ٹور ڈی ایمپوسبل؟ پاکستان میں دنیا کی بلند ترین سائیکل ریس
7 جولائی 2019'دنیا کی چھت‘ کے نعرے کے ساتھ اس ریس کو دنیا بھر کے لیے سائیکلسٹوں کے لیے ایک بڑا چینلج قرار دیا جا رہا ہے۔ ٹور ڈی خنجراب کا نام مشہور زمانہ ٹور ڈی فرانس سے ماخوذ ہے۔ گو کہ یہ سائیکل ریس ابھی دنیا میں اتنی معروف نہیں، تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ ریس سائیکل سواروں کو ایک بالکل مختلف تجربے سے گزارنے کی اہلیت کی حامل ہے۔
سکھ بھی ہیلمٹ ضرور پہنیں، جرمن عدالت
قسمت کا چکر سائیکل کے پہیوں سے بندھا ہوا
جون کے آخری ہفتے میں اختتام پذیر ہونے والی اس سائیکل ریس کا اس برس دوسرا ایڈیشن تھا۔ اس میں قریب 88 سائیکل سواروں نے شرکت کی، جن میں افغانستان اور سری لنکا کی دو ٹیموں کے علاوہ سوئٹزرلینڈ اور اسپین سے تعلق رکھنے والے سائیکل سوار بھی شامل تھے، مگر مقررہ وقت میں نصف سے بھی کم سائیکل سوار یہ راستہ عبور کر پائے۔
یہ ریس چار مراحل پر مبنی ہے، جن میں سے ہر ایک میں قریب چھاسٹھ تا 94 کلومیٹر فاصلہ طے کیا جاتا ہے، جب کہ مقررہ وقت خاصا مختصر ہوتا ہے۔ تاہم دنیا کے کسی بھی دوسرے سائیکل ٹور اور پاکستانی ٹور ڈی خنجراب میں ایک بنیادی فرق یہ ہے کہ یہ سائیکل ریس شروع ہی سطح سمندر سے 15 سو میٹر کی بلندی پر ہوتی ہے اور پھر یہ راستہ کہیں بھی نیچے نہیں جاتا، یعنی سائیکل سوار کو مسلسل بلندی کی جانب بڑھنا ہوتا ہے۔ اس ریس کا آخری دن سب سے زیادہ مشکل ہوتا ہے۔
آخری مرحلے میں سائیکل سوار سطح سمندر سے 28 سو میٹر کی بلندی سے یہ دوڑ شروع کرتا ہے اور جب کہ اس کا اختتام 47 سو میٹر کی بلندی پر ہوتا ہے۔ یہ بلندی یورپ کی بلند ترین پہاڑی چوٹی ماؤنٹ بلانک سے صرف سو میٹر کم ہے۔
خنجراب سائیکل ٹور دنیا بھر میں ایڈونچر پسند سائیکل سواروں کے لیے دلچسپی کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ ایک مقامی عہدیدار عثمان احمد نے بتایا کہ اس سائیکل ریس میں غیرملکی سائیکل سواروں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ گلگت بلتستان کا علاقہ دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹیوں کا مرکز ہے۔
ع ت، الف الف (اے ایف پی، روئٹرز)