1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹویٹر کا کورونا ویکسین سے متعلق سازشی ٹویٹس ہٹانے کا فیصلہ

17 دسمبر 2020

ٹویٹر کا کہنا ہے کہ وہ صحت عامہ کے حکام کے ساتھ مل کر اس بات کا تعین کرنے کے لیے کام کرے گا کہ کورونا وائرس کی ویکسین سے متعلق کونسی غلط معلومات کو ہٹایا جائے۔

Twitter Logo
تصویر: picture-alliance/AP Images/STRMX

سوشل میڈیا کی معروف ویب سائٹ ٹویٹر نے بدھ 16 دسمبر کو اعلان کیا کہ آئندہ ہفتے سے وہ کووڈ 19 کی ویکسین سے متعلق ایسی تمام گمراہ کن معلومات اور ٹویٹس کو ہٹانے کا عمل شروع کریگا جو صحت عامہ کے لیے مضر ثابت ہوسکتی ہیں۔

کمپنی نے اپنی اس پالیسی کا اعلان اپنے ایک بلاگ میں ایسے وقت کیا ہے جب دوا ساز کمپنی بائیو این ٹیک اور فائزر نے اپنی ویکسین کو امریکا بھر میں فراہم کرنے کا عمل شروع کر رکھا ہے۔ توقع ہے کہ یورپی ممالک بھی اسی ویکسین سے متعلق جلد ہی کوئی حتمی فیصلہ کریں گے۔

ٹویٹر نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ ایسی تمام ٹویٹ کو حذف کر دیا جائیگا جن میں یہ بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وائرس کوئی حقیقی چیز نہیں یا پھر شیئر کیے جانے والی ان تمام ٹویٹ کو ہٹا دیا جائیگا جس میں ایسے غلط دعوے کیے گئے ہوں کہ ویکسین لوگوں کو نقصان پہنچانے یا پھر انہیں کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کی جائیں گی۔

ٹویٹر کا کہنا ہے وہ ویکسین سے متعلق ایسی تمام گمراہ کن ٹویٹس پر آئندہ برس کے اوائل سے، ''ناقابل یقین افواہ، متنازعہ دعوی، نامکمل اور سیاق و سباق سے ہٹ کر معلومات'' جیسے لیبل بھی لگا سکتا ہے۔

ٹک ٹاک پر پابندی اظہار رائے پر پابندی ہے، نگہت داد

03:35

This browser does not support the video element.

ٹویٹر کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی ویکسین سے متعلق کونسی باتیں غلط یا ایسی نقصان دہ معلومات ہیں جن کا ہٹانا ضروری ہے، اس کا تعین کرنے کے لیے کمپنی صحت عامہ کے حکام کے ساتھ مل کر کام کریگی۔ ٹویٹر نے بتایا کہ اس سلسلے میں کمپنی 21 دسمبر تک اپنی نئی پالیسیوں کا نفاذ کرے گی اور پھر آئندہ ہفتوں کے دوران اس میں مزید توسیع کی جائے گی۔

آن لائن پلیٹ فارم پر جھوٹا پروپیگنڈہ زیادہ ہے

کورونا وائرس کی عالمی وبا اور کووڈانیس کی ویکسین سے متعلق سازشی نظریات، افواہوں اور جھوٹے پروپیگنڈے کو سب سے زیادہ سوشل میڈیا کی مدد سے پھیلایا گیا ہے۔ فیس بک اور یوٹیوب نے ویکسین سے متعلق ایسے تمام جھوٹے دعوؤں پر پہلے سے ہی پابندی عائد کر رکھی ہے جو صحت عامہ کے ماہرین کی رائے کے خلاف ہوں۔ 

کئی ممالک سے اس طرح کی اطلاعات آرہی ہیں کہ ان افواہوں کی وجہ سے بہت سے عام شہری اس ویکسین لگوانے میں ہچکچاہٹ محسوس کر رہے ہیں جس سے عام لوگوں کی قوت مدافعت متاثر ہوسکتی ہے۔

ٹویٹر نے پہلے بھی کووڈ انیس سے متعلق ایسی غلط معلومات پر مبنی ٹویٹس کو ہٹا دیا تھا، جن میں انفیکشن کے خطرات، یا پھر احتیاطی تدابیر کی افادیت جیسے امور سے متعلق گمراہ کن باتیں کی گئی تھیں۔

عالمی سطح پر کورونا وائرس کی وبا سے اب تک 16 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ امریکا میں یہ وبا اس برس کے اوائل میں شروع ہوئی تھی جہاں اب تک تین لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں