ٹوبیکو انڈسٹری کو قوانین کی پابندی کرنا ہو گی، سپریم کورٹ
4 مئی 2016![](https://static.dw.com/image/15867141_800.webp)
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں قائم سپریم کورٹ نے آج بدھ چار مئی کو ایک فیصلے میں کہا کہ سگریٹوں کے پیکٹوں پر صحت سے متعلق انتباہ کے بارے میں حکومت نے جو نئے قوانین بنائےہیں ٹوبیکو کمپنیوں کو ان پر عملدرآمد کرنا لازمی ہو گا۔ سپریم کورٹ نے ایک ریاستی ہائیکورٹ کو حکم دیا کہ وہ آئندہ اس بارے میں دائر کی جانے والی درخواستوں کو سنے۔
سپریم کورٹ کے دو ججوں پر مشتمل بینچ کی طرف سے کہا گیا کہ ٹوبیکو انڈسٹری کو ’’آج کے دن جو قوانین موجود ہیں ان کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے۔‘‘ بینچ کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ تمباکو کی صنعت سے متعلق نئے ملکی قوانین کے خلاف دائر کی جانے والی تمام تر قانونی درخواستوں کی شنوائی آئندہ سے بھارتی ریاست کرناٹکا کی ہائی کورٹ کرے گی۔
گزشتہ ماہ بھارت میں کام کرنے والی ٹوبیکو کمپنیوں نے، جن میں بعض کو غیر ملکی ’بڑی ٹوبیکو کمپنیوں‘ کی پشت پناہی بھی حاصل ہے، نئے قوانین کے خلاف بطور احتجاج اپنی پروڈکشن روک دی تھی۔ ان قوانین کے مطابق یہ لازمی قرار دیا گیا تھا سگریٹ کے پیکٹ کے 85 فیصد حصے پر صحت سے متعلق انتباہ درج ہونے چاہییں۔ قبل ازیں اس کے لیے پیکٹ کا 20 فیصد حصہ مختص تھا۔
تمباکو سے متعلق یہ کمپنیاں حکومت کو یہ کہتے ہوئے عدالت لے گئی تھیں کہ یہ قوانین نا قابل عمل ہیں اور یہ کہ اس سے غیر ملکی سگریٹوں کی ملک میں اسمگلنگ بڑھے گی۔ تاہم حکومت ان سخت قوانین کے حق میں ہے جن کی وجہ سے امید کی جا رہی ہے کہ ملک میں تمباکو نوشی میں کمی واقع ہو گی۔
بی ایم جے گلوبل ہیلتھ کے مطابق بھارت میں تمباکو نوشی کی وجہ سے ہر سال 10 لاکھ سے زائد لوگ ہلاک ہو جاتے ہیں۔ صحت سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق تمباکو کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں کے علاج پر بھارت کو 16 بلین امریکی ڈالرز کے برابر رقم خرچ کرنا پڑتی ہے۔