ٹوماٹینا یا کیچ اپ فائٹ: ہسپانوی قصبے بونیول کا سالانہ میلہ
28 اگست 2019
مشرقی اسپین میں بونیول کا قصبہ آج بدھ اٹھائیس اگست کو ہزاروں افراد کے مابین ٹماٹروں سے ہونے والی لڑائی کے باعث سرخی میں نہا گیا۔ ’ٹوماٹینا‘ کہلانے اور سڑکوں پر لڑی جانے والی یہ لڑائی دوپہر کے وقت ایک گھنٹے تک جاری رہی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
اشتہار
بونیول سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق تفریح کے لیے ہونے والی یہ سالانہ لڑائی مقامی ثقافت کا ایک ایسا حصہ ہے، جو دنیا بھر میں مشہور ہے اور جسے دیکھنے کے لیے ہر سال ہزارہا سیاح اس ہسپانوی قصبے کا رخ کرتے ہیں۔ امسالہ 'ٹوماٹینا‘ میں آج 20 ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا اور وہ ایک دوسرے کو ایسے سرخ اور رسیلے ٹماٹر مارتے رہے، جن کی وجہ سے بونیول کی گلیاں سرخی میں نہا گئی تھیں۔
اس عوامی میلے کو مقامی سطح پر تو 'ٹوماٹینا‘ کہا جاتا ہے لیکن بہت سے سیاح اسے تفریحاﹰ ٹماٹروں سے بنائی جانے والی کیچ اپ کی نسبت سے 'کیچ اپ فائٹ‘ بھی کہتے ہیں۔ اس سال 'ٹماٹروں کے ساتھ لڑی جانے والی جنگ‘ کے طور پر اس میلے میں 145 ٹن ٹماٹر استعمال کیے گئے۔
اس 'جنگ‘ سے قبل یہ ٹماٹر چھ بہت بڑے بڑے ٹرکوں پر لاد کر بونیول کی چند پہلے سے منتخب کردہ سڑکوں پر لائے گئے تو وہاں موجود شائقین نے 'سامان جنگ‘ کی آمد پر دل کھول کر خوشی کا اظہار کیا۔ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی یہ لڑائی دوپہر 12 بجے ختم ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
اس لڑائی کا ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی نتیجہ یہی نکلا کہ بیس ہزار سے زائد مردوں اور عورتوں میں سے ہر کوئی ٹماٹروں کے جوس میں نہا چکا تھا اور سڑکوں پر بھی ہر طرف صرف ٹماٹروں کا گودا ہی نظر آ رہا تھا۔
دلچسپ بات یہ بھی تھی کہ بہت سے شرکاء نے اس 'جنگ‘ کے دوران 'میدان جنگ‘ کو مسلسل نگاہ میں رکھنے کے لیے وہ خصوصی عینکیں بھی پہن رکھی تھیں، جو تیراک تیراکی کے وقت پہنتے ہیں۔
تفریح کے فوری بعد صفائی بھی
تفریح کے بعد صفائی ستھرائی کے حوالے سے 'ٹوماٹینا‘ کا ایک خاص پہلو یہ بھی ہے کہ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی اس لڑائی کے فوری بعد منتظمین پورے قصبے کی سڑکوں کو دھلوا دیتے ہیں جبکہ 'کیچ اپ میں نہائے ہوئے‘ شرکاء کے لیے پبلک باتھ رومز میں نہانے کا بندوبست کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
یہ میلہ بونیول کی بلدیہ کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔ اس لیے کہ اس میں صرف ٹکٹ لے کر ہی حصہ لیا جا سکتا ہے۔ اس مرتبہ 'ٹوماٹینا‘ میں شرکت کے لیے ٹکٹ کی قیمت 12 یورو (13 ڈالر) رکھی گئی تھی۔ بونیول کی اپنی آبادی 10 ہزار سے بھی کم ہے۔
ثقافتی طور پر یہ میلہ مشرقی اسپین کے ٹماٹروں کی پیداوار کے لیے مشہور صوبے ویلینسیا کے اسی قصبے میں 1945ء میں پیش آنے والے اس واقعے کی یاد میں منایا جاتا ہے، جب بہت سے مقامی بچوں کے مابین کھانے کی وجہ سے لڑائی ہو گئی تھی اور تب اُس جنگ میں بھی ٹماٹروں کا ایک کردار رہا تھا۔
م م / ع ا / اے پی
اسپین میں ٹماٹروں سے جنگ، ایک منفرد تہوار
اسپین میں منعقد ہونے والے ’ٹوماٹینا فیسٹیول‘ کو دنیا کی سب سے بڑی ’فوڈ فائٹ‘ قرار دیا جاتا ہے۔ اس میں شریک افراد ایک دوسرے کو ٹماٹروں سے مارتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
اسپین میں منائے جانے والے کئی تہورا دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ ان میں سے ایک ’ٹوماٹینا فیسٹیول‘ بھی ہے۔ اس دوران نیم برہنہ شائقین ایک دوسرے پر ٹماٹر برساتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
پچاس کی دہائی میں اس تہوار کے انعقاد پر چند برسوں تک پابندی عائد رہی لیکن بعدازاں اسے دوبارہ منانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تھا۔ اس سالانہ تہوار میں شرکت کرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
اس دوران ایک ٹرک پر تقریباً سوا لاکھ کے قریب ٹماٹر لدے ہوتے ہیں اور یہ ٹرک بونول کی پتلی سڑکوں سے گزرتا ہے۔ سڑک کے کنارے کھڑے افراد کے سروں پر ٹماٹر مارنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ٹوماٹینا فیسٹیول کا آغاز 1945ء میں ہوا تھا اور ہر سال یہ اگست کے آخری بدھ کے روز منایا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
بونول شہر کی مقامی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ برسوں کے دوران جگہ نہ ہونے کی وجہ سے ٹوماٹینا اپنی شناخت کھوتا جا رہا تھا۔’’شائقین کی بڑھتی ہوئی تعداد سے خطرات میں بھی اضافہ ہو رہا تھا۔ لیکن اب نئے اقدامات کے بعد دوبارہ سے اسے بھرپور انداز میں منایا جا سکتا ہے۔‘‘
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
ٹوماٹینا اپنے پاگل پن کی وجہ سے خاص شہرت رکھتا ہے اور اسی وجہ سے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد اسپین کا رخ کرتی ہے۔ ٹوکیو سے تعلق رکھنے والی پچیس سالہ آیانو سائیتو نے بتایا کہ ’’اس فیسٹیول کے پاگل پن کو ہی دیکھتے ہوئے بہت سے جاپانی اس میں شرکت کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ایک منفرد تہوار ہے۔‘‘
جنوبی اسپین کے شہر بونول میں منعقد کیے جانے والے اس تہوار میں ایک بڑے ٹرک کے ذریعے راستے میں کھڑے افراد پر ٹماٹر برسائے جاتے ہیں۔ مقامی اور دنیا بھر سے آئے ہوئے ہزاروں سیاحوں کے جسموں پر صرف ٹماٹر کے بیج اور چھلکے ہی دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Saiz
اس دوران مقامی افراد اپنے گھروں اور دکانوں کو محفوظ رکھنے کے لیے مختلف اقدامات کرتے ہیں۔ تاہم اس تہوار کے بہت سارے انتظامات اب نجی اداروں کے حوالے کرنے سے ٹوماٹینا کے جوش و جذبے میں بھی فرق پڑا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
مقامی حکام نے تحفظ اور انتظامات کے نام پر’اسپین ٹاس ٹک‘ نامی ایک نجی کمپنی کو اس تہوار میں شرکت کے لیے داخلہ فیس وصول کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ دوسری جانب شہری انتظامیہ نے بتایا کہ سکیورٹی کی ذمہ داری ایک نجی کمپنی کے حوالے کرنے سے کافی بہتری ہوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
اس فیسٹیول میں شریک ستائیس سالہ جیسیکا سمز امریکی ریاست یوٹا سے اسپین پہنچی ہیں۔ وہ خوشی سے بتاتی ہیں کہ ’ٹماٹروں کو پھینکنا اور اس کا نشانہ بننا ایک اچھی تفریح ہے۔ ٹماٹر بارش کی طرح برستے رہتے ہیں‘۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
جیسیکا کے بقول یہ فیسٹیول ایک جانب تفریح ہے تو دوسری طرف خوف بھی رہتا ہے، ’’یہ خطرہ موجود ہے کہ اگر آپ ٹماٹر اٹھانے کے لیے نیچے جھکے تو شاید آپ کے لیے دوبارہ کھڑے ہونا ممکن نہیں ہو گا۔‘‘
تصویر: picture-alliance/Gtresonline
دوسری جانب خوراک کے ضیاع کے خلاف سرگرم کارکن اس تہوار کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح ٹماٹروں کو ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ انہیں مستحق افراد تک پہنچایا جائے۔