ٹيکنالوجی ميں ترقی، ايشيا نے پوری دنيا کو پيچھے چھوڑ ديا
16 اکتوبر 2019
ورلڈ انٹليکچوئل پراپرٹی آرگنائزيشن (WIPO) کی تازہ رپورٹ ميں يہ انکشاف کيا گيا ہے کہ ايشيائی براعظم ٹيکنالوجی کے ميدان ميں باقی دنيا کے مقابلے ميں سب سے تيزی سے ترقی کر رہا ہے۔
اشتہار
سن 2018 ميں دنيا بھر ميں 3.3 ملين ’پيٹنٹ ايپليکيشنز‘ جمع کرائی گئيں، جن کی قريب نصف تعداد چين ميں جمع کرائی گئی۔ پيٹنٹ در اصل کسی نئے شے يا سروس کے کاپی رائٹ کے عمل کو کہا جاتا ہے۔ کسی بھی نئی شے کو اس کے تخليق کار کے ساتھ رجسٹر کرانے سے ديگر لوگ اس کی نقل نہيں کر سکتے۔ وائپو (WIPO) کی تازہ رپورٹ کے مطابق پچھلے سال ٹريڈ مارک، صنعتی ذيزائن ماڈل اور پيٹنٹس کی قريب دو تہائی تعداد ايشيائی براعظم کے ممالک ميں جمع کرائی گئيں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ تکنيکی ترقی ميں يہ خطہ دنيا کے ديگر خطوں کے مقابلے ميں زيادہ تيزی سے ترقی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے ذيلی ادارے ورلڈ انٹليکچوئل پراپرٹی آرگنائزيشن کے ڈائريکٹر جنرل فرانسس گری نے جنيوا سے جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا، ’’ايشيا دنيا بھر ميں اختراعات یا انوویشن کا گڑھ بن گيا ہے۔‘‘
وائپو کے مطابق سن 2018 ميں سن 2017 کے مقابلے ميں جمع کرائے گئے نئے پيٹنٹس کی تعداد ميں 5.2 فيصد کا اضافہ نوٹ کيا گيا۔ رپورٹ کے ليے اس ادارے نے اس کا بھی جائزہ ليا کہ نئے پيٹنٹس کا اندارج کرانے والوں ميں خواتين کا تناسب کتنا تھا۔ پتہ يہ چلا کہ چين، جنوبی کوريا اور اسپين ہی ايسے ممالک ہيں، جہاں جع کرائی گئی مجموعی پيٹنٹ ايپليکيشنز ميں بيس سے تيس فيصد عورتیں بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب آسٹريا، جاپان اور جرمنی ميں سن 2018 ميں جع کرائی گئی مجموعی پيٹنٹ ايپليکيشنز ميں صرف دس فيصد کے قريب تعداد عورتوں کی تھی۔
پچھلے سال مجموعی طور پر سب سے زيادہ پيٹنٹ ايپليکيشنز امریکی شہریوں نے جمع کرائی تھی، امریکا کے بعد اس عمل میں جاپان اور جرمنی کے تحقیق کار شریک تھے۔
ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیار، کون سا ملک کہاں کھڑا ہے؟
ٹیکنالوجی کی دنیا کی تیز رفتار ترقی ناممکن کو ممکن بنانے کی جانب گامزن ہے۔ امکانات کی اس عالمگیر دنیا میں جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہوئے بغیر ترقی کرنا ناممکن ہو گا۔ دیکھیے کون سا ملک کہاں کھڑا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
آسٹریلیا، سنگاپور، سویڈن – سب سے آگے
دی اکانومسٹ کے تحقیقی ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق آئندہ پانچ برسوں کے لیے یہ تینوں ممالک ایک جتنے نمبر حاصل کر کے مشترکہ طور پر پہلے نمبر پر ہیں۔ سن 2013 تا 2017 کے انڈیکس میں فن لینڈ پہلے، سویڈن دوسرے اور آسٹریلیا تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: Reuters/A. Cser
جرمنی، امریکا، فن لینڈ، فرانس، جاپان اور ہالینڈ – چوتھے نمبر پر
یہ چھ ممالک یکساں پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر ہیں جب کہ امریکا پہلی مرتبہ ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شامل ہو پایا ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں جرمنی تیسرے اور جاپان آٹھویں نمبر پر تھا۔ ان سبھی ممالک کو 9.44 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
آسٹریا، سمیت پانچ ممالک مشترکہ طور پر دسویں نمبر پر
گزشتہ انڈیکس میں آسٹریا جرمنی کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا تاہم دی اکانومسٹ کی پیش گوئی کے مطابق اگلے پانچ برسوں میں وہ اس ضمن میں تیز رفتار ترقی نہیں کر پائے گا۔ آسٹریا کے ساتھ اس پوزیشن پر بیلجیم، ہانگ کانگ، جنوبی کوریا اور تائیوان جیسے ممالک ہیں۔
تصویر: Reuters
کینیڈا، ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ، ایسٹونیا، نیوزی لینڈ
8.87 پوائنٹس کے ساتھ یہ ممالک بھی مشترکہ طور پر پندرھویں نمبر پر ہیں
تصویر: ZDF
برطانیہ اور اسرائیل بائیسویں نمبر پر
اسرائیل نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیق کے لیے خطیر رقم خرچ کی ہے۔ 8.6 پوائنٹس کے ساتھ برطانیہ اور اسرائیل اس انڈیکس میں بیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Reuters
متحدہ عرب امارات کا تئیسواں نمبر
مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سب سے بہتر درجہ بندی یو اے ای کی ہے جو سپین اور آئرلینڈ جیسے ممالک کے ہمراہ تئیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Imago/Xinhua
قطر بھی کچھ ہی پیچھے
گزشتہ انڈیکس میں قطر کو 7.5 پوائنٹس دیے گئے تھے اور اگلے پانچ برسوں میں بھی اس کے پوائنٹس میں اضافہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے باوجود اٹلی، ملائیشیا اور تین دیگر ممالک کے ساتھ قطر ستائیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture alliance/robertharding/F. Fell
روس اور چین بھی ساتھ ساتھ
چین اور روس کو 7.18 پوائنٹس دیے گئے ہیں اور ٹیکنالوجی کے عہد کی تیاری میں یہ دونوں عالمی طاقتیں سلووینیہ اور ارجنٹائن جیسے ممالک کے ساتھ 32ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Baker
مشرقی یورپی ممالک ایک ساتھ
ہنگری، بلغاریہ، سلوواکیہ اور یوکرائن جیسے ممالک کی ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیاری بھی ایک ہی جیسی دکھائی دیتی ہے۔ اس بین الاقوامی درجہ بندی میں یہ ممالک انتالیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Imago
بھارت، سعودی عرب اور ترکی بھی قریب قریب
گزشتہ انڈیکس میں بھارت کے 5.5 پوائنٹس تھے تاہم ٹیکنالوجی اختیار کرنے میں تیزی سے ترقی کر کے وہ اب 6.34 پوائنٹس کے ساتھ جنوبی افریقہ سمیت چار دیگر ممالک کے ساتھ 42 ویں نمبر پر ہے۔ سعودی عرب 47 ویں جب کہ ترکی 49 ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AP
پاکستان، بنگلہ دیش – تقریباﹰ آخر میں
بیاسی ممالک کی اس درجہ بندی میں پاکستان کا نمبر 77واں ہے جب کہ بنگلہ دیش پاکستان سے بھی دو درجے پیچھے ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں پاکستان کے 2.40 پوائنٹس تھے جب کہ موجودہ انڈیکس میں اس کے 2.68 پوائنٹس ہیں۔ موبائل فون انٹرنیٹ کے حوالے سے بھی پاکستان سے بھی پیچھے صرف دو ہی ممالک ہیں۔ انگولا 1.56 پوائنٹس کے ساتھ سب سے آخر میں ہے۔