اگلے ماہ بھارتی سنیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جانے والی فلم ’ٹوئلٹ: ایک پریم کتھا‘ روایتی بالی وڈ فلموں سے قدرے مختلف ہے۔ یہ فلم بھارتی معاشرے کو درپیش ایک انتہائی اہم مسئلے کی نشاندہی کر رہی ہے۔
اشتہار
بھارت میں بننے والی فلمیں عام طور پر موسیقی، ہیجان انگیز رقص اور رنگا رنگ ملبوسات کے حوالے سے جانی جاتی ہیں تاہم جلد ہی ریلیز ہونے والی فلم ’’ٹوائلٹ: ایک پریم کتھا‘‘ کے پروموٹرز کا کہنا ہے کہ اب بالی وُڈ میں ایک انتہائی اہم اور بھارتی معاشرے کے لیے ایک سنجیدہ معاملے یعنی کھلی جگہوں پر رفع حاجت کے معاملے کو کسی فلم کا موضوع بنایا گیا ہے۔
اس فلم میں بھارتی سنیما کے ایک نامور ستارے اکشے کمار بھی اداکاری کے جوہر دکھا رہے ہیں۔ اس فلم کو 11 اگست کو ریلیز کیا جائے گا اور یہ دنیا کی پہلی فیچر فلم ہو گی جس میں نکاسی آب کے ناقص نظام اور بیت الخلاء کو موضوع بنایا گیا ہے اور رفع حاجت کے صدیوں پرانے سماجی عقائد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس فلم کی پبلک ریلشنگ کرنے والی کمپنی اسٹرلنگ میڈیا کے مطابق، ’’ٹوائلٹ: ایک پریم کتھا دراصل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے چلائی جانے والی ’سواچ بھارت ابھیان‘ یعنی بھارت کو صاف کرو نامی مہم کو مد نظر رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہے۔ اس مہم کا مقصد بھارت میں نکاسی آب کے نظام کھلی جگہوں پر رفع حاجت کے مسئلے میں بہتری لانا ہے۔‘‘
اس کمپنی کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’اس فلم کے ٹریلر کو ریلیز کرنے کے دو دن کے اندر 25 ملین افراد نے دیکھا ہے، اس لیے یہ فلم بھارت میں متوقع طور پر ایک بڑا اور گہرا اثر چھوڑے گی۔‘‘
واٹر ایڈ کے مطابق بھارت میں 76 ملین شہریوں کو پانی کے بہتر ذرائع کی ضرورت ہے جب کہ 770 ملین شہریوں کو مناسب بیت الخلاء کی ضرورت ہے۔ اس ادارے کے مطابق بھارت میں ہر سال پانچ برس سے کم عمر کے 68,000 بچے آلودہ پانی اور نامناسب نکاسی آب کے سبب پیدا ہونے والی پیٹ کی بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔
غربت کے خلاف جنگ ٹائلٹ سے
دنیا کی ایک تہائی آبادی کو صاف اور محفوظ بیت الخلاء میسر نہیں ہیں۔ صاف ستھرے ٹائلٹس کی تعمیر نہ صرف صحت کے لیے بہتر ہے بلکہ بیت الخلاء کی بہتر سہولیات تربیت اور کام کاج کو بھی آسان بنا دیتی ہیں۔
تصویر: Patrick Baumann
صحت کے لیے سرمایہ کاری
اگر بیت الخلاء جیسی بنیادی سہولت مسیر نہ ہو تو پانی کے ذریعے پھیلنے والی بیماریاں (ٹائیفائڈ اور اسہال وغیرہ) تیزی سے پھیلتی ہیں۔ یہی مسئلہ کینیا میں غریبوں کی بستی کِبیرا کو لاحق تھا۔ وہاں لوگ پاخانہ پلاسٹک کے شاپر میں کرتے تھے اور اسے پھینک دیا جاتا تھا۔ جب سے وہاں ایسے ٹائلٹس بنے ہیں، بیماریوں میں کمی ہوئی ہے۔
تصویر: DW
گندگی اٹھانے کا کام
بھارت کے کئی علاقوں میں ابھی تک ایسی کچی لیٹرینیں استعمال کی جاتی ہیں، جہاں پانی کی فراہمی کا کوئی نظام نہیں ہوتا۔ گزشتہ بیس برسوں سے بھارت میں اس کام کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنا ممنوع ہے لیکن یہ عمل ابھی بھی جاری ہے۔ نئی دہلی میں رواں برس کے آغاز سے نام نہاد ’دستی صفائی‘ پر پابندی عائد ہے۔
تصویر: Lakshmi Narayan
بحران زدہ علاقوں میں بچاؤ
بحران یا آفت زدہ علاقوں میں لاجسٹکس کی مشکلات کی وجہ سے ٹائلٹس کا قیام ایک مشکل کام ہے۔ بے گھر افراد کو انتظار میں کئی کئی گھنٹے لائن میں کھڑا ہونا پڑتا ہے۔ صومالیہ کے ان مہاجرین کو صاف ٹائلٹس کی اضافی سہولیات کی ضرورت ہے لیکن بنیادی ڈھانچے کے مسائل اس راہ میں رکاوٹ ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پولیو جسیی بیماریوں کا پھیلاؤ
شام کی تمام بین الاقوامی سرحدوں پر مہاجر کیمپ قائم ہو چکے ہیں۔ ہزار ہا مہاجرین کردستان کے نیم خود مختاد علاقے میں قائم اس عارضی کیمپ میں رہائش پذیر ہیں۔ ایسے کیمپ ضرورت سے زیادہ بھر چکے ہیں۔ گندے پانی کے ذریعے پولیو اور دیگر متعدی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
تصویر: DW/M. Isso
پائیدار حل
بولیویا کے دارالحکومت لاپاز کے مضافات میں واقع شہر ایل آلٹو میں ایسے بیت الخلاء بنائے گئے ہیں، جو فضلے کو مختلف حصوں میں تقسیم کر دیتے ہیں اور اسے دوبارہ کھاد کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس علاقے کے کسانوں کو یہ کھاد مفت فراہم کی جاتی ہے۔
تصویر: Sustainable Sanitation/Andreas Kanzler
یورپ میں ٹائلٹس کی کمی
تقریباﹰ بیس ملین یورپی باشندوں کو صفائی ستھرائی کی مناسب سہولیات میسر نہیں ہیں۔ مشرقی یورپ کے دیہات میں ابھی بھی لکڑی یا پھر لوہے کی چادروں سے بنی لیٹرینیں استعمال کی جاتی ہیں۔ ان علاقوں میں پینے کا پانی بھی آلودہ ہے اور اسے کنوؤں سے حاصل کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/CTK
مخصوص امداد
غربت کے خلاف جنگ کا سستا ترین ذریعہ ایک سادہ قسم کا ٹائلٹ ہے۔ ایک امدادی تنظیم نے ایتھوپیا کی 55 سالہ ٹیرام آیاگو کے گھر میں ایک بیت الخلاء تعمیر کیا ہے۔ پہلے اس کے بچے اکثر بیمار رہتے تھے۔ اب ایسا نہیں ہے اور ادویات پر خرچ ہونے والی رقم سے اسکول کے اخراجات پورے کیے جا رہے ہیں۔
تصویر: Richard Hanson
خوبصورت منظر والا بیت الخلاء
دنیا کے دور دراز علاقوں میں ٹائلٹس کے لیے نہ تو پانی ہے، نہ ہی بجلی یا نہ ہی کوئی سیوریج سسٹم۔ الاسکا کے ماؤنٹ مَیک کَینلی پر واقع اس بیت الخلاء سے شمالی امریکا کے سب سے اونچے پہاڑ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ دنیا کے بہترین ٹائلٹس کے بارے میں کتاب لکھنے والے لُوک بارکلے نے اسے A loo with a view کا نام دیا ہے۔