1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
میڈیاشمالی امریکہ

ٹویٹر نے ایلون مسک کی اربوں ڈالر کی پیشکش قبول کر لی

26 اپریل 2022

پہلے ٹویٹر بورڈ نے ڈرامائی انداز میں فروخت کی پیشکش کو 'زہر کی گولی' بتا کر اسے ایک طرح سے مسترد کر دیا تھا۔ تاہم اب راضی ہوگیا ہے اور اس طرح 44 ارب ڈالر میں فروخت ہو کر یہ ایلون مسک کی ایک نجی کمپنی ہو جائے گی۔

Elon Musk I Twitter
تصویر: Adrien Fillon/ZUMA/picture alliance

ٹویٹر کے بورڈ نے 25 اپریل پیر کے روز ایلون مسک کی ٹیک اوور کی پیشکش کو منظوری دے دی اور اس طرح 44 ارب ڈالر میں سودے کی تکمیل کے ساتھ ہی ٹویٹر اب ایلون مسک کی نجی کمپنی بن جائے گی۔ سن 2013 میں ٹویٹر کے آغاز سے ہی یہ ایک عوامی کمپنی رہی ہے تاہم اس سودے کے ساتھ ہی اس کے اس دور کا اختتام ہو جائے گا۔

 اس معاہدے کے تحت، شیئر ہولڈرز کو مبینہ طور پر فی شیئر 54.20 ڈالر فراہم کیے جائیں گے اور معاہدہ کے اسی برس مکمل ہونے کی توقع ہے۔ یہ قیمت یکم اپریل کو 38 فیصد ٹویٹر کی پریمیم کے بند ہونے والی قیمت کے مطابق ہے۔ یکم اپریل سے قبل ہی مسک نے کمپنی میں نو فیصد حصص کا اعلان کیا تھا۔

اسپیس ایکس اور ٹیسلا جیسی معروف کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو مسک نے خریداری کی رسمی پیشکش سے پہلے اس ماہ کے اوائل میں اس سوشل میڈیا فرم کا ایک بڑا حصہ حاصل کر لیا تھا۔ مسک کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کے لیے تقریباً 46.5 ارب ڈالر کی مالیت کا انتظام کر رکھا ہے۔

 دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے ٹویٹر کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا، ''ایک فعال جمہوریت کی بنیاد، آزادی اظہار ہے، اور ٹویٹر شہر کی وہ ڈیجیٹل چوک ہے، جہاں انسانیت کے مستقبل کے لیے اہم معاملات پر بحث ہوتی ہے۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''پروڈکٹ میں نئے فیچر کے اضافے کے ساتھ، میں ٹویٹر کو مزید بہتر کرنا چاہتا ہوں۔ الگورتھم کو اوپن سورس بنا کر اور اسپیم بوٹس کو شکست دے کر اعتماد میں اضافہ کر کے اور تمام انسانوں کی تصدیق و شناخت کر کے۔''

ٹویٹر کے موجودہ اعلی عہدیدار پراگ اگروال نے ٹویٹر پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا: ''ٹویٹر کا ایک مقصد اور اس کی ایک اہمیت ہے، جو پوری

 دنیا کو متاثر کرتی ہے۔ اپنی ٹیموں پر مجھے بہت فخر ہے اور اس کام سے متاثر ہیں، جو اس سے پہلے کبھی بھی اتنا اہم نہیں تھا۔''

اطلاعات کے مطابق ٹویٹر اور مسک کے نمائندوں نے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے اتوار کی رات تک کام کیا۔

تصویر: Adrien Fillon/Zumapress/picture alliance

فروخت کا ٹویٹر پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟

فروخت کا یہ معاہدہ ایک ڈرامائی تبدیلی ہے کیونکہ ابتدائی طور پر ٹویٹر کے بورڈ نے اس سودے کی مخالفت کی تھی اور اپنے دفاع میں اسے ایک ''زہر کی گولی'' قرار دیا تھا۔

ایلون مسک کا دعوی ہے کہ وہ ٹویٹر کو اس لیے خریدنا چاہتے ہیں تاکہ اس کی آزادانہ اظہار راے کی صلاحیت کو ختم کیا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ صارفین میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ٹوئٹر کو ''ایک نجی کمپنی کے طور پر تبدیل کیا جائے۔''

ان کی تجویز یہ ہے اس کے مواد پر پابندیوں میں جہاں نرمی کرنے کی ضرورت ہے، وہیں جعلی اور خود کار اکاؤنٹس کو پوری طرح سے صاف کرنا بھی لازمی ہے۔

اس معاہدے کے اعلان سے عین قبل مسک نے ٹویٹر پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کے ''بدترین ناقدین'' کو بھی اس پلیٹ فارم پر رہنے دیا جائے گا۔

ٹویٹر پر خود ساختہ ''آزادانہ اظہار رائے کی وکالت کرنے والے'' مسک کے ناقدین کو بلاک کرنے اور ان کی تذلیل کرنے کے لیے معروف ہیں۔ ٹویٹر پر ایلون مسک کے تقریباً 83 ملین فالوورز ہیں۔

ٹویٹر نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکن پارٹی کے بعد دیگر قابل ذکر قدامت پسندوں کے اکاؤنٹ کو بلاک کر دیا گیا تھا، اس لیے ریپبلکن پارٹی نے ٹویٹر پر ان کے ممکنہ قبضے کا خیر مقدم کیا ہے۔

تاہم سابق صدر ٹرمپ نے فوکس نیوز کو بتایا کہ ان کا اس پلیٹ فارم پر واپس آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہ ٹویٹر کے بجائے اپنی سوشل سائٹ، ٹروتھ سوشل استعمال کریں گے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)

سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال ڈپریشن کا سبب بنتا ہے؟

02:27

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں