب وہاں ایک راستہ بن چکا ہے اور یوں لگتا ہے جیسے فوجیوں نے مارچ کیا ہو۔ اب وہاں سگریٹ، پلاسٹک بوتلیں اور کوڑا کرکٹ ملتا ہے اور سیاحوں کا رش رہتا ہے۔
آسٹریا کے اس گاؤں کی آبادی صرف سات سو نفوس پر مشتمل ہے لیکن انسٹاگرام پر مشہور ہونے کے بعد یہاں روزانہ تقریبا 80 بسیں سیاحوں کو لے کر پہنچتی ہیں۔ یہاں روزانہ تقریبا دس ہزار سیاح آتے ہیں۔ نتیجہ کوڑے کرکٹ اور قدرتی ماحول کی تباہی کی صورت میں نکل رہا ہے۔
اسپین کا جزیرہ ٹینیریف سیاحوں کا پسندیدہ مقام ہے۔ یہاں قریبی ساحل سے جمع کیے گئے پتھروں سے ہزاروں ٹاور بنائے گئے ہیں۔ یہ تصاویر کے لیے تو اچھے ہیں لیکن ان پتھروں کے نیچے رہنے والے کیڑوں مکڑوں کے گھر تباہ ہو رہے ہیں۔
تصویر: Imago Images/McPHOTO/W. Boyungs
قدرتی ماحول میں تبدیلیاں نہ لائیں
پتھروں کی پوزیشن تبدیل کرنے سے زمین کی ساخت اور ماحول بھی تبدیل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال کے شروع میں یہ تمام ٹاور گرا دیے گئے تھے اور ماہرین نے سیاحوں سے درخواست کی تھی کہ وہ ایسی تبدیلیاں نہ لائیں۔ لیکن اس کے چند ہفتوں بعد ہی سیاحوں نے دوبارہ ایسے ٹاور بنانا شروع کر دیے تھے۔
تصویر: Imago Images/robertharding/N. Farrin
آئس لینڈ کی کوششیں
دس ملین سے زائد تصاویر کے ساتھ آئس لینڈ انسٹاگرام پر بہت مشہور ہو چکا ہے۔ بہترین تصویر لینے کے چکر میں بہت سے سیاح سڑکوں کے علاوہ قدرتی ماحول میں گاڑیاں چلانا اور گھومنا شروع کر دیتے ہیں۔ اب ایسا روکنے کے لیے سیاحوں سے ایئرپورٹ پر ایک معاہدہ کر لیا جاتا ہے کہ وہ قدرتی ماحول کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/E. Rhodes
شرم کا مقام
ایک نامعلوم انسٹاگرام اکاؤنٹ ’پبلک لینڈ ہیٹس یو‘ انسٹاگرامرز کے غیرذمہ دارانہ رویے کے خلاف کوششوں کا حصہ ہے۔ اس اکاؤنٹ پر ان مشہور انسٹاگرامرز کی تصاویر جاری کی جاتی ہیں، جو قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ماحول کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس طرح امریکی نیشنل پارک سروس نے کئی انسٹاگرامر کے خلاف تحقیات کا آغاز کیا۔
تصویر: instagram.com/publiclandshateyou
8 تصاویر1 | 8
پابندی پر کنفیوزن
پوسٹ کو ہٹانے کے ٹوئٹر کے فیصلے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ نے کہا کہ بیجنگ اس معاملے میں شفافیت کی امید کرتا ہے۔
انہوں نے معمول کی میڈیا بریفنگ کے دوران کہا”سنکیانگ کے متعلق ایسی بہت ساری رپورٹیں اور اطلاعات ہیں جو چین کے خلاف ہیں۔ اور سچائی سے عوام کو باخبر کرنا امریکا میں ہمارے سفارت خانے کی ذمہ داری ہے۔" انہوں نے مزید کہا،”ہمیں امید ہے کہ وہ اس معاملے پر دوہرا معیار نہیں اپنائیں گے۔"
ٹوئٹر کے صارفین کے لیے ضروری ہے کہ اگر ان کا کوئی ٹوئٹ اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی پالیسی کے بظاہر خلاف ہو تو وہ اسے خود سے حذف کردیں ورنہ کمپنی ان پر پابندی عائد کرسکتی ہے۔ چینی سفارت خانے نے نو جنور ی کے بعد سے کوئی نیا ٹوئٹ نہیں کیا ہے۔
ٹوئٹر نے چینی سفارت خانے کا اکاونٹ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی جانب سے سنکیانگ میں چین پر نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد کرنے کے ایک دن بعد بند کر دیا تھا۔
چین پر الزام ہے کہ اس نے سنکیانگ میں ایغور اور دیگر مسلم نسلی گروپوں کے دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو حراستی مراکز میں رکھا ہوا ہے۔ بیجنگ ایغور مسلمانوں پر زیادتی اور مسلم خواتین کی جبراً نس بندی کے الزامات کی تردید کرتا ہے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)
چین: ایغور مسلمان بچوں کی شرح پیدائش کم کرنے کی جبری کوشش